خالق ارض و سمآء نے فلاح انسانی کے لئیے انبیاءکرام کا
سلسلہ جناب آدم سے شروع کیا جو کہ جاری و ساری رہا ، قوموں بستیوں و قریوں
کی طرف نبی آتے رہے اور لوگوں کے قلوب و اذہان کو وحی ربانی سے معطر کرتے
رہے، قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ نبی بھی فریضہ نبوت
سرانجام دیتے رہے۔ پھر مالک کائنات نے بنی نوع انسان پہ اپنا خاص کرم و فضل
کیا اور ان میں اپنے محبوب صلی الله علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیج
دیا اور دین اسلام کو مکمل کر دیا ، اب اس دین میں نہ کچھ داخل کیا جا سکتا
ہے اور نہ خارج ۔ اگر آقا مولا حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم کی حیات
مبارکہ کا مطالعہ کریں تو کہیں بھی پیروں اور عاملوں کا تذکرہ نہیں ملتا۔
خدانخواستہ میں اولیاء کا منکر نہیں ہوں البتہ ولیوں کے نام پر دھندہ کرنے
والوں کا ضرور مخالف ہوں۔ شریعت اسلامی میں گدی نشین نام کی کوئی پوسٹ
موجود نہیں ہے اور نہ شریعت ان گدی نشینوں کے احترام کا حکم دیتی ہے۔ اگر
گدی نشینی کی کوئی حثیت ومقام ہوتا تو حضرت امام حسین علیہ السلام اپنے
نانا صلی الله علیہ وسلم کے روضہ اقدس کی مجاوری کرتے اور بحثیت گدی نشین
زندگی گذارتے۔ لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا بلکہ آپ نے سارا خاندان راہ حق میں
قربان کرکے دنیا کو جدوجہد کا درس دیا۔
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتھ اللہ علیہ کے ولی کامل ہونے میں کسی کو
کوئی شک نہیں۔ آپ حسنی حسینی سید بھی تھے ، آپ کے والد و والدہ بھی الله کے
ولی تھے، آپ چاہتے تو بیٹھے بٹھائے گدی نشین بن کر تعویذ دھاگہ شروع کر
دیتے لیکن آپ کی والدہ نے آپ کو بچپن میں ہی اپنے سامنے بٹھا کر فرمایا
عبدالقادر اگر کوئی مقام حاصل کرنا چاہتے ہو تو علم حاصل کر اور دین محمدی
کی خدمت کرو پھر الله تمھیں بلند مقام عطا کرے گا۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ آپ
نے علوم پر مکمل دسترس حاصل کی اور دنیائے اسلام کی سب سے بڑی یونیورسٹی کے
وائس چانسلر بنے، اور دین محمدی کی ایسی خدمت کی کہ الله نے آپ کو پیران
پیر کا مرتبہ عطا کیا۔ میں یہاں یہ واضع کرتا چلوں کہ کوئی بھی ولی وپیر
جاہل نہیں ہو سکتا ، علموں بغیر جو کرے فقیری کافر مرے دیوانہ ہو۔ اتنی
تمہید باندھنے کا مقصد یہ ہے کہ تاکہ آپ پر واضع ہو جائے کہ جو شخص شریعت
محمدی کا عالم و عامل نہیں خواہ وہ فضا و ہوا میں اڑ کر آجائے وہ ولی اور
پیر نہیں ہو سکتا۔
لیکن پاکستان میں یہ ایک المیہ ہے کہ جسے صحیح کلمہ نہیں پڑھنا آتا وہ پیر
بنے بیٹھے ہیں اور گھروں کے گھر ان کی جہالت نے برباد کر دیے ہیں۔ میری
جعلی پیروں اور عاملوں پر بڑی گہری نظر و تحقیق ہے ، بڑے آستانوں سے لیکر
گلی محلے کے تھڑوں اوربیٹھکوں میں بیٹھے جعلی پیروں اور عاملوں کو بندہ
ناچیز نے بڑے قریب سے ناصرف دیکھا ہے بلکہ ان سے مباحث بھی کی ہیں ، اکثریت
کو جاہل اور شریعت و طریقت سے نابلد پایا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ایک
منافع بخش انڈسٹری ہے۔ پاکستان میں لوگوں کے حالات ہی ایسے ہیں کہ ہر کوئی
پریشان ہے اور وہ اسکا شارٹ کٹ حل چاہتا ہے ، یہ شارٹ کٹ اسے کس پیر یا
بنگالی باوا کی چوکھٹ تک لے جاتا ہے جس سے اسکی دنیا کے ساتھ آخرت بھی
برباد ہو جاتی ہے۔ یہ یاد رکھیں کہ نفع ونقصان عزت و ذلت بیماری و صحت الله
کی طرف سے ہے اسی سے بہتری کے لئیے دعا کرنی چاہئے۔ ماں باپ اگر حیات ہیں
ان سے بڑا پیر کوئی نہیں ہو سکتا ان کی خدمت کر کے دعا لیں۔ قرآن سے رجوع
کریں جادو ٹونے سے بچاؤ کے لئیے چار قل کی تلاوت کا معمول بنا لیں، بیماری
