پوری دنیاکے ناگفتہ بہ حالات آپ کے سامنے ہیں، مادہ پرستی
کی گھٹاٹوپ تاریکیوں میں پھنساہواانسان روحانیت سے بالکل خالی ہوتاجارہاہے،
انسانیت کی تذلیل اپنے آخری مراحل بھی عبور کرنے جارہی ہے، انسانی اقداربڑی
بے دردی سے پامال ہورہے ہیں، وسعت نظری اورفکرودانش کی فضا آہستہ آہستہ تنگ
نظری اور کم عقلی میں تبدیل ہورہی ہے۔ ہرطرف صبروبرداشت اور امن وسکون کے
بجائے ہٹ دھرمی وجارحیت اور جنگ وجدل کاماحول بن رہاہے۔ لوگوں کے درمیان
معاشرتی روایات کے طورپرموجوداخوت والفت کی جگہ بغض وعداوت نے لے لی،
ہمدردی اور مشکل حالات میں ایک دوسرے کے کام آنے اورخدمت کرنے کے جذبات
ماندپڑگئے ہیں، خودغرضی اور لالچ کے امراض میں مبتلاآج کاانسان دوسروں کے
لیے سوچتاتک نہیں۔۔۔۔ صبح وشام اپنی ہی آنکھوں کے سامنے پھوٹنے والے خون کے
فوارے بڑی آسانی سے دیکھے اور برداشت کیے جاتے ہیں، باہمی تعلق اور قربت
کامعیارشرافت واخلاقیات سے ہٹ کردھوکہ بازی، غلط بیانی اور دیگر بہت ساری
بداخلاقیوں پررکھاگیاہے۔۔۔ انسانیت سوزاقدامات کی سازش کرتے وقت دل ودماغ
پررحم وترس کی ہواقطعاً نہیں چل پاتی۔
غورکیجئے تومذکورہ بالاتمام تربرے حالات کی صرف ایک وجہ سمجھ میں آتی ہے؛
وہ یہ کہ موجودہ دنیاروحانیت سے دورہوکرمادیت کی طرف بڑھ رہی ہے ، تقریباً
تمام مذاہب کے پیروکاروں نے مذہب کی حقیقی پیروی چھوڑکر لادینیت (سیکولرزم)
کی راہ پہ چلناشروع کردیاہے، جبکہ مذہب ہی وہ واحدعامل ہوتاہے جوانسان
کوذاتی خواہشات اور غیرمہذب افکاروخیالات سے نکال کرایک مخصوص سانچے میں
ڈال کرمقید کرتاہے جہاں وہ اپنی مرضی کے موافق کسی بھی ناجائزکام کرنے سے
رک جاتاہے۔ دنیاکاکوئی بھی مذہب بشری قدروں کوضائع کرنے کاقائل نہیں۔۔۔
کوئی بھی مذہبی کتاب تنگ نظری، ہٹ دھرمی، جنگ وجدل اور نسلی وعلاقائی
یالسانی تفرقوں کاسبق نہیں دیتا۔ کسی بھی مذہب کی ہدایات میں یہ داخل نہیں
کہ انسانیت کی تذلیل کی جائے یاجھوٹ، منافقت، بے جاسازشوں، ظلم وزیادتی اور
دیگرغیراخلاقی رویوں کوعام کیاجائے۔۔۔ مختلف عناصر سے مرکب انسانی جسم جب
روح کی چادر اوڑھ لیتاہے تو نفس انسانی خواہشات کی روپ میں ظاہرہونے
لگتاہے۔ یہی نفس انسان کو غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے آمادہ
کرتاہے جہاں انسان کی ذاتی سوچ وفکراکثروبیشترشکست کھاجاتی ہے، ایسے میں
مذہب ہی کو اپنائے بغیرکوئی چارہ نہیں رہتا جوانسانی افکاروخیالات کومنظم
کرکے بے لگام ہونے سے بچادیتاہے اور ایک مخصوص قالب میں ترتیب دیے ہوئے
طریقوں کوفراہم کرتاہے۔۔۔ آمدم برسرمطلب۔۔۔ جب آج دورکے انسان نے مذہبی
