موبائل کا انعام

ننھا جیری کافی دنوں سے ٹی وی پر موبائل کے اشتہارات دیکھ کر اپنی امی سے ضد کرتا رہتا تھا کہ اسے بھی ایک سمارٹ سا موبائل خرید کر دیا جائے۔اس کے امی ابو سمجھاتے تھے کہ موبائل کا چھوٹے بچوں کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہے۔اس وقت تک جیری کے ششماہی امتحانات کا نتیجہ آچکا تھا۔جو کچھ حوصلہ افزا نہیں تھا یعنی صرف بی گریڈ۔اس کے پاپا نے امی کے مشورے پر ایک مشکل ٹارگٹ دیا کہ اس نے سالانہ امتحان میں اے پلس گریڈ لینا ہے۔اور کامیابی کی صورت میں ا سے موبائل کا انعام دیا جائے گا۔یہ سن کر جیری کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔کیوں کہ سٹوڈنٹس کونسلنگ فورم کی میٹنگ میں ان کی میڈم گلہری نے یہ بتایا تھا کہ اچھے نمبر حاصل کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے۔سب سے پہلے اپنی رائٹنگ کی کوالٹی اور سپیڈبہتر بنائیں ،پھر جس مضمون میں کم نمبر آتے ہوں اس کے ٹیچر کے ساتھ اپنی بہتری کے لیے مشورہ کریں ۔

جیری نے سب سے پہلے میڈم گلہری سے مشورہ کیا۔انہوں نے جیری کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے گائڈ کیا کہ آپ اپنے ہاتھوں سے کوئی کام کرکے سیکھتے ہیں ۔یہ ٹھیک ہے کہ آپ کو اردو ،کمپیوٹر اور آرٹ کے مضامین پسند ہیں ۔اورمیتھ پسند نہیں ہے لیکن آٹھویں تک تو آ پ کو یہ مضمون پڑھنا پڑے گا!۔اس کے لیے آپ بیس تک ٹیبل اچھی طرح یاد کرلیں اور پھرکلرڈ پنسلوں سے میتھ کے تمام سوالات کی پریکٹس کریں ۔اسی طرح انوائرنمنٹل سائنس میں تصاویر بنا کر لیبلنگ کریں آپ کو یاد ہو جائے گا۔

جیری نے اب گھر پر ٹائم ٹیبل بنایا اور سوئمنگ کے علاوہ تمام مشاغل ترک کر دیئے۔اور اپنی کمزوریاں دور کرنے کے لیے چھوٹے بھائی سٹیورٹ دی لٹل کے ساتھ بھی تعلقات بہتر بنا لیے۔اس کے امی ابو اور ٹیچر اس کی اچانک تبدیلی پر حیران تھے کہ جیری نے منتھلی ٹسٹوں میں بھی اچھے نمبر لینا شروع کردئے تھے۔اب اس کے جوتوں اور یونیفارم کی کوئی وارننگ نہیں ملتی تھی ۔وہ صبح کی نماز بھی جماعت کے ساتھ مسجد میں پڑھتا تھا۔گرم موسم کی وجہ سے وہ واٹر باٹل اور پی کیپ بھی ساتھ لے کر جاتا تھا۔کلاس ورک اور ہوم ورک میں اسے سٹار اور ہیپی فیس ملتے تھے۔

جیری کی سنو تو اس کے من میں موبائل کی تصویر گردش کرتی رہتی تھی۔اور وہ خود کو موبائل کے اشتہارات کا حصہ سمجھنا شروع کردیا تھا۔سر کاکروچ جیری کے لیے تعریفی کلمات لکھتے رہتے تھے۔سالانہ امتحان کے شروع ہونے سے پہلے ہی جیری دو مرتبہ ری وژن کر چکا تھا آخر کار رزلٹ ڈے آہی گیا ۔جیری کے علاوہ اس کے امی ابو اور سٹیورٹ کے دل بھی دھک دھک کر رہے تھے۔سٹیورٹ کی تیسری پوزیشن کا اعلان ہوا۔۔اب سب لوگ جیری کی کلاس کے رزلٹ کا انتظار کرنے لگے۔اور پھر پتہ چلا کہ جیری نے نہ صرف اے ون گریڈ حاصل کیا ہے بلکہ دوسری پوزیشن بھی حاصل کر لی تھی۔

