تحفظ پاکستان کا بل اور فوج پر تنقید

قومی اسمبلی کا 10 واں سیشن غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہونے سے ایک روز قبل اپوزیشن کی شدید ہنگامہ آرائی کا شکار ہوگیا، اپوزیشن نے شدید احتجاج اور ہنگامہ کیا حکومت نے نہ صرف بجلی چوروں کے خلاف کارروائی کے صدراتی آرڈینسس کی مدت میں مزید 120 دن کی توسیع کی بلکہ تحفظ پاکستان بل 2014 بھی منظور کرالیا گیا۔ حکومت نے اپوزیشن کی شدید مخالفت کے کورم کی نشاندہی ہونے پر ایوان میں کورم پورا کردیکھایا۔ اپوزیشن کی تمام جماعیتں ایک صفحہ پر تھیں جب کہ خود حکومت منقسم تھی اور اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہی اس بل کے خلاف اپوزیشن ارکان نے نو نو اور شیم شیم کے نعرے لگا کر ایوان کو مچھلی گھر بنانے کی پوری کوشش کی اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کرکے کالا قانون نا منظور غنڈا گردی نہیں چلے گی، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگاتے ہوئے اسمبلی سے واک آئوٹ کیا، اپوزیشن سمیت حکومت کی اتحادی جماعت جمیت علمائے اسلام نے بھی اس بل کی شدید مخالفت کی اور اس بل کی کاپیوں کو پھاڑ دیا گیا۔

اس بل کے تحت پارلیمنٹ۔ عدلیہ انتظامیہ میڈیا پاک فوج قانون نافذ کرنیوالے ادارے غیر ملکی اہلکاروں، سرکاری مہمانوں، سیاحوں طیاروں گیس تنصیبات ہوائی اڈوں ڈیموں، جوہری و دیگر تنصیبات پر حملوں میں ملوث ملزمان کے خلاف معقول شہادت کی موجودگی میں یہ تصور کیا جائے گا کہ وہ پاکستان کے خلاف جنگ کررہے ہیں، مشتبہ افراد کو 90 دن تک حراست میں رکھا جائے گا پولیس اور پیرا ملٹری کو فورسز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مشتبہ افراد اور دہشت گردوں پر گولی چلانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اغوا برائے تعاون ٹارگٹ کلنگ بھتہ خوری اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم کے ملزمان کے ٹرائل کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائے گی، مقدمات کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے منتقل کیا جاسکے گا وغیرہ وغیرہ،

حکومت کی نظر میں یہ فرسودہ کالے قانون کا بل بہت اہم ہے کہ جیسے چاہا گولی ماردی کسی کے گھر بغیر اجازت گھس جائو کوئی پوچھنے والا نہیں یہ انتہائی تشویشناک بات ہے یہ کالا قانون ہے جو ماورائے آئین اور بنیادی انسانی حقوق کی نفی کررہا ہے، دشت گردوں کو گرفتار کرنے انکوعبرتناک سزا دینے کے بجائے اس آرڈیننس کے تحت ایم کیو ایم کے 45 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تیسری بار تحفظ پاکستان بل پیش کیا گیا اور اس سے ملک کو پولیس سٹیٹ بنایا جارہا ہے، 19 دہشت گردوں کو کس قانون کے تحت رہا کیا حکومت نے بھلا ان دہشت گردوں کو رہا کیا جارہا ہے ، جنہوں نے ہمارے 23 ایف سی اہلکاروں سمیت ہمارے ہزاروں جوانوں کو شہید کیا ہزاروں معصوم عوام کا خون کیا مزاروں امام باڑوں مسجدوں بازاروں کو تباہ و برباد کیا املاک کو نقصان پہنچایا، ملک میں بجلی سرے سے ہی غائب کردی گ‏ئی ہے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے حکومت اپنی مرضی عوام پر مصلحت کرنا چاہتی ہے، یہ قانون آئین سے متصادم ہے، حکومت عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں اور پاکستان کو لبنان اور فلسطین بنانا چاہتی ہے-

دوسری جانب حالیہ دنوں میں فوج پر کی جانے والی بے جا تنقید پر آرمی چیف نے افسروں اور جوانوں کی تشویش کے حوالے سے اپنے ردعمل میں واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ملک اندرونی اور بیرونی مشکلات سے دوچار ہے، پاک فوج ہر ادارے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور فوج اپنے ادارے کے وقار اور ادارتی افتخار کا ہر حال میں تحفظ کریگی، یہ حکومت کے لیے واضح پیغام ہیں، فوج پر بے جا تنقید کی جتنی مزمت کی جائے کم ہیں، حکومتی لوگوں کو فوج پر تنقید سے باز رہنا چاہیے-
mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 244357 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.