گوادر پورٹ آئندہ ماہ مکمل فعال ہوگا، تیاریاں مکمل
گوادر پورٹ مئی 2014 تک مکمل فعال ہو گا تیاریاں مکمل اعلیٰ چینی حکام
گوادر پہنچ گئے وفد کے ہمراہ ایک نئی چائینز کمپنی پورٹ پر آئل ریفائیزی
لگانے میں دلچسپی لے رہا ہے انتہائی باخبر ذرائع کے فراہم کردہ اطلاع کے
مطابق گوادر پورٹ مئی 2014 کو مکمل فعال ہو رہا ہے اس حوالے سے تیاریوں کو
حتمی شکل دینے کیلئے اعلیٰ چینی حکام و گوادر پورٹ کے آپریٹر چائنا اوورسیز
پورٹ ہولڈنگ کمپنی سی او پی ایچ سی ایل کے نئے سی او ژین کنگ سونگ ڈائی ژ
لولونگ اور لی جنگزنگ نے گوادر کا دورہ کیا وفود نے اس سلسلے میں ان کی
گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین خان جمالدینی سے ملاقات کی وفود نے
گوادر پورٹ کے چیئرمین کو مئی2014 کو گوادر پورٹ پر تجارتی کارگو اور
کنٹینر جہاز لانے کا عندیہ دیدیا
ذرائع کے مطابق وفد میں شامل ایک اور چائینز کمپنی پورٹ پر آئل ریفائیزی
لگانے میں دلچسپی لے رہا ہے اس سلسلے میں مزید منصوبہ بندی کی جائیگی
چیئرمین گوادر پورٹ نے وفود کو مختلف سائیٹوں کا دورہ کرایا واضہ رہے کہ
چیئرمین گوادر پورٹ دوستین خان جمالدینی و پاکستان کے مختلف اداروں کے
سربراہان نے پچھلے مہینے صدر پاکستان کے ساتھ چین کا دورہ کیا اور چینی
حکام کے ساتھ مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے
علاوہ ازیں گوادر پورٹ کو مکمل فعال بنانے کیلئے اور مئی2014 کو تجارتی
کارگو وکنٹینر جہازوں کی آمدورفت کیلئے گوادر پورٹ کے آپریٹر چائنا اوورسیز
پورٹ ہولڈنگ کمپنی سی او پی ایچ سی ایل نے ژین کنگ سونگ کو بطور چیف ایگز
یکٹو تعینات کر دیا موصوف پورٹ آفس کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں چیئرمین گوادر
پورٹ اتھارٹی دوستین خان جمالدینی نے گوادر پورٹ کے آپریٹر چائنا اوورسیز
پورٹ ہولڈنگ کمپنی سی او پی ایچ سی ایل کے ژین کنگ سونگ کی بطور نئے چیف
ایگز یکٹو تعیناتی کا خیر مقدم کیا اور امید ظاہر کی ہے کہ موصوف گوادر
پورٹ اور گوادر کے عوام کے امیدوں پر پورا اتریگا۔
*************************************
کراچی سے گوادر بندرگاہ تک ریل لنگ روڈ بچھانے کا منصوبہ تیار
********************************
پاکستان ریلوے نے کراچی سے گوادر بندرگاہ تک لنک روڈ بچھانے کا منصوبہ تیار
کر لیا، منصوبے کی تکمیل سے تاجروں کو سہولت، ریونیو میں اضافہ اور تجارتی
خسارہ کم ہوگا۔ پاکستان ریلوے نے مختلف نئے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا ہے،
جن میں کراچی سے گوادر بندرگاہ تک ریل لنک روڈ بچھائی جائے گی، جس سے
تاجروں کی سہولت اور ریونیو میں اضافہ ہوگا،ساتھ ہی تجارتی اخراجات کم کرنے
میں بھی مدد ملے گی، اس ٹریک سے مستقبل میں گوادر تک اشیا کی آمدوروفت میں
سہولت ملے گی، ذرائع کا کہنا ہے چین کو خضدار، جیکب آباد اور ڈیرہ غازی خان
میں مائن لائن کی تعمیر کی پیش کش کی گئی ہے، دسمبر دو ہزار پندرہ تک اس کو
حتمی شکل دی جائے گی، جبکہ اقتصادی تعاون کی تنظیم کے تحت ریلوے کی بحالی
کے لیے بھی کام جاری ہے، جو براستہ ترکی، تافتان اور زہدان تک جائے گی اور
بذریعہ ٹرین اشیا ترکی، اور ایران برآمد کرنے کی سہولت حاصل ہوگی۔
****************************************
گوادر بندرگاہ پر اقتصادی راہداری قائم کی جائیگی، کامران مائیکل
**************************************
وفاقی وزیر برائے جہاز رانی و بندرگاہ سینیٹر کامران مائیکل گوادر بندرگاہ
پر اقتصادی راہداری (اکنامک کاریڈور) کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ
چینی شراکت سے تیار ہونے والی اس راہداری کے لیے معاہدوں کی صورت میں 1 ارب
20 کروڑ ڈالر کی خطیر رقم گوادر بندرگاہ کی ڈیولپمنٹ کے لیے مختص کی گئی ہے
جو 2 سے 3 سال میں حاصل ہو سکے گی۔
انہوں نے بتایا کہ گوادر بندرگاہ کی ڈیولپمنٹ کے سلسلے میں وزیراعظم سے 9
منصوبوں کی منظوری باضابطہ طور پر لے لی گئی ہے، اس سے گوادر میں جدید ترین
ایئرپورٹ، روڈ انفرااسٹرکچر، اسپتال، اسکول اور ووکیشنل انسٹیٹیوٹ قائم کیے