ارشادات واحکامات سے روگردانی اختیارکی، لادینیت کی طرف مائل ہوکرصرف ظاہری
اورمادی ترقی کواپنامقصوداصلی ٹھہرایا اوراپنے آپ کوروحانیت کے سائے سے
مکمل طورمحروم رکھا تو پھرظاہرہے اپنے مطلوب تک پہنچنے کیلئے وہ کسی بھی
جائزوناجائزیااچھے برے کی تمیزنہیں کرتا بلکہ آنکھیں بندکرکے ’’سب کچھ‘‘
سمیٹنے کی ہرطرح کوشش کرتاہے۔۔۔ دنیائے عالم کے انسانوں میں بہت کم لوگ
ایسے ہیں جوخدائے وحدہ لاشریک جوحکیم وقیوم ذات ہے کے وجودسے انکارکرتے
ہیں۔ دوسری طرف دنیاکے چاروں حصوں میں پھیلے ہوئے ذی شعورانسان اپنے اپنے
فہم اور نظریے کے موافق اللہ تعالی کے وجودکوتسلیم کرتے ہیں، توپھرکیوں نہ
اس عظیم ذات کے سامنے سرتسلیم خم کیاجائے اور اپنی تمام ترآرزؤں اورتمناوؤں
کو قربان کرکے اسی کی فرمان برداری کی جائے تب جاکردنیاکوموجودہ مصنوعی
بحرانوں سے نکالنے میں مددملے گی اور انسانوں ہی کے بنائے ہوئے ناشائشتہ
’’کرداروں‘‘ سے نجات ملے گی۔۔۔ اگرمذاہب کی بات کی جائے توتودنیامیں رائج
مذاہب میں سے کچھ وہ ہیں جوبراہ راست وحی الٰہی کانتیجہ ہیں اور بعض
انسانوں ہی کے خودساختہ مگر پھر بھی بزعم خودکسی سپریم اتھارٹی کی طرف
منسوب ہوتے ہیں۔۔۔ خیربات کہیں اورنکل نہ جائے ۔۔۔ کیونکہ میں اس وقت یہ
موضوع نہیں چھیڑتا کہ کس مذہب کی پیروی کی جائے اور نہ میں فی الحال کسی حق
یاناحق مذہب کے درمیان تمیزکرنے کی سعی کرتاہوں۔ میں اس تفصیل میں بھی نہیں
جاتاکہ کونسامذہب وحی الٰہی کی روشنی سے منورہے اور کونسامحض انسانی اذہان
کی تخلیق ہے ؟۔۔ چلواس عنوان کوبھی فی الحال ترک کردوں گاکہ کس مذہب کے
پیروکاروں نے اپنے مذہب کے حلیے بگاڑرکھے ہیں اورکونسامذہب ہے جوروزِ اول
سے ایک ہی طرح سے قائم ودائم اور زندہ وتابندہ ہے۔۔ کوئی لکھناچاہے توایک
موضوع یہ بھی بن سکتاہے کہ اللہ تعالیٰ رب العزت نے اپنی ہی حکمت سے کچھ
مذاہب کومنسوخ قرار دیکر مذہب اسلام کوقیامت تک جاری رکھنے کاحکم دیا تواب
اس کی پیروی اور ترویج کوکس قدر اہمیت دینی چاہیے اور اس پرعمل کرنے کے
بعدانسان دونوں جہانوں کی کامیابی اور امن و سکون کوکس آسانی سے سمیٹ
سکتاہے!۔۔۔۔ بہرحال یہاں اتناضرورعرض کرناچاہوں گا کہ موجودہ دنیا کے
انسان۔۔۔ جیسے بھی ہوں۔۔۔ اپنے اپنے مذاہب سے کیوں بیگانہ ہوگئے؟ روحانی
رویوں کوچھوڑکرلادینیت، مادہ پرستی اور ظاہربینی کے اس بحربے کراں میں غرق
ہونے کوترجیح کیوں دی گئی؟ اگر سلسلہ یوں ہی جاری رہا توحیران ہوں کہ
روحانیت سے خالی یہ دنیاکیاسے کیاہوجائے گی؟۔۔۔ بس میری دعوت۔۔۔ سوچو
اورعمل کرو |