اب جیری کی فیملی ماؤس آئس کریم کے مزے اڑا رہی تھی ۔سٹیورٹ کو انعام میں فٹ بال لے کر دیا گیا،امی ابو نے جیری کو ایک مرتبہ پھرسمجھانے کی کوشش کی کہ وہ سوئمنگ کاسٹیوم یاپلے سٹیشن خرید لے یا پھر سکیٹنگ شوز کا آپشن ہے! لیکن مرغے کی ایک ٹانگ !مجبوراً ابو اسے موبائل شاپ پر لے گئے اور اسے ٹینگرو کمپنی کا سیل فون لے کر دیا گیا۔ابو نے اس پر ایک پابندی لگا دی کہ بیلنس اپنی پاکٹ منی سے ڈلوائے گا ۔اور نئی کلاس میں اے پلس گریڈ نہ آنے کی صورت میں موبائل ضبط کرلیا جائے گا -

بس جناب جیری کے تو مزے ہوگئے۔اسی ہفتے اس نے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میچ دیکھنے کے لیے امی سے اجازت لی۔یہ فلڈ لائٹ میچ تھا۔جو بڑی سکرینوں پربھی دکھایاجاناتھااس نے جوگرز پہنے ،پی کیپ لی اور ماؤس سٹیڈیم کی طرف روانہ ہو گیا۔مما نے روانگی کے وقت آئت الکرسی دم کی تھی۔کیوں کہ ان دنوں ماؤس لینڈ میں مشہور دہشت گرد بلے ٹام نے کھلے عام وارداتیں شروع کی ہوئی تھیں ۔خاص طور پر لوڈ شیڈنگ کے اندھیرے نے اس کا کام آسان بنا دیا تھا۔آج ٹام سٹیڈیم روڈ پر اپنے شکار کی گھات میں تھا۔

جیری جیسے ہی سٹیڈیم روڈ کی طرف مڑا ،اسے دور سے پولیس گڑیوں کے سائرن سنائی دیئے۔اس نے حیرانی کے عالم میں اپنے قدموں کی رفتار تیز کردی اور چند لمحوں میں ماؤس لینڈ سٹیڈیم پہنچ گیا۔وہاں کافی رش تھا۔وہاں کوئک رسپانس فورس ،انتظامیہ کرکٹ پلیئرز اور عام تماشائی جمع تھے۔ماؤس لینڈ کے آئی جی پولیس اعلان کررہے تھے کہ بجلی کے شارٹ فال کی وجہ سے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ منسوخ کردیا گیا تھا
اب سارے لوگوں ن ٹولیوں کی شکل میں واپسی کی راہ لی۔سب کو افسوس اور غصہ تھا کہ کرپٹ سسٹم کی وجہ سے انہیں یہ دن دیکھنا نصیب ہورہے تھے۔جیری نے مما کی ہدایت کے مطابق انہیں کال کی ۔میچ کی منسوخی اور اپنی واپسی کے متعلق بتایا۔فون پر بات کرتے ہوئے جیری اپنی ٹولی سے ذرا پیچھے رہ گیا۔ اسی موڑ پرجہاں سٹریٹ لائٹ فیوز ہونے کی وجہ سے اندھیرا تھا ۔جیری نے ٹام کی کراہت آمیز بد بو محسوص کی اور چوکنا ہو کر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔

ٹام نے جیری جیسے سمارٹ چوہے کو آتے دیکھا تو دل میں بہت خوش ہوا۔اس نے ایک خوفناک غراہٹ کیساتھ جیری پرجھپٹنا چاہا مگر جیری پہلے ہی تیار تھا۔اس نے فوراً سامنے پڑے ہوئے کوڑے دان میں چھلانگ لگادی۔اور آئت الکرسی کا ورد شروع کردیا۔باسی کھانے کے شاپر کے نیچے سے وہ ٹام کے اگلے اقدام کا اندازہ لگانا چاہتاتھا۔غیر ارادی طور پر اس نے موبائل ٓاف کیے بغیر بیک پاکٹ میں رکھ لیا تھا۔دوسری طرف اس کی امی نے صورت حال کا اندازہ لگا کر ون ون فائیو کی مدد مانگ لی۔اس دوران انہوں نے آہستہ آہستہ جیری کو پکارنا شروع کردیا۔لیکن جیری پناہ کی تلاش میں تھا۔اس سامنے ہی کولڈ درنک کی ڈیرھ لٹر والی بوتل نظر آئی۔وہ بغیر سوچے سمجھے اس میں داخل ہوگیا۔

ٹام نے جیری کو کوڑے دان میں تلاش کرنا شروع کردیا تھا۔موبائل کی سرسراہٹ نے اس کی مدد کی ۔لیکن بوتل میں داخل ہونے کے بعدموبائل کے سگنل بند ہوگئے تھے۔یہ تو اﷲ کی طرف سے اچھا ہوا کہ ٹام نے جیری کی بوتل دریافت کر کے قہقہہ لگایا۔لیکن اس کی خوشی خاک میں مل گئی جب اس کو پتہ چلا کہ جیری کو قابو کرنے کے لییبوتل سے باہر نکالنا پڑے گا ۔اس نے بوتل کو کوڑے دان سے باہر نکال کر رکھا اور کسی چیز کی تلاش میں دوبارہ کوڑے دان میں غوطہ مارا۔

کوڑے دان سے باہر آنے پر جیری کا اپنی امی سے رابطہ بحال ہوگیا تھا۔اب وہ ماما ،کوئک رسپانس فورس اور ون ون فائیو کے ساتھ کانفرنس پر تھا۔جی پی ایس سے اس کی پوزیشن لوکیٹ کر لی گئی تھی۔سٹیڈیم سے واپس آنے والی،کوئک رسپانس فورس کے سائرن اسے سنائی دے رہے تھے۔اسی لمحے ٹام نے بھی سپیشل فورس کے خطرے کے پیش نظر کوڑے دان سے باہر سر نکالا ،چالاکی سے خود کو بچاتے ہوئے قریبی گٹر میں چھلانگ لگا دی ۔

کوئک رسپانس فورس کے جوانوں نے جیری کو بوتل کی قید سے رہائی دلوا کرایمبولینس میں شفٹ کردیا جہاں اس کی زرد پڑتی رنگت کو دیکھ کر میڈیکل اسسٹنٹ میڈم روڈ رنرنے اسے آکسیجن لگا دی تھی اور ساتھ ہی گلوکوز کی ڈرپ لگادی گئی۔اسی دوران جیری کے والدین بھی پہنچ گئے تھے۔چند گھنٹوں بعد جیری مسکراتے ہوئے ماؤس ٹی وی نیٹ ورک کو لائیو انٹر ویو دے رہاتھا۔جسے اس کا جانی دشمن ٹام گٹر کے اندراپنے سمارٹ کنکشن کے ذریعے دیکھ کر کھول رہا تھا۔جیری ماؤس لینڈ کے نوجوانوں کو پیغام دے رہا تھا کہ ہمیشہ امی ابو سے اجازت لے کر کوئی کام کریں ،کسی بھی مشکل سے مت گھبرائیں کیوں کہ اﷲ تعالیٰ نے دو مرتبہ یہ وعدہ کیا ے کہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے ۔

Barkatullah Awan
About the Author: Barkatullah Awan Read More Articles by Barkatullah Awan: 5 Articles with 9867 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.