جائیں گے، مزید برآں ان سے گوادر بندرگاہ کی مزید گودیاں بھی تعمیر کی
جائیں گی جن پر بین الاقوامی شہرت کی حامل کمپنیاں بیرونی انویسٹمنٹ لے کر
آئیں گی۔ گوادر کے حالیہ دوروں میں وزیر جہاز رانی و بندرگاہ نے مختلف
ممالک کے سفارتکاروں سے ملاقاتیں کیں اورانھیں گوادر بندرگاہ کا دورہ بھی
کرایا جس میں ان ممالک کے کاروباری افراد نے کاروبار کا رخ گوادر کی جانب
کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ہالینڈ اور بلجیم کے سفیروں نے باضابطہ طور پر
گوادر بندرگاہ میں اپنی مشترکہ شراکت کے سلسلے میں آمادگی ظاہر کی ہے،
-----------------------------------------
کامران مائیکل نے کہا کہ پاکستان کی ترقی گوادر بندرگاہ کی ترقی سے منسلک
ہے اور اس ضمن میں وزیر اعظم کی سربراہی میں وزارت جہاز رانی و بندرگاہ
پورے عزم کے ساتھ کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پاکستان کی ترقی کے
خواہاں نہیں ہیں وہ اس پراجیکٹ کی مخالفت کرتے ہیں اور یہ سازشی ٹولہ جو
رکاوٹیں ڈال رہا ہے انھیں شکست فاش ہوگی، جو لوگ گوادر کو فعال نہیں دیکھنا
چاہتے ہم ان کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیںگے
*************************************
بلوچ قوم کو قومی دھارے میں لانے کی ضرورت
*********************************
چائنیزاووَرسیز پورٹ ہولڈنگ کمپنیز کے ایک اہلکار نے حال ہی میں گوادر کا
دورہ کیا، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ بندرگاہ کی جلد از جلد تعمیر سے وابستہ
چینی مفادات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ چین بندرگاہ کی توسیع اور علاقے میں ایک ائیرپورٹ کی
تعمیر سمیت بعض بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق ہوگیا ہے۔ ان منصوبوں
کی کُل تعداد نو ہے، جس پر مجموعی ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔
نیز جۓ ایف 17 تھنڈر بلاک ٹو جو ریڈار میں نہ نظر آنے ولی ٹیکنالوجی کا
حامل طیارہ ہے اس کا علان بھی مئی میں متواقع ہے
بعض چینی کمپنیوں نے تیل و گیس کے شعبے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے، گوادر
میں آئل ریفائنریز کی تعمیر کے لیے اپنے منصوبوں سمیت متعلقہ حکام سے رابطے
کیے ہیں۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں کہ چینی کمپنیاں اپنے وہ منصوبے کب تک
شروع کرپائیں گی، جن کی تکمیل کے لیے بندرگاہ کی تعمیر کو انتہائی اہم
سمجھا جاتا ہے۔
گوادر بندرگاہ خلیج کے دہانے پر اور دنیا بھر میں تیل کی نقل وحمل کے سب سے
بڑے اور اہم سمندری گذرگاہ، آبنائے ہُرمز کے قریب واقع ہے۔ اس کی تعمیر
مکمل ہونے کے بعد، یہ بات نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ گوادر اور باقی
بلوچستان ایک بہت بڑے علاقائی معاشی و تجارتی مرکزمیں تبدیل ہوجائے گا۔
ساتھ ہی یہ افغانستان کے ذریعے، دنیا سے الگ تھلگ، وسط ایشیا کو بھی اس
تجارتی مرکز سے منسلک کردے گا، ساتھ ہی گوادر بندرگاہ کے ذریعے چین کو
خلیجی اور ایرانی تیل تک رسائی کے لیے مختصر ترین راستا بھی مل سکے گا۔
اگر یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوگیا تو اس سے اربوں ڈالر کی غیرملکی
سرمایہ آئے گی، جس سے بلوچستان اور باقی پاکستان کے لاکھوں، کروڑوں لوگوں
کو فائدہ پہنچے گا۔ اس کے ذریعے جنوب ایشیا اورمشرقی ایشیا کے درمیان رابطے
بھی بڑھیں گے۔
لیکن ایسا ہونے کے لیے، اسلام آباد کو بلوچوں کی شکایتوں کا ازالہ کرکے
علیحدگی پسندوں کو مرکزی دھارے میں لانا ہوگا، ساتھ ہی، لوگوں کو یقین
دلانا ہوگا کہ نہ صرف وسائل پر ان کے حقوق کا احترام ہوگا بلکہ ان کے تمام
تر دیگر تحفظات کو بھی دور کیا جائے گا۔
-----------------------------------
نیز امت جس انتشار کا شکار ہے اسے حل کرنے کے لیے پاکستان کو اپنا کردار
ادا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان اس وقت ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ
معاشی طاقت کا اثرو رسوخ رکھنے والا طاقت ور ملک بننے جا رہا ہے |