بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نحمدہٗ و نصلی علیٰ رسولہٖ الکریم ، اما بعد
الصلاۃ و السلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
علم نور ہے ۔ جہالت تاریکی ہے ۔ علم اُجالاہے ۔ جہالت اندھیرا ہے۔ علم سے
اخلاق سنورتے ہیں ۔ علم سے کردار بنتے ہیں ۔ علم سے زنگ آلود قلوب طہارت
پاتے ہیں۔ علم سے پراگندہ اذہان کو پاکیزگی ملتی ہے ۔ علم سے شعورِ زندگی
ملتا ہے۔ علم سے طرزِ حیات سنورتا ہے ۔
اسلام میں علم کی بےپناہ اہمیت و فضیلت ہے۔پہلی وحیِ قرآنی کا نور بھی علم
کی تلقین کرتا ہوا تشریف لایا ۔ " اقرا " ۔۔۔۔ "پڑھو! " ۔۔ قرآنِ مبین میں
جگہ جگہ علم کے حصول کی ترغیب دی گئی ہے ۔ احادیث میں بھی جابہ جا علم کی
فضیلت اور تحصیلِ علم کے احکامات وارد ہوئے ہیں۔
کائنات کے معلمِ اعظم ، رحمۃ للعالمین ، مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نے علم و دانائی اور متاعِ ہوش و خرد سے عاری عرب کے بادیہ
نشینوں اور اونٹوں اور بکریوں کے چرواہوں کی اس احسن طرز سے تعلیم و تربیت
فرمائی کہ آج تک اُن فہیم و ذکی اور زیرک و دانا اصحابِ رسول رضی اللہ عنہم
کی طرح ذہانت و فطانت میں اپنی مثال آپ افراد کی جماعت دنیا کی نگاہوں نے
نہ دیکھا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مقد س صحابہ رضی اللہ عنہم کی
وہ نورانی جماعت علم کی اہمیت و فضیلت اور اس کی ضرورت سے حد درجہ باخبر
تھے اور بعد میں تابعین و تبع تابعین اور اولیاے امت و صلحاے اسلام نے بھی
علم کی اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے ۔ دینی علوم و فنون کے ساتھ ساتھ اپنے عصر
کے ضروری علوم سے خود کو بہرہ ور کیا ۔یہی وجہ ہے کہ جب تک مسلمانوں کا
رشتہ ایمان و عقیدے کی پختگی کے ساتھ علم سے منسلک رہا ہم پوری دنیا میں
کامیاب و کامران رہے۔ آج جب مردم شماری کی جاتی ہے تو تعلیم کے معاملے میں
مسلمان دیگر پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ پچھڑے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔ جب
کہ اس حقیقت کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا میں علم و فضل کی جو
شمعیں روشن ہوئیں وہ مسلمان علما کی بہ دولت ہوئیں۔ دراصل ماضی کے مسلمان
فرامین مصطفوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو حرزِ جاں بناکر تعلیم کے میدان
میں آگے بڑھ رہے تھے ۔ جب کہ آج ہم جدیدیت کے دل دادہ ہوکر معلمِ کائنات
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیاری پیاری باتوں ، سنتوں اور طریقوں سے
کوسوں دور ہوتے جارہےہیں ۔ جس کے نتیجے میں تباہی و بربادی ہمارا مقد ر
بنتے جارہی ہے۔ ضرورت ہے کہ ہم سیدِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے
بتائے ہوئے راستوں پر چلیں ۔ علم سے متعلق کنزالعمال شریف جلد دہم میں درج
کثیر احادیثِ طیبہ میں سے 40 احادیث پیش کی جارہی ہیں ۔ اللہ کریم سے دعا
ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ وطفیل ہمیں نافع علم سیکھنے ،
سکھانے اور اُس پر عمل کرنے کی توفیق بخشے ۔(آمین بجاہِ النبی الامین صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم)
۱۔ علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور بے شک علم کے طلب کرنے والے کے
لیے ہر چیز استغفار کرتی ہے حتیٰ کہ مچھلیاں سمندر میں "اس کے لیے استغفار
کرتی ہیں۔"
( ابن عبدالبر فی العلم عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۲۔ ایک گھڑی علم کی طلب و تلاش کرنا پوری رات قیام کرنے سے بہتر ہے اورایک
دن علم کی تلاش و طلب کرنا تین ماہ کے روزوں سے بہتر ہے ۔
( الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن العباس رضی اللہ عنہما)
۳۔ علم، اسلام کی حیات اور دین کاستون ہے اور جس نے علم سکھایا (تو) اللہ
تعالیٰ اس کے لیے اس کا اجر و ثواب پورا کرے گا ۔ اور جو (علم) سیکھ کر (اس
پر ) عمل کرے گا (تو ) اسے (وہ) سکھائے گا جو وہ نہیں جانتا ۔
( ابو الشیخ عن ابن العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۴۔ علم میری اور مجھ سے پہلے انبیا (علیہم السلام )کی میراث ہے ۔ (الدیلمی
فی مسند الفردوس عن ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا)
۵۔ عالم زمین پر اللہ تعالیٰ کاامین ہے ۔ ( ابن عبدالبرفی العلم عن معاذ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
