سری لنکا:مسلمان اراکین پارلیمنٹ
کی صدرسے مسلم مخالف مہم رکوانے کی اپیل
سری لنکاکے مسلمان اراکین پارلیمنٹ نے ملک میں مسلمانوں کی مساجد پربدھ
جنونیوں کے بڑھتے ہوئے حملوں اورمتعصبانہ کارروائیوں کے خلاف ملک کے
صدرکوخط لکھ کر مدد مانگی ہے ۔مسلمان اراکین پارلیمنٹ نے خدشہ ظاہرکیاہے کہ
حکام کی مزید غفلت اورلاپرواہی کے نتیجے میں سری لنکاکی متشدد بدھ تنظیم
بودوبالاسینا(بی بی ایس) کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے قتل عام
کاسانحہ رونماہوسکتاہے۔ سری لنکاکی بدھ تنظیمیں ملک میں برماجیسی صورتحال
پیداکرنے کے لیے کوشاں ہیں ۔حکومتی انتظامات کے باوجود گزشتہ برس سے
مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ کارروائیوںمیں اضافہ ہواہے ۔دارلحکومت
کولمبوسمیت ملک کے کئی شہروںمیں مساجد اورمسلمانوں کے تجارتی مراکز جلادی
گئی ہیں۔عرب خبررساں ادارے العربیہ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق میانمارمیں گزشتہ
کئی برسوں سے جاری مسلم دشمنی کے اثرات ہمسایہ ممالک تھائی لینڈاورسری
لنکاپربھی مرتب ہوناشروع ہوئے ہیں ۔سری لنکا کے انتہاپسند بدھ بھکشوﺅںنے
اپنے ممالک میں مسلمانوں کی مذہبی ومعاشرتی آزادیوں کومحدود کرنے کی مہم
شروع کردی ہے ۔مسلمانوں کے خلاف مہم کی سرپرستی بدھ بھکشوکی متشددتنظیم
بودوبالاسینا(بی بی ایس) کرہی ہے ۔مذکورہ تنظیم کومقامی زبان میں ”بدھوں کی
قوت کی فوج “بھی کہاجاتاہے۔بی بی ایس میانمارکی” میگ “نامی تنظیم کی طرزپر
مسلمان مخالف دہشت گرد تنظیم ہے ۔جو سری لنکامیں مسلمانوں کے وجود کی سخت
مخالف ہے اورمیانمارکی طرزپرمسلمانوں کوپسماندہ رکھناچاہتی ہے ۔
تنظیم نے ابتداءمیں بدھوں کو جمع کرکے حکومت پردباﺅڈالنے کے لیے مظاہرے کیے
تاہم ملک کی تجارت اورسیاست میں مسلمانوں کے مثبت کردارکے پیش نظر ان کے
خلاف قانونی کارروائی حکومت کے ظاہری گریز پر غنڈ ہ تنظیم اشتعال میں آئی
اور مسلمانوں کے مقدس مقامات اورتجارتی مراکز پر حملے شروع کردئے۔ذرائع
ابلاغ کاسری لنکاکے مسلمانوں کے حوالے سے کہناہے کہ بی بی ایس کو مسلمان
مخالف مہم میں بدھوں کے مذہبی انتہاپسندوں کی پوری حمایت حاصل ہے اس کے
علاوہ حکومت اورفوج میں شامل بعض انتہاپسند افسران بھی اس کی پشت پناہی
کرررہے ہیں اوران کے ساتھ مالی تعاون کرکے انہیں مسلمانوں کے خلاف اکسارہے
ہیں۔
پولیس کے افسران خاص طورپر بدھ بلوائیوں کاساتھ دے رہے ہیں ۔کولمبوکی مسلم
کونسل کے مطابق اب تک جلاوگھیراءاورمساجد پرحملوںمیں ملوث درجنوں افرادکو
رنگے ہاتھوں گرفتارکیاگیاہے لیکن پولیس کی ملی بھگت سے انہیں بہت جلدرہائی
ملی ہے ۔بودوبالاکے اثرورسوخ سے پولیس آزادنہیں ۔کئی مرتبہ اپنے اوپرحملے
کامقدمہ درج کرنے کے لیے جانے والے مسلمانوں کو پولیس نے
الٹاڈرایادھمکایاہے جس سے مایوس ہوکر مسلمان پولیس اورقانون نافذ کرنے والے
اداروںسے مایوسی کااظہارکررہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صورت حال میں آنے والی اس سنگینی کے پیش نظرسری لنکن
پارلیمنٹ کے مسلمان نمائندوں نے گزشتہ روز صدرمہنداراجاپاکسی سے ملک میں
