قدم بڑھائے جانا

سابقہ مضمون “قلم“ میں راقم نے قلم، قدم اور قسم اٹھانے بڑھانے اور کھانے کا تذکرہ کرتے ہوئے قلم اٹھانے کے متعلق راقم کی دانست میں جو نظریات آئے نذر قارئین کر دئیے اب اسی سلسلے کی ایک کڑی قدم اور قسم کے متعلق اپنے نظریات تحریر کرنے کی حقیر سی جسارت کرتے ہوئے قدم بڑھانے کی بابت عرض ہے کہ جہاں تک قدم بڑھانے کی بات ہے تو قدم بڑھانا عام معنی میں چلنا، آگے بڑھنا یا سفر کرنا بھی ہو سکتا ہے لیکن جب لفظ قدم بڑھانا کے معنی و مفہوم پر غور کیا جائے تو اس کے معنی و مفہوم میں کافی وسعت و گہرائی پائی جاتی ہے اور قدم بڑھانے سے متعلق بہت کچھ دل و نگاہ کے پیش نظر منکشف ہوتا چلا جاتا ہے

قدم بڑھانا صرف چلنے پھرنے، بھاگنے دوڑنے، سفر پر جانے یا سیڑھیاں چڑھنے اترنے کے لئے ہی پاؤں اٹھاتے ہوئے آگے بڑھنا نہیں ہے بلکہ کسی بھی مقصد کے لئے خود کو ذہنی سطح پر تیار کرنے کے بعد اپنے آپ کو اپنے کسی خیال یا اپنے کسی نظریے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے أمادہء عمل کرنا اور اس عمل کے لئے أگے بڑھنا قدم بڑھانا ہے

دنیا میں ہر انسان کسی نہ کسی مقصد کو لے کر پیدا ہوا ہے اور اس مقصد کی تکمیل ہی اصل میں انسان کی اپنی تکمیل ہے جبکہ کوئی بھی مقصد حاصل کر لینا اس قدر سہل نہیں ہوتا کہ آپ نے سوچا، چاہا اور بڑی آسانی سے حاصل کر لیا بلکہ اپنے خاص مقاصد کی تکمیل کے لئے انسان کو خود بھی اپنے اندر وہ خاصیتیں پیدا کرنا پڑتی ہیں کہ جو انسان کے لئے مشکل سے مشکل کام کو بھی آسان بنا سکیں جبکہ کوئی بھی کام محض ایک جگہ بیٹھ کر سوچنے یا باتیں کر لینے سے ہی نہیں ہو جایا کرتا بلکہ اس کے لئے باقاعدہ حکمت عملی تشکیل دی جاتی ہے اور پھر اس حکمت عملی پر عمل درآمد کی کوششیں ہی قدم بڑھانا ہے

یہ حقیقت ہے کہ جب بھی انسان کسی بڑے یا نیک مقصد کی تکمیل چاہتا ہے اور اس راہ میں قدم بڑھاتا ہے تو اسے اپنی مطلوبہ منزل کے راستوں میں بےشمار مشکلات اور مصائب کا سامنا بھی رہتا ہے اور یہی مشکلات و مصائب ہی انسان کی کامیابی کی منزل کے راستوں کی رکاوٹ بن جاتی ہیں اور یہی رکاوٹیں بعض اوقات انسان کو پسپا بھی کردیا کرتی ہیں لیکن صرف کم ہمت لوگوں کو کہ جو مصائب کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے یا پھر اپنی سہل پسند طبیعت کے باعث مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے سے گھبراتے ہیں انسان اشرف المخلوقات ہے اور جو چاہتا ہے کر سکتا ہے لیکن کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے انسان کو یہ سوچ لینا چاہئے کہ وہ جو قدم اٹھانے جا رہا ہے وہ درست بھی ہے یا نہیں غلط اور درست کی پہچان انسان کو بخوبی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر کوئی نیکی کی بجائے برائی کی سمت گامزن ہورہا ہے اس راستے کی طرف قدم بڑھا رہا ہے کہ جو خود اس کے لئے اسکے خاندان کے لئے معاشرے کے لیے یا پھر انسانیت کے لئے نقصان ہلاکت یا تباہی کا باعث بن سکتا ہے تو ایسا قدم بڑھانے سے پہلے ہی روک لینا چاہیے جو انسانیت کو شرمندہ کرنےکا باعث ثابت ہوتا ہے

جیسا کے پہلے عرض کیا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور وہ جو چاہے تو کچھ بھی کر سکتا ہے بشرطیکہ اس کی لگن اور جذبہ صادق ہو اور وہ جس مقصد کی تکمیل چاہتا ہے وہ واقعتاً نیک اور خالص مقصد ہے اگرچہ انسان سب کچھ کر سکتا ہے لیکن پھر بھی انسان کی فطرت میں پیدائش سے ہی ڈر خوف اندیشہ اور وسوسہ کا بھی کچھ نہ کچھ عمل دخل رہتا ہے جو انسان کو اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے قدم بڑھانے سے پہلے ہی خوف اور اندیشوں کی نذر کردیتا ہے اور یہی خوف و اندیشے انسان کو سرگرم عمل رہنے سے روک بھی سکتے ہیں ناکامی کا خوف انسان کو پسپا کر دیتا ہے لیکن وہ لوگ جو نہ خوف کھاتے ہیں نہ ڈرتے ہیں نہ پسپا ہوتے ہیں جن کے دل خود اعتمادی سے بھر پور اور ایمان سے معمور ہیں وہ ہر طرح کے حالات کا ڈت کر مقابلہ کرنے کی ہمت و جرات اور سکت رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کے حالات میں کبھی پسپا نہیں ہوتے راستے جس قدر بھی دشوار ہوں یہ رکتے ہیں نہ جھکتے ہیں اپنی منزل کی جانب ہمیشہ گامزن رہتے ہیں قدم بڑھاتے آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں

نہ صرف خود نیکی، بھلائی اور کامیابی کی جدوجہد کا عمل مسلسل جاری رکھتے ہیں بلکہ اس منزل کی جانب دوسروں کو بھی آگے آنے، قدم سے قدم ملانے اور قدم بڑھانے کی ترغیب دلاتے ہوئے یہی دہراتے رہتے ہیں کہ “ راستہ مشکل ہی سہی اور منزل دور ہی سہی لیکن اے میرے ہم سفر پسپا نہ ہو جانا، کہیں ہمت بندھائے جانا، قدم بڑھائے جانا، قدم بڑھائے جانا“
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488614 views Pakistani Muslim
.. View More