پاکستان میں 3 جی اور 4 جی ٹیکنالوجی کا دور

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے زیر انتظام تھری جی اور فور جی موبائل سروسز کی نیلامی کا آغاز ہو گیا ہے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نیلامی الیکٹرانک نظام کے ذریعے ہو رہی ہے جس میں تمام بولی دہندگان شرکت کر رہے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق اس نیلامی کے نتائج کا اعلان پی ٹی اے اپنی ویب سائٹ پر کرے گی۔ اس نیلامی میں چار کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں جن کو پندرہ سال کے لیے لائسنس ملے گا۔ پی ٹی اے کے مطابق اس نیلامی سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی آمدن ہو گی۔

تھری جی اور فورجی لائسنس کی نیلامی آن لائن کی جا رہی ہے۔ نیلامی کے لیے سائملٹینیئس ملٹی پل راؤنڈ سینڈنگ (ایس ایم آر اے) کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے جس کے تحت مختلف راؤنڈز کے ذریعے سپیکٹرم کی مختلف لاٹس کے لیے بیک وقت بولیاں لی جائیں گی۔
 

image


بڈنگ کا یہ طریقہ امریکہ، سویڈن، ناروے، ہانگ کانگ اور کینیڈا میں ہونے والی حالیہ نیلامیوں میں اختیار کیا گیا تھا۔

نیلامی میں حصہ لینے والی پارٹیوں کو مخصوص کلر کوڈ جاری کیے گئے ہیں اور پارٹیوں کی بولیاں ان کے نام کے بجائے مخصوص رنگ میں ظاہر ہوں گی۔ ہر بولی کے درمیان 45 منٹ کا وقفہ دیا جائے گا اور ہر اگلی بولی پچھلی بولی سے کم سے کم تین فیصد زائد دینا لازمی ہوگا۔ تاہم نیلامی کے آخری مرحلے میں اس شرط کا اطلاق نہیں ہوگا۔

تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی کیا ہے؟
عرف عام میں کہیں تو یہ وہ ٹیکنالوجی ہے جس سے ہر موبائل فون پر تیز رفتار انٹرنیٹ سروس فراہم ہو سکے گی۔ اس وقت جو ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے وہ ’ایج‘ یعنی ایکسچینج ڈیٹا ریٹس فار جی ایس ایم ایولوشن‘ یا 2جی یعنی سیکنڈ جنریشن ٹیکنالوجی کہلاتی ہے۔ لیکن، تھری جی اور فور جی عنقریب اس کی جگہ لے لے گی جس سے موبائل ڈیٹا خواہ وہ تحریری شکل میں ہو یا تصویری و فلم کی شکل میں، اس کی ڈاوٴن لوڈنگ اسپیڈ کئی گنا بڑھ جائے گی۔ اور آپ موبائل پر اتنی ہی تیزی سے ڈیٹا ٹرانسفر یا شیئر کرسکیں گے جس طرح کمپیوٹر پر انٹرنیٹ کے ذریعے کرتے ہیں۔

ٹو جی کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی کی اسپیڈ میں کتنا فرق ہے اس کا اندازہ اس مثال سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اگر آپ کسی ویب سائٹ سے کوئی آڈیو فائل(مثلاً گانا وغیرہ) موجودہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ڈاوٴن لوڈ کرتے ہیں اور اس میں کم ازکم کچھ منٹ لگتے ہیں تو فور جی اسپیکٹرم ٹیکنالوجی اسی گانے کو صرف چند ہی سیکنڈ میں ڈاوٴن لوڈ کردے گی۔

یہی نہیں، بلکہ وڈیو ڈاوٴن لوڈنگ میں ٹو جی ٹیکنالوجی گیارہ بارہ منٹ لیتی ہے تو تھری جی اور فور جی ٹیکنالوجی اسے بھی سیکنڈز میں ڈاوٴن لوڈ کرسکتی ہے۔ رہی بات کسی بھی عام ویب سائٹ کو اوپن کرنے، ایس ایم ایس، پکچر میسیجنگ، ایم ایم ایس، ای میل اور براوٴزنگ کی تو یہ سب کچھ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت ہوا کی طرح ہلکا اور آسان ہوجائے گا۔
 

image

نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے دی گئی ایک بریفنگ کے میں چیئرمین پی ٹی اے، ڈاکٹر اسماعیل شاہ کا کہنا تھا کہ ’تھری جی اور فور جی اسپیکٹرم ٹیکنالوجی‘ سے ڈاؤن لوڈ اسپیڈ میں تو اضافہ ہوگا ہی، ساتھ ساتھ ملک میں روزگار کے نئے راستے کھلیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق ایک بار یہ ٹیکنالوجی متعارف ہوگئی تو اس شعبے میں 9لاکھ نئی آسامیاں پیدا ہوں گی۔یہ نہایت کامیاب ٹیکنالوجی ہے۔ اب تک دنیا کے 101 ممالک یہ ٹیکنالوجی اپنا چکے ہیں۔ پاکستان کا نمبر 102واں ہوگا۔‘

وزیر مملکت آئی ٹی، انوشہ رحمٰن کے مطابق ملک کی چار موبائل فون کمپنیز موبی لنک، ٹیلی نار، چائنا موبائل (زونگ) اور یوفون، تھری جی اور فور جی میں دلچسپی رکھتی ہیں۔

اربوں روپے کا مالی فائدہ
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کے مطابق، ادارے کی جانب سے 6 لائسنس نیلامی کے لیے پیش کیے جائیں گے، جن میں ایک ٹو جی، تین تھری جی اور دو 4 جی لائسنس شامل ہوں گے۔ ان کی مجموعی ابتدائی قیمت تقریبا 1.6 ارب ڈالر ہوگی۔ پی ٹی اے 4جی لائسنس کے لیے 21 کروڑ ڈالر، 3 جی کا لائسنس 29 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور 2 جی کے لائسنس کے لیے 29 کروڑ 10لاکھ ڈالر کی ابتدائی قیمت کی پیشکش کرے گا۔4 جی لائسنس کے لیے بولی لگانے والی کمپنی کے لیے ضروری ہے کہ وہ 3 جی لائسنس حاصل کرے۔

سیکریٹری آئی ٹی، اخلاق تارڑ کے مطابق، پاکستان میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 12 کروڑ 90 لاکھ ہے جبکہ ملک میں 72 فیصد آبادی کے پاس موبائل فون ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The Pakistan Telecommunication Authority (PTA) is all set to conduct the much-awaited spectrum auction today (Wednesday) for the award of licences of 3G and 4G. The auction is expected to bring more than $1.3 billion investment to the country.