اگر آپ معاشرے میں نظر دوڑایں تو
آپ کو اردگرد ایسے بچوں کی کثیر تعداد نظر آئے گی،جو سڑکوں پر گاڑیاں
دھوتے،بھیک مانگتے دیکھائی دیں گے اور ایسے غریب اور معصوم بچے نظر آئیں گے
جو اپنے قد سے لمبی لمبی بوریاں کندہوں پر ڈالے کوڑا کرکٹ ڈھونڈتے نظر آئیں
گے،جیسے ہم چائلڈ لیبر کہتے ہیں۔وطن عزیز میں بچوں کے حقوق کے سلسلے میں
متعدد قوانین رائج ہیں،موجودہ آئین پاکستان میں (آرٹیکل3)میں واضح طور پر
درج ہے کہ ہر کسی سے اسکی اہلیت کے مطابق ہی کام لیا جائے اور اسکا معاوضہ
کام کے مطابق ادا کیا جائے-
آرٹیکل11 میں لکھا گیا ہے کہ کسی بھی جگہ(فیکٹری،کان،دوکان،ورکشاپ)جہاں
انتہائی مشقت کرنا ہو،وہاں 14 سال سے کم عمر کے بچے کے کام کی ممانعت کرتا
ہے،آرٹیکل25 کی رو سے 16 سال کی عمر تک کے تمام بچوں کے لیے اور مفت تعلیم
کا انتظام ریاست کی ذمہ داریوں میں شامل ہوگا،آرٹیکل37 کے مطابق ریاست اس
امر کی پا بند ہوگی کے بچے اور عورتیں کسی ایسی جگہ کام نہ کریں جہاں انکی
عمر اور جنس کے حساب سے مناسب کام نہ لیا جائے۔
پا کستان میں (چائلڈ لیبر)کے حوالے سے (امپلائمنٹ آف چلڈرن
ایکٹ1992)-(امپلائمنٹ آف چلڈرن رولز1995)اسک علاوہ پاکستان میں (مائیز
ایکٹ1923)۔(چلڈرن ایکٹ1933)۔(روڈ ٹرانسپورٹ ورکر آرڈیننس1961)۔(شاپس اینڈ
اسٹبلیشمنٹ آرڈیننس1969)۔(مارچنٹ آرڈیننس2001)بھی قوانین کا حصہ ہیں جو
بچوں کی ملازمت اور انکے حالات کو ضابطے میں لاتے ہیں۔
مذکورہ بالا قوانین کے تحت مزدور کی عمر کم سے کم14 سال مقرر کی گی تھی
لیکن اپریل2010 میں "آٹھارویں ترمیم"میں ان قوانین مین دوسرے قوانین کی طرح
ترمیم اور نظرثانی کی گئی اور کام کرنے کے لیے عمر کی حد 14 سا ل سے بڑھا
کر 16 سال کر دی گئی اور ساتھ ہی اسی حوالے سے مناسب قانون سازی کرکے چائلڈ
لیبر کی روک تھام کے لیے تمام صوبوں میں "لیبرانسپکٹر" تعینات کئے
گئے۔2011کے اختتام تک پنجاب میں 83 لیبر انسپکٹر جبکہ 127 اسسٹنٹ اور ڈپٹی
ڈائریکٹر کام کر رہے تھے۔اسی طرح خیبرپختونخوا میں 32 اور بلوچستان میں45
لیبرانسپکٹر کام کر رہے تھےاور صرف بلوچستان میں 10
"چائلڈلیبرانسپکٹر"تعینات ہو سکے جبکہ دوسرے کسی صوبے میں چائلڈلیبرانسپکٹر
کو تعینات ہی نہ کیا جا سکا اور تمام صوبوں میں انسپکشن ٹیموں کی کارکردگی
بھی زیادہ تسلی بخش نہ رہی۔
چائلڈ لیبر گذشتہ کئی دہائیوں سے Global ایشوبن چکا ہے۔دنیا کا شاید ہی
کوئی ملک ایسا ہو جیسے یہ مسئلہ درپیش نہ ہو،I.L.O کے مطابق بھارت چائلڈ
لیبر کے حوالے سے سرفہرست ہے،جہاں 14 سال سے بھی کم عمر کے بچوں کی تعداد45
ملین کے لگ بھگ ہے اسی طرح یہ تعداد چین میں10 ملین اور بنگلہ دیش میں12
ملین کے قریب ہے۔اور پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق تقریبا "ایک
کروڑ20لاکھ"بچے مزدوری کرنے پر مجبور ہیں جن میں سے 10سال سے کم عمر بچوں
کی تعداد60 لاکھ ہے۔
ہماری حکومتِ وقت سے یہی عرض ہے کہ ان قوانین پر نظرثانی کی جائےاور ان کو
بہتر بنانے کے لیے ترامیم کی جائیں۔اور ساتھ ہی ایسے بچوں کے لیے فنی
تعلیمی ادارے کھولے جائیں جہاں انکو تعلیم کے ساتھ ساتھ کام کرنے کا معاوضہ
بھی ادا کیا جائے۔کیونکہ انکے والدین بھی ماضی میں چائلڈ لیبر ہونے کی وجہ
سے نشہ،بھیک،جسم فروشی جیسی برائیوں اور جرائیم میں ملوث ہوچکے ہیں۔جبکہ
ہمیں آج کے ان غریب اور معصوم بچوں پر ترس کھانا ہے اور انہیں معاشرے
کامفید شہری بنانا ہے۔ |