بھارت میں لوک سبھا کی نشستوں کے لئے انتخابی مراحل تیزی
سے مکمل ہو رہے ہیں۔
جمعہ کو ریاست میزورام کی ایک نشست کے لئے ووٹنگ ہوئی۔ اسی حلقے کا ایک
رہائشی ’زیوندھا چانا‘ ایسا بھی ہے جس کا نام انتخابی امیدواروں اور مقامی
سیاسی رہنماوٴں کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
|
|
وائس آف امریکہ کے مطابق اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ چانا کی 39 بیویاں اور
127 بچے ہیں، جن میں لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہیں۔
ریاست میزورام کے دیہی علاقے میں قائم 100 کمروں کے ایک بڑے سے گھر میں
رہنے والا چانا کا خاندان انتخابات کے موقع پر سب کی توجہ کا مرکز ہوتا
ہے۔۔۔خاص طور سے انتخابی امیدواروں کے درمیان ۔۔ہر امیدوار۔۔ اور ہر پارٹی
کے بیچ چانا اور ان کے اہل خانہ کے 100 سے زائد ووٹوں کے حصول کے لئے رسہ
کشی رہتی ہے۔
سات لاکھ ووٹرز والے حلقے میں ایک ہی خاندان کے پاس 100 سے زائد ووٹ ہوں تو
امیدواروں کے درمیان کھینچا تانی تو یقینی ہے۔ چانا کی ایک بیوی روکمنی کا
کہنا ہے کہ ووٹ کسے دیا جائے، یہ فیصلہ ہوتے ہی سارا گھرانا اسی ایک شخص کو
ووٹ دیتا ہے جس کے حق میں فیصلہ ہوا ہو۔
چانا کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟
بھارتی اخبار’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق چانا کا تعلق ایک قبائلی فرقے سے ہے۔
|
|
وہ اپنے قبیلے کے سردار ہیں۔
اس قبیلے میں ایک مرد کی کئی کئی شادیاں ہونا ایک عام بات ہے۔پھر چانا تو
اپنے قبیلے کے سردار ہیں۔
ان کا یہ قبیلہ 1930ء میں ان کے دادا نے قائم کیا تھا۔ اس وقت اس میں
صرف1700افراد تھے۔
قبیلے کے زیادہ تر افراد آ ج بھی لکڑی اور مٹی کی چیزیں بنا کر بیچتے اور
زندگی گزارتے ہیں۔
میزو رام میں 9اپریل کو انتخابات ہونا تھے۔ لیکن، اچانک قبائلی فسادات
پھوٹنے اور ہڑتال کے باعث انتخابات جمعہ تک کے لئے ملتوی کردیے گئے تھے۔
میزو رام واحد ریاست ہے جہاں جمعہ کو ووٹنگ ہوئی۔ ملک بھر میں آٹھ سو چودہ
ملین ووٹرز میں سے میزو رام کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے! |