پاکستان بد نصیب ملک

جب سے وطن عزیز پاکستان معرض وجود میں آیا ہے اسکو اس وقت سے ہی بعض عناصر کی ریشہ دوانیوں و سازشوں کا سامنا ہے۔ ان عناصر نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان ایک ناکام ریاست ہے اور اس ملک کا وجود میں آنا ہی غلط تھا۔ دو قومی نظریے پر گمراہ کن تبصرے کرتے ہیں۔ ان عناصر میں صرف لبرل روشن خیال لوگ ہی نہیں بلکہ بڑے مذہبی ٹھیکدار ملاں بھی نہ صرف شامل ہیں بلکہ بڑی بے شرمی سے اس ملک میں سیاست و حکومت کے مزے بھی لے رہے ہیں۔ اور انکے دین وایمان و نظریے کی قیمت صرف دو عدد وزارتیں اور ایک عدد کشمیر کمیٹی کی چئیرمینی ہے۔ یہ تمام وہی کانگریسی ملاں ہیں جن کے آباؤ اجداد نے پاکستان کی مخالفت کی بلکہ عملی طور پر بھی کانگریس کو ووٹ دیا۔ میں نے پاکستان بنتے نہیں دیکھا لیکن کتابوں میں ضرور پڑھا ہے۔ جماعت اسلامی کے بانی مودودی کا کردار مجھ سے پوشیدہ نہیں تھا مگر پچھلے دنوں نیشنل ٹی وی چینل پرکامران شاھد کے پروگرام میں مودودی کے بیٹے حیدر فاروق نے تاریخ پاک و ہند کے ریفرنس پر تصدیق کی مہر ثبت کر دی ۔ موصوف نے کہا کہ میرے والد اور انکی جماعت پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہ تھے۔ سو اختلافات کے باوجود میں فاروق مودودی کو سلیوٹ کرتا ہوں کیونکہ وہ منافق نہیں جو اسکے من میں تھا اسنے کہہ دیا اور اپنے باپ کی پاکستان مخالفت کا اقرار بھی کیا۔ باقی جماعتیے تو منافقت کرکے مودودی کا دفاع کرتے نہیں تھکتے۔ یہی حال فضل الرحمان المعروف ڈیزل کا ہے اسکا باپ بھی پاکستان کی پ کا مخالف تھا لیکن بعد میں نا جانےکس منہ سے اور عزت و غیرت کا جنازہ نکال کر اس پاکستان میں ایک صوبہ کا وزیر اعلی بنا اور اسکا بیٹا آج تک جنک کیطرح چمٹا ہوا ہے۔ پاکستان اس کرہ ارض و دنیا کے نقشہ پر وہ بد نصیب ملک ہے کہ جسے کسی بیرونی دشمن کی ضرورت ہی نہیں تمام دشمن اسکے اندر موجود ہیں ۔ اس ملک کی بد نصیبی دیکھیں جنھیں اس ملک نے سب کچھ دیا وہی اسے بھونکتے ہیں۔ پاک فوج اور آئی ایس آئی پاکستان کے تحفظ کا فرنٹ لائن دستہ ہے اور پاکستانی اس سے محبت کرتے ہیں۔ گذشتہ روز حامد میر پر قاتلانہ حملہ ہوا جو کہ قابل مذمت ہے۔ لیکن ساتھ ہی جیو نیٹ ورک نے اپنی توپوں کا رخ آئی ایس آئی چیف اور ادارے کی طرف کر دیا۔ اور شاہ سے زیادہ اسکے وفادار انصار عباسی نے تو جنرل ظہیرالاسلام سے استعفی مانگ لیا ۔ حالانکہ یہ وہی ہے جو افتخار چوہدری کے ترانے پڑھا کرتا تھا اس وقت ارسلان ڈان کی وجہ سے اسکے باپ سے استعفی کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ افتخار چوہدری اسکے محسن کا محسن تھا۔ کوئی اس نام نہاد ٹھیکدار سے پوچھے کہ تم کون ہوتے ہو ڈی جی سے استعفی مانگنے والے جاؤ اپنا کام کرو مریم نواز اور طالبان کی تعریف میں لکھو۔ قرآن و حدیث سے غلط استدلال کر کے طالبان سے مذاکرات کو جواز فراہم کرنا اسکا کام ہے ۔ حالانکہ یہ اندھوں کو بھی نظر آرہا ہے کہ ان مذاکرات سے حاصل کچھ نہیں ہونا صرف اور صرف انکا مقصد پاکستان کو ناکام ریاست ثابت کرنا ہے تاکہ ببانگ دہل یہ کہہ سکیں کہ ہمارے بزرگوں نے اس ملک کی مخالفت ٹھیک کی تھی کیونکہ یہ ملک کامیاب ریاست بن نہیں سکتا ۔ افواج پاکستان ہے تو یہ ملک ہے۔ انکی کوشیش ہے کہ فوج کو رسوا کر دیا جائے اور پاکستان کو انڈیا کا ایک صوبہ بنا دیا جائے اور اکھنڈ بھارت اپنے پرکھوں کا خواب پورا کر دیں۔ انھیں تو کوئی فرق نہیں پڑنا انکا تو صرف آقا بدلنا ہے اور ویسے بھی مالش و چاپلوسی کی انھیں عادت ہے۔ برباد تو ہم نے ہونا ہے لہذا ہمیں افواج کی پشت پہ کھڑا ہونا چاہیئے۔

Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 172317 views System analyst, writer. .. View More