ہمیں علم ہے کہ ہمیں علم نہیں
پھر بھی ہم علم کی بات کرتے ہیں جب ہمیں علم ہی نہیں تو پھر ہم کیوں علم کی
بات کرتے ہیں میرے علم میں یہ بات نہیں کہ میرے علم میں علم کی یہ باتیں
کہاں سے آتی ہیں جب کہ مجھے یہ بھی علم ہے کہ علم کا حصول تحقیق و مطالعہ،
جدوجہد و جستجو اور تجربات و مشاہدات کا نچوڑ ہوا کرتا ہے علم وقت طلب کام
ہے اس میں جی جان سے محنت کرنا پڑتی ہے حصول علم کے لئے برس ھا برس کی محنت
شاقہ درکار ہے
جبکہ نہ تو ہمارا مطالعہ وسیع ہے نہ ہم حصول علم کے لئے وقت ہی نکال سکے
اور نہ ہی تحقیق و جستجو کی کبھی جستجو کی لیکن پھر بھی “علم، علم اور علم
“کی رٹ لگاتے رہتے ہیں بس ایک ذرا سا غور کیا تو علم ہوا کہ علم تو ہمارے
اندر ہی کہیں موجود ہے اور ہمیں اس پوشیدہ کا علم ہی نہیں جو خود ہمارے
اندر چھپا بیٹھا ہے کہ یہ علم تو قدرت نے انسان کو پیدا کرتے ہی عنایت
کردیا تھا لیکن نہ جانے کیوں ہم جیسے بیشتر انسان اپنی لاعلمی کے باعث اپنے
علم سے خود ہی لاعلم رہے اپنے علم کے خزانے کو ناحق لاعلمی و بے پروائی کی
نظر کرتے رہے حالانکہ ہم اس علم سے بہت کچھ کر سکتے تھے، تھے کیا چاہیں تو
اب بھی کر سکتے ہیں کہ علم انسان نہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ بوڑھا یا کمزور
ہو جائے، علم دولت نہیں کہ خرچ کرنے سے ختم ہو جائے بلکہ علم کو جس قدر زیر
استعمال لایا جا سکتا ہے لائیں کہ علم ہی وہ واحد چیز ہے کہ جسے جس قدر
استعمال کیا جائے وہ اسی قدر مضبوط و توانا ہوتا ہے اور اس میں اسی قدر
اضافہ ہو جایا کرتا ہے کہ یہ علم اپنے چاہنے والے کو بھی ہر لحاظ سے فائدہ
پہنچاتا ہے
علم انسان کے لئے ہے علم ہی انسان کو حیوانات و دیگر مخلوقات سے ممتاز کرتا
ہے بلکہ یہ علم ہی ہے جس کے بل پر انسان کو فرشتوں پر فضیلت مرحمت کی گئی
ہے علم خود بھی حاصل کریں اور دوسروں کو بھی علم کی ترغیب دیں علم کو عام
کریں ہر انسان کے اندر علم موجود ہے اور حصول علم کی یہی تدبیر ہے کہ اپنے
اندر کے علم کو تلاش کریں اور اپنے اس علم کو ضائع نہ ہونے دیں کہ علم ہی
انسان کو مقام انسانیت سے آشنا کرتا ہے اپنے خالق سے متعارف کرواتا ہے علم
وہ روشنی ہے جو انسان کے وجود اور انسان کی روح کے تمام اندھیرے ختم کرکے
انسان کو خاکی سے نوری مخلوق بنا دیتا ہے علم کی روشنی انسان کو پر نور بنا
دیتی ہے اس روشنی سے دنیا کو بقعہ نور بنا دیں کوشش کریں کہ اپنے وطن عزیز
کے گوشے گوشے میں علم کا نور پھیلا دیں
یہ علم ہی انسان کو ہر مسئلے کا حل سمجھاتا ہے ہر پریشانی سے نجات کی تدبیر
بتاتا ہے بندے اور رب کے درمیان کا فاصلہ مٹاتا ہے قرب الہی کا راستہ
دکھاتا ہے انسان کو انسان بناتا ہے لیکن یاد رہے کہ علم کے ساتھ لازم ہے کہ
عمل بھی عام ہو علم کا حق اسی صورت ادا کیا جاتا ہے علم کا تقاضہ یہی ہے کہ
علم پر عمل کیا جائے انسان کا علم صرف اسی صورت انسان کے کام آتا ہے جب
کوئی بھی انسان اس علم سے عملی طور پر فائدہ اٹھاتا ہے اور علم پر عمل کر
کے ہی علم کے لطف و عنایات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اصل علم وہی ہے جس
پر عمل ہے اور عمل کے بغیر علم لاعلمی ہے لاعلمی میں نہ تحریک ہے نہ تجدید
ہے نہ حاصل ہے نہ وصول ہے
موضوع علم کا یہیں اختتام کرتے ہیں اگرچہ یہ ایسا موضوع ہے کہ جس کا کوئی
اختتام نہیں کہ علم کی بات چل نکلے تو بس چلتی ہی چلی جائے زمین کی گہرائی
اور فلک کی وسعتیں سمیٹتے سمیٹتے پہر کے پہر ڈھل جائیں لیکن یہ موضوع ختم
نہ ہو پائے بلکہ چلتا ہی چلا جائے بات سے بات نکلتی ہی چلی جائے کہ علم کی
روانی و بیکرانی کو سکوت نہیں یہ تحریک ہے جمود نہیں جو رکتا نہیں چلتا
جاتا ہے بڑھتا جاتا ہے نہ مٹتا ہے نہ سکڑتا ہے پھیلتا چلا جاتا ہے اور
انسان کے دل و ذہن کی کھڑکیاں وا کرتا چلا جاتا ہے جو انسان کی روح کو اور
اس کے پورے وجود کو ایسی روشنی عنایت کرتا ہے جو اس کے دل ذہن پر کائنات
میں بکھرے نہاں و عیاں اسرار کا راز فاش کرتا چلا جاتا ہے ناآشناسی کے
اندھیرے سے آشنائی کی روشنائی لوح قلب و ذہن پر بڑے واضح الفاظ میں کائنات
اور خالق کائنات کے اسرار تحریر کرتی چلی جاتی ہے جو انسان کو لاعلمی کے
اندھیرے سے علم کی روشنی میں لے آتی ہے جو انسان کو صحیح معنوں میں انسان
بناتی ہے علم حاصل کرو کہ یہ ہمارے رب اور اس کے رسول کا حکم بھی ہے پیغام
بھی کلام بھی ہے اور انعام بھی ہے |