میں سورہ فاتحہ سے استفادہ کریں، دعا ورد وظائف کے ساتھ ساتھ دوا بھی لیں۔
بہت سی بیماریاں ایسی ہوتی ہیں کہ انکی علامات سے لگتا ہے کہ کسی جن بھوت
کا سایہ ہے یا کسی نے کوئی ٹونہ کر دیا ہے ۔ خدارا ان عاملوں سے بچیں سو
فیصد فراڈ ہیں، شعبدہ بازی سے آپکو لوٹتے ہیں۔ آجکل تو مارننگ شوز میں جن
نکالنے کے مظاہرے ہوتے ہیں ، یہ سب پلان کیے ہوتے ہیں اور عاملین نے گاہک
پھنسانے کے لئیے شو کا وقت خریدا ہوتا ہے لیکن میری دکھی و حالات کے جبر سے
پسی قوم انکے لگائے جال میں پھنستی جاتی ہے اور خود تو کنگال ہو جاتی ہے
مگر ان عاملوں اور پیروں کو کوٹھیوں اور کاروں کا مالک بنا دیتی ہے۔ اس میں
کوئی شبہ نہیں کہ جنات بھی الله کی مخلوق ہے اور انکے وجود سے مجھے انکار
نہیں لیکن جس انداز میں انکو بیان کیا جاتا ہے اس سے مجھے شدید اختلاف ہے
کوئی جن اشرف المخلوق انسان کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ، نفسیاتی بیماریاں
ہی اس قسم کی ہوتی ہیں کہ لگتا ہے کہ کوئی جن کا اثر ہے۔ میں ایک واقعہ آپ
سے شئیر کرتا ہوں جس سے شائد میں اپنا مؤقف آپ کو سمجھانے میں کامیاب ہو
جاؤں یہ سو فیصد سچا واقعہ ہے جو ایک عامل سے سنا تھا۔ گوجرانوالہ کے ساتھ
ایک گاؤں ہے وہاں کی ایک لڑکی کو دورے پڑتے تھے اور وہ گھر کا سامان اٹھا
کر زمین پر پٹخ دیتی تھی، والدین اسے کمرے میں بند کر دیتے تھے ۔ لڑکی دراز
قد اور قوی الجثہ تھی اسکے والدین روز کسی نہ کسی عامل کو بلاتے جن نکلوانے
کے لئیے لیکن جب وہ عامل لڑکی کے کمرے میں جاتا اور لڑکی کے قریب ہوتا تو
لڑکی زناٹے دار تھپڑ عامل کے گال پہ مارتی اور اسے سنبھلنے کا موقع دیے
بغیر اس پر لاتوں اور مکوں کی بارش کر دیتی عامل صاحب دوڑ کر کمرے سے باہر
نکلتے اور ہانپتے ہوئے کہتے کہ بہت طاقتور جن ہے اسے نکالنا میرے بس کی بات
نہیں، کئی عاملوں کا یہی حال ہوا قصہ المختصر جس عامل نے مجھے یہ قصہ سنایا
اسے بلایا گیا اس نے سابقہ عاملوں کا حال اہل خانہ سے سنا اور اس سے سیکھا۔
جب یہ کمرے میں داخل ہوا تو لڑکی نے سابقہ روش پر چلتے ہوئے تھپڑ مارنا
چاہا مگر عامل نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور بالوں سے پکڑ کر اسے دبوچ لیا اور
اس سے کہا کہ سچ بتاؤ کس سے شادی کرنا چاہتی ہو دیکھو تم پر کوئی جن ون
نہیں ، میں تمھارا راز فاش نہیں کروں گا۔ لڑکی نے پہلے تو ٹال مٹول سے کام
لیا مگر عامل کے اصرار پر آخر بتا دیا کہ وہ کزن سے شادی کرنا چاہتی ہے۔
عامل کمرے سے نکلا اور اسکے والدین سے کہا کہ جن پر قابو پا لیا گیا ہے مگر
مکمل علاج کے لئیے اسکی شادی فلاں لڑکے سے کر دیں۔ عامل نے بھاری معاوضہ
جیب میں ڈالا اور گھر کی راہ لی۔ نفسیاتی و جسمانی بیماریوں کے حوالے سے
بھی بیشمار واقعات میرے ذہن کے کونے میں محفوظ ہیں مگر طوالت کے خوف سے درج
نہیں کر رہا۔ صرف آپکی خدمت میں گذارش ہے کہ ان عاملوں اور جعلی پیروں و
بنگالی باؤں سے بچیں یہ سو فیصد فراڈ ہیں انکے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ انکا
طریقہ واردات بہت سادہ سا ہوتا ہے اگر کوئی جوان لڑکی آتی ہے تو یہ محبوب
کو قدموں میں لانے کا پتہ پھینکتے ہیں اور لڑکی ڈھیر ہو جاتی ہے ادھیڑ عمر
خاتون آئے تو ساس بہو کے جھگڑے کا تیر چلاتے ہیں جو نشانے پر لگتا ہے
کیونکہ یہ ہر گھر کا پرابلم تو ہے اور یہ لوگ نفسیات کے تو ماہر ہوتے ہیں
اور لوگوں کی نفسیات و جذبات سے کھیلنا بھی جانتے ہیں۔ الله ہم سب کو
ہدائیت دے اور سب پر اپنا فضل وکرم فرمائے ، سب کے دکھ درد دور فرمائے، اور
سب کی حاجات خزانہ ء غیب سے پوری فرمائے آمین |