پچھلے ماہ پنجاب گورنمنٹ کی طرف
سے قومی اخبارات میں صوبے بھر کے کالجز میں مختلف علوم وفنون کے اساتذہ
کیلئے دوہزار سے زائد اسامیوں کا ایک تفصیلی اشتہارچھپا، جس میں عربی زبان
وادب کے مضمون کو یکسر نظر انداز کیاگیاتھا،حالانکہ شریف برادران وفیملی
کوپرویز کے غیر مشرف دور میں اپنی جلاوطنی کے ایام بلادالحرمین الشریفین
اور مرکز العروبۃمملکت سعودی عرب میں ہی گذار نے پڑے ، اﷲ جانے کس حد تک
آنے والی بات درست ہے، لیکن پاکستان عربک پارٹی کے روح رواں جناب عابد قائم
خانی بڑے شدومد سے اس بات کی روایت جابجا کرتے رہتے ہیں ،کہ شریف فیملی کا
خاندانی پس منظر عرب قومیت ہے،پھر یہ کہ نواز وشہباز شریفین کومکہ ومدینہ
شریفین میں قیام کے دوران عربی تکلم پر قدرت بھی حاصل ہوئی ہے ،ان سب وجوہ
کے باوجود تعلیم کے مہم ترین میدان میں عربی اساتذہ کو پسِ پشت ڈالنا
اگرکچھ اور نہیں تو تعجب خیز اور سمجھ سے بالاترضرور ہے ،بہر کیف اس حوالے
سے ایک مختصر سامر اسلہ راقم الحروف نے شہباز شریف کوان دنوں بھیجاتھا۔
گزشتہ ہفتے کو ہمارا کالم ’’آپ عربی کیسے سیکھیں ؟‘‘ کے حوالے سے قارئینِ
کرام کے رسپانس کے تناظر میں یہ منکشف ہوا کہ ان معروضات کا تاناباناجاکر
صرف تحریرہی پر ٹوٹتاہے، لہذاتقریر وتکلم کے لئے ایک مرتبہ پھر عربی کو
عنوان بناکر اس کی قدر ے توضیح کی جائے ،چنانچہ ڈائرایکٹ میتھڈ ،خود سے
پڑھنے اور’’ التعلم الذاتی‘‘ کے ساتھ ساتھ اگر کسی نے اساتذہ ہی کی مدد سے
صحیح عربی بول چال پر عبور حاصل کرنا ہے ،تواس کے لئے مولانا طارق جمیل اور
مولانا عبدالستار کے قائم کردہ مراکز واداروں ہی کا رخ کر نا ہمارے خیال
میں موزوں ہوگا ،کیونکہ ان حضرات نے صرف ونحو کے بکھیٹروں سے ماوراعربی
زبان اور اس کے تکلم پر خاصہ عملی کام کیا ہے، جسکے نتائج بے مثال ہیں،
حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا کاندہلوی مرحوم بھی صرف ونحو کے قواعد
وقوانین میں توغل اور مبالغہ آرائی کے شدید مخالف تھے،ہمارے مشاہدے کے
مطابق صدر وفاق المدارس سماحۃ الامام الشیخ سلیم اﷲ خان بھی اس کو نا پسند
فرماتے ہیں ۔
مگر یہاں ہم کچھ طریقے ایسے بتانا چاہتے ہیں کہ کوئی بھی پاکستانی کسی بھی
وقت عربی میں بول چال یا تکلم کرنا چاہیں، تو وہ اسے میسر ہوں ۔دیکھیں
پاکستان کی تمام زبانوں میں عربی الفاظ ومصطحات پچاس ساٹھ فیصد( کم وبیش
)زبان زدِعام وخاص ہیں، ہر مسلمان کو کلمہ طیبہ ،شہادت، تمجید، توحید،
استغفار ،رد کفر ۔اذان واقامت ۔نمازمیں تکبیر ،تسبیح ،تحمید ،تعظیم ،سورۂ
فاتحہ ، سورۂ اخلاص ،التحیات ،تشہد ، صلاۃ وتسلیم ،دعااورقنوت ۔ایمانِ مجمل
و مفصل ۔ اسلام کے ارکان خمسہ ،توحید ،صلاۃ ، صیام ،زکاۃ ، حج ۔ نورانی
قاعدہ ، قرآن کریم حفظ وناظرہ، ذکرواذکار۔ صلوات خمسہ، فجر ظہر عصر مغرب
عشاء ، اور تہجد،نوافل وصلاۃجنازہ۔ نیز ان تمام میں مستعمل مفردات وکلمات
کے الفاظ و معانی بمع ترجمہ یا دہی ہوتے ہیں ۔گویا لغوی پرزوں کاذخیرہ وافر
