قومی یکجہتی کا فروغ

حالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ماضی پر نظریں دوڑائیں تو ہماری قوم پر بہت سے طوفان گزرے مگر ہم سرخرو ٹھہرے۔ اب بھی صورتحال نہیں بدلی لیکن ہم نے امید کی مشعلیں روشن کر رکھی ہیں۔ اس وقت جو سانپ پھن پھیلائے ہماری سلامتی کے درپے ہیں ان میں دہشت گردی، فرقہ واریت ، لسانی اور صوبائی اختلافات نمایاں ہیں۔ تاہم ایسی بہت سی اندرونی و بیرونی سازشوں کے باوجود ہماری ترقی اور کامیابی کا سفر جاری ہے۔ اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہاں مسائل کی شناخت اور خود احتسابی کا نظام موجود ہے۔ کسی نہ کسی سطح پر ان مسائل پرتبادلہ اور ان کے حل کی تجاویز دینے کا عمل جاری ہے۔ پاکستان میں ایسی روایات اور خصوصیات کا فروغ ایک طرف منفی جذبات کو ابھارنے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کاباعث ہے تو دوسری طرف ہماری سا لمیت ورآزادی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا شمار بھی ایسے اداروں میں ہوتا ہے جہاں ملکی ترقی، یکجہتی کے فروغ اور مستقبل کی پیش بندی کے حوالے سے علمی و فکری سرگرمیاں جاری و ساری رہتی ہیں۔ گزشتہ دنوں یہاں یونیورسٹی کے شعبہ امن و تنازعہ (Peace & Conflict Studies) اور کونارڈ اڈینئرڈ سٹفٹنگ کمیونٹی اپرائزل موٹی ویشن پروگرام(Konrad Adenauer Stiftung & Community Appraisal & Motivation Programme) کے مشترکہ تعاون سے قوی سا لمیت اور یکجہتی کے موضوع پر دوروزہ قومی کانفرنس کا انعقادکیا گیا۔کانفرنس کے مقاصد میں قیام پاکستان سے لے کر آج تک قومی سفر کے اتار چڑھاو کو جاننے، موجودہ حالات کو سمجھنے، تنازعات اور باہمی اختلافات کی وجوہات کی شناخت کے ساتھ ساتھ آپسی بھائی چارے اور اتحادویگانگت کے فروغ کے لیے ممکنہ اقدامات و تجاویز کا تبادلہ کرنا شامل تھا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے صدر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس ایک عظیم علمی کاوش ہے جو مستقبل میں مثبت تبدیلیوں کا باعث بنے گی۔ کانفرنس کے مختلف موضوعات پر مبنی سیشننز سے ڈاکٹر پرویز اقبال چیمہ،ڈاکٹر اشتیاق احمد چوہدری، ڈاکٹر مونس احمر، ڈاکٹر فرحان حنیف صدیقی، ڈاکٹر مسرت جبیں، ڈاکٹر خواجہ القامہ، امتیاز گل، رئیس مسعود، ڈاکٹر عبدالمجید چانڈیو، ڈاکٹر امیر علی چانڈیو، حسن خان، ڈاکٹر فاروق حسنات، ڈاکٹر عدنان سرور، نوید احمد شنواری، ریاض احمد، ڈاکٹر رشید خان، ڈاکٹر زبیر غوری، ڈاکٹر ساجد اعوان نے اہم قومی امور پر اپنے اپنے خیالات اور نقطہ نظر بیان کیا اور مسائل کے حل کے بارے میں مختلف تجاویز پیش کیں۔

کانفرنس کے مقررین نے قومی سلامتی کے تحفظ اور پاکستانی معاشرے میں اتحاد و یکجہتی کے فروغ کے لیے مختلف تجاویز بیان کیں۔ سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صرف جمہوری اقدار کے فروغ، تسلسل اور اس عمل کے جاری رہنے سے ہی اس ضمن میں بہتری پیدا ہوسکتی ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جو مختلف نسلی،لسانی، فروعی اور قومی خصوصیات کا حامل ہو وہاں ہر طبقے کے لیے ان کی خواہشات کے مطابق زندگی بسر کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہی مسائل کا حل ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہر قومی ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ قومی وسائل کی مساوی تقسیم، سیاست میں آزادانہ حصہ اور ذرائع ابلاغ کے موثر استعمال سے ہی پاکستان میں ہم آہنگی کو فروغ اور ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔کانفرنس میں قومی اتحاد اور ملی یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے مقررین نے اس بات پر زوردیا کہ پاکستان میں ایسی اقدار کو وجود برقرار ہے اور مختلف ذرائع سے اخوت کی اس دوڑی کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔اس موقع پر اپنے خطاب میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ امن و تنازعہ (Peace & Conflict Studies) کے ہیڈڈاکٹر اشتیاق احمد چوہدری نے نظریہ پاکستان اور قیام پاکستان کے حوالے سے ثقافتی و مذہبی اقدار کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی فرق ہی قیام پاکستان کی وجہ تھی۔ پاکستان کی صورت میں مسلمانوں نے ایسا ملک حاصل کیا جہاں وہ مکمل آزادی کے ساتھ اپنی زندگیاں بسر کرسکیں ۔تاہم مذہبی رواداری اور احترام باہمی میں ہی ترقی اور خوشحالی کا راز پوشیدہ ہے۔ اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پرویز اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ کانفرنس میں ملی یکجہتی اور قومی سالمیت کے حوالے سے جو تجاویز دی گئیں ہیں ان پر صحیح معنوں میں عمل درآمد سے پاکستان میں امن وامان اور ترقی کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں وہی قومیں اپنا وجود برقرار رکھ پائی ہیں جہاں اتحاد و یگانگت کی فراوانی ہے۔ پاکستان کو اﷲ تعالیٰ نے پر نعمت سے نوازرکھا ہے۔ ہم ایک ایٹمی طاقت ہیں، ہمارے پاس دنیا کی بہترین اور بہادر افواج ہیں جو جدید اسلحہ سے لیس ہوکر وطن عزیز کے چپہ چپہ کی حفاظت کے لیے پرعزم ہیں، ہماری زراعت ترقی یافتہ ہے اور یہاں اناج اور پھل دنیا کے دوسرے ممالک کو درآمد کیے جارہے ہیں، یہاں کی صنعت و حرفت کا کوئی ثانی نہیں، اس وطن کی مٹی میں سونے اور چاندی کے ذخائر موجود ہیں، گیس ، کوئلے اور تیل کے ذخائر کی بہتات ہے ، ان تمام نعمتوں کے باوجود اگر کمی ہے تو وہ اتحاد و یکجہتی کی ہے۔ایسی خوبیوں اور اقدار کا فروغ ترقی اور خوشحالی کا ضامن ہوتا ہے اور ان کا فقدان بڑی بڑی قوموں کو بھی قصہ پارینہ بنا دیتا ہے۔ اس لیے قومی یکجہتی کا فروغ مضبوط پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ہونے والی اس قومی کانفرنس کے مقررین قومی یکجہتی اور یگانگت کو فروغ دینے کے لیے جو راہیں متعین کی ہیں ، حکومت کو چاہئے کہ ان پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔

Ibn-e-Shamsi
About the Author: Ibn-e-Shamsi Read More Articles by Ibn-e-Shamsi: 55 Articles with 38858 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.