۶۔ عالم ، علم اور عمل جنت میں ہیں پس جب عالم اس پر عمل نہیں کرے گا جسے
وہ جانتاہے (تو) علم اور عمل جنت میں ہوں گے اور علم (جہنم کی ) آگ میں
ہوگا ۔
( الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۷۔ علما انبیا (علیہم السلام)کے جانشین ہیں ۔ آسمان والے ان سے محبت کرتے
ہیں اور مچھلیاں سمندر میں ان کے لیے دعاے استغفار کرتی ہیں قیامت تک جب وہ
فوت ہوجاتے ہیں ۔
(ابن النجار عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۸۔ جب تم جنت کے باغات سے گذرو تو کچھ چر لیاکرو ۔ کسی نے عرض کی: جنت کہ
باغات کیا ہیں ؟ ارشاد فرمایا: علم کی مجالس۔
(الطبرانی فی الکبیر عن ابن العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۹۔ جوایسا راستہ چلے جس میں وہ علم کی طلب کرے (تو) اللہ تعالیٰ اس کے لیے
آسان کردے گا وہ راستہ جو جنت کی طرف ہے۔
(الترمذی عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۰۔ جس نے علم کی طلب و تلاش کی (تو) وہ تلاش گذشتہ گناہوں کے لیے کفارہ
ہوگی۔
(الترمذی عن سنحِبرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۱۔ جس نے علم کی تلاش کی تو وہ اللہ کے راستے میں ہے یہاں تک کہ وہ واپس
لوٹے۔
(ابو نعیم فی الحلیۃ عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۲۔ جس نے (کسی کو ) علم سکھایا تو اس کے لیے اس کا اجر و ثواب ہے جو اس پر
عمل کرے (اور) عمل کرنے والے کے اجر و ثواب سے (بھی) کمی نہیں ہوگی۔
(ابن ماجۃ عن معاذ بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۳۔ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں فقیہ و علم شریعت
کا (ماہر) بنا دیتا ہے ۔
(احمد ، البیہقی عن معاویۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، احمد الترمذی عن ابن
العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ، ابن ماجۃ عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ
عنہ)
۱۴۔ جوصبح و شام جائے اس حال میں (کہ) وہ اپنا دین سکھانے میں (مصروف) ہو
تو وہ جنت میں ہے۔
(ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابی سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۵۔ طالب علم کے لیے فرشتے اپنے پروں کو بچھاتے ہیں اس چیز کی رضا کے لیے
جو وہ طلب کرتا ہے ۔
(ابن عساکر عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۶۔ علم کا متلاشی (تلاش کرنے والا) جاہلوں کے درمیان ایسا ہے جیسا مُردوں
کے درمیان زندہ۔
(العسکری فی الصحابۃ وابوموسیٰ فی الذیل عن حسان بن سنان مرسلاً)
۱۷۔ تُو صبح کراِس حال میں (کہ) عالم ہو یا متعلم یا دھیان سے(دین کی
باتیں) سننے والا یا محبت کرنے والا (عالم دین سے علم دین کی وجہ سے ) اور
تُو پانچواں نہ ہونا کہ ہلاک ہوجائے گا۔
( البزار ، الطبرانی فی الاوسط عن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۸۔ بے شک اللہ تعالیٰ رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے فرشتے حتیٰ کہ
چیونٹی اپنے بِل میں اور مچھلی سمندر میں لوگوں کو بھلائی ( کی باتیں)
سکھانے والے کے لیے استغفار کرتی ہیں۔
( الطبرانی فی الکبیر والضیاء عن ابی امامۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۱۹۔ جس دل میں حکمت و دانائی سے کچھ نہ ہو وہ ویران گھر کی طرح ہے پس تم
سیکھو اور سکھاؤاور (دین میں ) سمجھ حاصل کرو اور جاہلوں کی موت مت مرو
کیوں کہ اللہ تعالیٰ لاعلمی کا عذر قبول نہیں فرماتا۔
(ابن السنی عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۲۰۔ علما کے ساتھ بیٹھنا عبادت ہے۔
( الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۲۱۔ عالم کی دو رکعت (نماز پڑھنا) غیر عالم کی ستر رکعت (نماز پڑھنے ) سے
افضل ہے۔
( ابن النجار عن محمد بن علی مرسلاً)
۲۲۔ مومن عالم کو مومن مومن عابد پر ستر درجہ فضیلت ہے۔
( ابن عبدالبر عن ابن العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۲۳۔ تھوڑا عمل (بھی) علم کے ساتھ نفع دیتاہے اورزیادہ عمل جہالت کے ساتھ
فائدہ نہیں دیتا۔
(الدیلمی فی مسند الفردوس عن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۲۴۔ ہر چیز کے لیے ایک راستہ ہے اور جنت کا راستہ علم ہے ۔
( الدیلمی فی مسندالفردوس عن ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۲۵۔ جس نے میری امت کو ایک حدیث پہنچائی تاکہ اس کے ذریعے سنت کو قائم کیا