انداز میں موجود ہے، کلام بھی مشین ہی کے طرح ایک شییٔ ہے جس طرح مشین کے
پرزے دستیاب ہونے کے بعد اس کی ترکیب اور جوڑنے کا عمل زیادہ مشکل نہیں
ہوتا، اسی طرح کلام کے اجزاء اور ویکبلری کے موجودگی میں مفردات کو ملاکر
ایک مرکب اور جامع کلام بنانا بہت آسان ہوتاہے ، ذرا سی توجہ ذہانت اور
لسانیات کی طرف فطری میلان اسکی لئے شرط اولین ہے، اس لئے آپ نے دیکھا ہوگا
کہ ہمارے یہاں کے بالکل ان پڑھ حضرات جب عرب ممالک کام کے لئے جاتے ہیں تو
ان کو عام بول چال کی عربی سمجھنے اور بولنے میں کوئی دیر نہیں لگتی، پھر
عرب لوگ عام تخاطب میں زیادہ لمبی چوڑی بات نہیں کرتے ،مثلا الصلاۃ ،الصلاۃ
،السیارۃ ، السیارۃ ، مکۃ مکۃ ، مدینہ مدینہ ، الطعام الطعام ،طریق طریق ،
صرف مقصودی لفظ ہی کو بار بار دھراتے ہیں ،اس پر مستزاد یہ کہ اردو ، پشتو،
سندھی ،اور فارسی ، وغیرہ کے عربی رسم الخط نے توہمارے لئے سب کچھ حلوہ
بنادیا ہے،بھلا اس میں مشکل کہاں ہے؟ گویا ہم سب پاکستانیوں کو عربی آتی
ہے،یہ اور بات ہے کہ ہمیں اس کا پتہ نہیں، ذیل میں کچھ مختصر مختصر ہدایات
کو مدنظر رکھ کر آپ آج ہی سے بذات خود عربی بولنے کا آغاز کریں، پرزے موجود
ہیں، غوروفکر سے ان کی ترکیب وتطبیق کریں اور سر اٹھاکر اپنے اندر ایک عربی
داں پیدا کریں :
۱۔ ٹائم دیجئے ۔۔روزانہ آدھا گھنٹہ یا ہفتہ وار چند گھنٹے عربی بول چال یا
سننے کے لئے مختص کریں ۔
۲۔ دوست تلاش کیجئے ۔۔کسی بھی فیلڈ میں آپ کا کوئی دوست جو آپ کے ساتھ اس
موضوع پر اپڈیٹنگ ،تکلم اور حوار کا کام
کریں,(sharedtalk.com)اور((mylanguage xchange.com اس کے لئے بہت مفید ہیں،
نیزاس کے علاوہ بھی نیٹ پر اور عام معاشرے میں عربی کے ماہرین سے علیک سلیک
ضرور رکھیں ۔
۳۔ عربی ویڈیوز ،افلام ،حوارات اورٹاک شوز۔۔یہ اشیاء عربک چینلز یا نیٹ پر
دیکھا کریں، (Subscen-Passionate about good subtitles) زیادہ فائدہ مند ہے
۔
۴۔جدیدوسائل اختیار کریں ۔۔موبائل ،آئی پیڈ ،لیپ ٹاپ ،ریڈیو اور ٹی وی عربی
بول چال سننے ،سمجھنے اور پھر اس سے حسبِ ضرورت استعمال کے لئے بہت کار آمد
ہیں ۔
۵۔محلے کے امام، خطیب ،قاری کسی فاضل یا جدید تعلیم یافتہ سے رابطہ میں
رہیں ۔۔ان سے سیکھیں ،اس سے ان کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوگا،آپ کا
بھی فائدہ ہوگا ۔
۶۔ بولنے میں غلطیوں سے نہ شرمائیں۔۔ بلکہ سیاست دانوں کی طرح اس میدان میں
آپ ڈھیٹ بن جائیں ۔
۷۔ مثبت سوچ رکھیں۔۔پر امید رہیں ، عزم وحوصلہ پہاڑوں کی طرح رکھیں، ناممکن
کو بھی ممکن بنانے کی صلاحیت اپنے اندر پیداکریں ،حاسد ، بد فال ، حوصلہ
شکن ، کم ظر ف اور تنگ نظروں سے ہوشیار رہیں ،یاد رکھیں حسرت ،پچھتاوا اور
افسوس سے کچھ نہیں بنتا کامیابی کی خوشی محسوس کرنے کیلئے اپنے اندر جوش
وخروش اور ولولۂ تازہ ہروقت زندہ رکھیں ،یوں عنقریب آپ کے اندر سے اپنی ذات
کیلئے ایک عربی کا صرف ماہر ہی ظہور پذیرنہ ہوگا، بلکہ دوسروں کے لئے عربی
کاایک نمایاں معلم بھی ابھرے گا ۔ |