یونین کونسل درکھانہ تحصیل کبیر والا کی آخری حدود جو کہ ضلع خانیوال کو
ضلع ٹوبہ ٹیک سنگ اور ضلع جھنگ سے ملاتی ہے․ یونین کونسل درکھانہ کو تحصیل
کبیروالا کی سیاست میں انتہائی اہمیت حاصل ہے ․ یہاں کے لوگ دو گروپ میں
تقسیم ہیں اور یہ سلسلہ کئی دہائیوں سے چلتا آ رہا ہے․ ہراج اور سید گروپ
ایک دوسرے کے مد مقا بل ہوتے ہیں درکھانہ کا ووٹ بنک دونو گروپ کی کامیابی
اور ناکامی میں اہم کردار ادا کرتا ہے یونین کونسل درکھانہ میں ہر طبقہ فکر
کے لوگ رہتے ہیں اسکی زمین بڑی زرخیز ہے اور ہر طرح کی فصل کاشت کی جاتی ہے
زیادہ تر لوگوں کا دارو مدار زراعت پر ہے-
یونین کونسل درکھانہ کے چکوک چکنمبر 13ڈی فارم چک نمبر4ڈی فارم اور 13لاٹ
کی اراضی محکمہ لائیوسٹاک کی زیر نگرانی ہے یہ اراضی پاکستان بنے سے پہلے
یہ اراضی لالہ خوشی رام اور کالی داس کی ملکیت تھی قیام پاکستان کے بعد یہ
دونو ں یہ رقبہ چھوڑ کر بھارت چلے گئے․اس وقت اس اراضی کو محکمہ مال کے
سپرد کر دیا گیا محکمہ مال نے یہ اراضی کاشت کا ر حضرات کو اس شرط پر دی کہ
وہ فصل کاشت کریں فصل کے پانچ حصے کئے جائے گئے جس پر تین حصے کاشتکار کے
جبکہ دو حصے محکمہ مال کے ہوں گے مگر یہ سلسلہ زیادہ دیر نہ چل سکا․ یہ
رقبہ محکمہ زراعت․ محکمہ سیڈ کاپوریشن سے ہوتا ہوا محکمہ لائیوسٹاک کے پاس
چلا گیا 1988میں پہلی بار محکمہ لائیوسٹاک نے ا س اراضی کو ٹھیکہ پر
دیاشروع میں اس کا پٹہ اول 300دوئم150اورسوئم75 فی ایکڑ مقررکیا گیا محکمہ
نے اس اس وقت یہ
قانون لاگو کیا کہ جس کے پاس دو گائے اور ایک بھیڑ ہو گئی اس پٹے دار کو
بارہ ایکڑ زمین میں چار ایکڑ چارہ لگانے کی اجازت ہوگی اور اس چار ایکڑ کا
ٹھیکہ وصول نہی کیا جائے گا- ہر تین سال بعد ٹھیکہ بڑھا دیا جاتا رہا ۔ان
چکوک میں محکمہ لائیو سٹاک کے زیر نگرانی2810ایکڑ اراضی ہے جس میں2570ایکڑ
اراضی پٹہ داروں کے پاس جبکہ 240ایکڑ سکولوں ․قبرستانوں۔اور رہائش کے لئے
دے رکھی ہے۔
یونین کونسل درکھانہ میں فی ایکڑ زمیں کا ٹھیکہ 40ہزار تک پہنچ چکا ہے مگر
محکمہ لائیو سٹاک ابھی تک اس چکوک میں فی ایکڑ زمین اول
2300دائم1500سوئم1000تک وصول کیا جا رہا جس سے حکومت کو کروڑوں روپے کا
نقصاں پہنچ رہا ہے محکمہ لائیوسٹاک کے عملہ کی ملی بھگت سے جڑالہ پل پر
60سے زیادہ دوکانیں تعمیر ہو چکی ہیں جو کہ سراسر غیر قانونی ہیں واضع رہے
کہ اس جگہ پر فیلڈ اسسٹنٹ محکمہ لائیوسٹاک نے قبضہ کیا ہوا ہے اور انہوں نے
وہاں پر کنڈا اور زرعی ادویات کی دوکان بنا رکھی ہے جس کی سر پرستی خود
محکمہ کر رہا ہے جڑالہ پل پر موجود جگہ ذوالفقار گڈگور کے پاس پٹہ پر ہے
مگر اس نے یہ جگہ پیسے لے کر مختلف لوگوں کو فروخت کر دی ہے جنہوں نے وہاں
پر دوکانیں تعمیر کر رکھی ہیں یہ سب کام محکمہ لائیوسٹاک کے زیر نگرانی ہوا
مگر نہ تو ذوالفقار کا پٹہ ختم کیا گیا اور نہ ہی ان دوکانوں کو گرایا گیا
۔محکمہ لائیو سٹاک کی کرپشن کا یہ عالم ہے کہ ان چکوک کے بشتر پٹہ دار زمین
آگے فروخت کر کے جا چکے ہیں-
بعض ایسے لوگوں کے پاس پٹہ ہے جن کے پاس دوسرے چکوک میں اپنے ملکیتی رقبہ
موجود ہے جو کہ غیر قانونی طریقہ ہے جس کی تصدیق انچارج فارم ڈاکٹر رفیق نے
بھی کی یہ سب کرپشن کا علم محکمہ لائیوسٹاک عملے کو ہے بلکے محکمہ کے لوگ
وڈیروں اور جاگیرداروں کے چہیتے لوگوں کی سپوٹ کرتے ہیں جن غریب لوگوں کا
حق بنتا ہے ان سے ناانصافی کی جا رہی ہے سکولوں ۔قبرستانوں یہاں تک کہ
محکمہ کے لوگوں نے اپنے دفاتر پر بھی قبضہ کروا رکھا ہے ۔ مگر ان لوگوں کے
خلاف کاروائی کب اور کوں کرے گا شاید ا س کا جواب کسی کے پاس نہی ہے لوگوں
کا مطالبہ ہے کہ زمین آگے فروخت کرنے پر ذوالفقار گڈگور۔ محکمہ لائیوسٹاک
کے عملہ اور غیر قانونی قابضین کے خلاف فورا کاروائی عمل میں لائی جائے ۔
لوگوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور محکمہ لائیوسٹاک کے اعلیٰ
حکام سے مطالبہ ہے کہ اس اراضی کی اوپن پٹہ کی نیلامی کروائی جائے تاکہ
حکومت کو کروڑوں روپے کا فائدہ حاصل ہو اور کرپٹ اہلکاروں کے خلاف کاروائی
کی جائے |