اسلامی خطاطی : یہ ایک فن ہے، جو
لکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ بالخصوص عربی حروف، خوبصورت انداز میں لکھنے کا فن۔
اس فن کو اسلام سے جوڑ دیا گیا، اس کی وجہ عربی زبان میں یہ فن مقبول ہونا
ہے۔ اسلامی سماج میں قرآن کی اہمیت اور اس کی تحریر اور تحفظ، اس فن کو
فروغ ہونے میں کامیابی ملی۔
یہ فن عربی زبان ہی میں نہیں بلکہ، فارسی، ترکی، اردو، آذری زبانوں میں بھی
عام ہے۔
اسلامی تہذیب میں خطاطی کا رول
خطاطی، بحیثیت اسلامی فن، کافی سراہی گئی۔ مذہب اسلام کے ماننے والے دنیا
کے مختلف ممالک میں ہیں، اور مختلف زبانیں بولتے ہیں۔ یہ فن، مسلمانوں کی
مختلف زبانوں کو جوڑنے کا کام کیا ہے۔ عربی، فارسی، اردو، سندھی، آذیری،
ترکی وغیرہ زبانوں میں بھی یہ فن مقبول ہوا۔ قرآن کی کتابت میں یہ فن بہت
ہی کار آمد رہا۔ چھاپہ مشین ایجاد ہونے سے پہلے، کاتب حضرات ہی ان زبانوں
میں کتابت اور اشاعتوں کا بیڑا اٹھایا۔ عثمانیہ دور میں ‘دیوانی‘ خط عروج
میں آیا۔ دیوانی خط کا ایک روپ ‘جلی دیوانی‘ یا ‘دیوانی الجالی‘ ہے۔ رفتہ
رفتہ، ‘رقع‘ خط کا ارتقاء ہوا۔
اشیاء خطاطی
رواجی طور پر خطاطی کے لیے، قلم، دوات اور رنگ۔ اہم ہیں۔
قلم : خطاطی کے لیے مخصوص قلم بنایے جاتے ہیں۔ “برو“ یا “بانس“ یا “بمبو“ کے
قلم مشہور ہیں۔ قلم کی نوک، حرفوں کی چوڑائی کے مطابق بنایے جاتے ہیں۔ حروف
جتنے چوڑے، قلم کی نوک اتنی چوڑی۔
دوات : دوات، شئی، اور ہمہ قسم کے رنگ بھی استعمال ہوتے ہیں۔
مساجد اور خطاطی
اسلامی “مسجد خطاطی“ یہ بھی اسی فن کا ایک جز ہے۔ مسجدوں کی، میناروں کی
تعمیرات میں اس فن کو دیکھا جاسکتا ہے۔ مساجد میں قرآنی آیات، میناروں پر
گنبدوں پر، اندرون گنبد پر قرآنی کلمات کا لکھا جانا فن تعمیر- فن خطاطی کا
ایک مرکب ہے۔
عبارت بسم اللہ الرحمن الرحیم، اور اللہ - محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم،
مساجد میں لکھنا ایک عام رسم ہے۔ ان کے علاوہ، قرآنی آیات کا لکھا جانا بھی
عام ہے۔
معروف خطاط
چند اہم ماہر خطاطی
|
Mir Emad Hassani 1544–1615
دور حاضر کے چند اہم خطاط کاتب
en:Hamid al-Amidi 1891–1982
en:Ismail Gulgee 1926-2007
en:Sadequain 1930-1987
en:Hassan Massoudy born 1944
en:Khalil al-Zahawi 1946–2007
en:Garine Torosian born 1954
en:M.J. Alhabeeb born 1954
en:Muhammad Qasim Malik born 1957
en:Towhidi Tabari born 1964
en: Hajji Noor Deen Mi Guangjiang born 1963 |