جائے یابدعت کو ختم کیاجائے تو وہ جنت میں ہے ۔
(ابو نعیم فی الحلیۃ عن ابن العباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۲۶۔ جوشخص قدم اٹھائے تاکہ وہ علم سیکھے(تو) اس کے قدم اٹھانے سے پہلے اس
کے (گناہوں کو) معاف کردیاجاتا ہے ۔
(الشیرازی عن عائشہ رضی اللہ عنہا)
۲۷۔ جو کوئی میری سنت سے چالیس احادیث یاد کرکے میری امت کو پہنچائے (تو)
میں اسے قیامت کے دن اپنی شفاعت میں داخل کروں گا۔
(ابن النجار عن ابی سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۲۸۔ جس نے کتاب اللہ(قرآن) کی ایک آیت یاعلم(دین) کاایک باب سکھایا تواللہ
تعالیٰ قیامت تک اس کااجر و ثواب بڑھائے گا ۔
(ابن عساکر عن ابی سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۲۹۔ فقہ کا طلب کرنا ہر مسلمان پر لازم و واجب ہے۔
( الحاکم فی تاریخہ عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۰۔ جس نے علم کاایک باب حاصل کیا تاکہ اس کے ذریعے اپنے نفس کی اصلاح کرے
یا اپنے بعد والے کی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے ریگستان کی ریت کے برابر اجر
لکھتا ہے ۔
(ابن عساکر عن ابان عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۱۔ جو علم کی طلب میںہے (تو ) جنت اس کی طلب میں ہےاور جو معصیت کی طلب
میں ہے (تو جہنم کی ) آگ اس کی طلب میں ہے ۔
(ابن النجار عنابی عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما)
۳۲۔ جب تو علم کا ایک باب سیکھے گا (تووہ) تیرے لیے ہزاررکعت مقبول نفلی
نماز پڑھنے سے بہتر ہےاور جب تو وہ علم لوگوں کوسکھائے گا اس پر عمل کیا
جائے یا نہ کیاجائے تووہ تیرے لیے ہزار رکعت مقبول نفلی نماز سے بہتر ہے۔
(الدیلمی عن ابی ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۳۔ جس نے دوحدیثیں سیکھیں تو وہ نفع دیتا ہے ان کے ذریعے اپنی جان کو یاوہ
اپنے سوا کو دو حدیثیں سکھاتا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھاتا ہے تو یہ اس کے
لیے ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔
( الدیلمی عن البراء رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۴۔ جس شخص نے ایک کلمہ یا دو تین یا چار یا پانچ کلمے اس چیز سے سیکھے جسے
اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرض کیا پھر ان
کا علم رکھا اور انھیں سکھایا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
( ابن النجار عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۵۔ تم علم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ اور تم فرائض سیکھو اور لوگوں کو
سکھاؤ ۔
(الدارقطنی عن ابی سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۶۔ نہیں ہے کوئی شخص مگر اس کے دروازے پر دو فرشتے ہوتے ہیں پس جب وہ
نکلتا ہے تو وہ دونوں فرشتے کہتے ہیں صبح کر اس حال میں کہ تو عالم ہو یا
متعلم اور تو تیسرا نہ ہونا۔
(ابونعیم عن ابی ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
۳۷۔ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا: اے میرے پیارے بیٹے!تو علماکی
مجالس کو لازم کر اور حکما کاکلام غور سے سن کیوں کہ اللہ عزوجل مردہ دل کو
حمت کے نور سے زندہ کرتا ہے جیسے مردہ زمین کو موسلادھار بارش کے ذریعے
زندہ کرتا ہے ۔
( الطبرانی فی الکبیر فی الأمثال عن ابی امامۃ و سندہ ضعیف)
۳۸۔ بے شک افضل ہدیہ یا افضل عطیہ کلام حکمت کا کلمہ ہے بندہ اسے سنتا ہے
پھر اسے سیکھتا ہے اس کے بعد اسے اپنے بھائی کو سکھاتا ہے تو یہ اس کے لیے
ایک سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔
( ابن عساک عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
۳۹۔ حکمت کی بات جسے آدمی سنتا ہے وہ اس کے لیے ایک سال کی عبادت سے بہتر
ہے اور علمی مذاکرہ کے وقت ایک ساعت بیٹھنا ایک غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے
۔ (الدیلمی عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ )
۴۰۔ ہر چیز کے لیے ستون ہے اور اسلام کا ستون دین میں تفقہ (سمجھ) ہے اور
ضرور ایک فقیہ
( احکامِ شرعیہ کا تفصیلی علم رکھنے والا) شیطان پر ہزازر عابدوں سے زیادہ
بھاری ہے ۔
( ابن عدی فی الکامل عن ابی ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
{ کنزالعمال جلد دہم سے } |