بسنے والے مسلمان آبادی اوران کی مساجد ودکانوںکو تحفظ فراہم کرنے کے لیے
ٹھوس اورسنجیدہ اقدامات اٹھانے کامطالبہ کیاہے ۔پارلیمنٹ کے 18میں سے
16اراکین نے صدرسے مطالبہ کیاہے کہ مسلمانوں کے خلاف جاری مظالم کورکوانے
کے لیے فوری مداخلت کریں۔پارلیمنٹ کے مسلمان نمائندوںنے صدرسے مطالبہ ایک
خط کے ذریعے کیاہے ۔گزشتہ پیرکو سری لنکاکی حکومت نے پارلیمنٹ کی سطح
پررواں برس بدھ انتہاپسندوںکی جانب سے مساجد کے خلاف کارروائیوں کی تحقیقات
کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے کمیٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ مساجد
اورمسلمانوں کے تجارتی مراکز پر حملوں کی تحقیقات کرکے پارلیمنٹ میں اپنی
رپورٹ پیش کرے ۔تاہم سری لنکاکے مسلمان تاجرگروپوں نے اراکین پارلیمنٹ
کوایسے ثبوت فراہم کیے ہیں جو گزشتہ برس ملک میں رونماہونے والے مسلمان
مخالف واقعات میں حکومت کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ
مسلم اراکین پارلیمنٹ نے برائے نام کمیٹیوں کی تشکیل کے بجائے
صدرمہنداراجاپاکسی سے مسلمانوں کے خلاف دہشت انگیز فضاکوفوری طورپررکوانے
کے لیے اپیل کردی ہے ۔
رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں گزشتہ چار دہائیوں سے نسل پرستی کی جنگ جاری
ہے جس کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زایدانسانی جانوں کاضیاع ہواہے ۔گزشتہ برس
سے اس لڑائی کارخ مسلمانوں کے خلاف موڑدیاگیاہے ۔اوراب تک 61کے قریب مساجد
بدھ شرپسندوں کے حملوں کانشانہ بن کرکلی یاجزوی طورپر متاثرہوئی ہیں ۔رواں
برس مارچ میں کولمبومیں شرپسند بدھ بھکشونے مساجد پرحملے کیے اورمسلمانوں
کی دکانیں جلادی گئیں بدھ بلوائیوں کے حملوں کے نتیجے میں ایک درجن سے زائد
مسلمان زخمی ہوئے ۔بدھ تنظیم کے غنڈوںنے دارلحکومت میں مسلمان اکثریتی
علاقوںکونذرآتش کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے نتیجے میں وہاں موجود
لاکھوں مسلمانوں کی جانوں کوخطرات لاحق تھے اورکئی ہفتوں تک کشیدگی کے سبب
مسلمان گھروں کے اندرمحصور رہے ۔حکومت نے کرفیوں کااعلان کیااورعلاقے میں
ہزاروںپولیس اہلکاروں کوتعینات کیالیکن اس کے باوجود فسادیوں کوروکنے میں
کامیابی نہ ہوئی ۔29مارچ کوکولمبومیں پیش آنے والے اس واقعے میں جائے وقوعہ
سے رنگے ہاتھوں 17افرادگرفتارکیے گیے تھے جن میں بدھوں کے تین مذہبی
راہنماشامل تھے ۔اس سے قبل عیدالفطرکی نمازاداکرتے وقت مسلمانوں پربدھ
شرپسندوں نے پتھروں،لاٹھیوں اورچھریوںسے حملے کیے تھے۔ مذہبی افراد سے ہونے
والی تحقیقات سے معلوم ہواکہ سری لنکامیں ہونے والے مسلم مخالف کارروائیوں
کوانتہاپسندمذہبی بدھوں کی حمایت حاصل ہے ۔بدھ انتہاپسندوں کومسلمانوں
کوحاصل سیاسی ،کاورباری اورمعاشرتی ومذہبی آزادی پر اعتراض ہے بدھ
انتہاپسند ایک سال سے ملک میں حلال گوشت کی مصنوعات سے ہلال کانشان ختم
کرنے کی مہم بھی شروع کیے ہویے ہیں۔سری لنکامیں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی
تعدادبالخصوص بدھوںمیں اسلام کی مقبولیت سے بدھ مذہب کونقصان کااندیشہ ہے
۔سری لنکا میں الجزیرہ کے نمائندے کاکہناہے کہ کولمبوسمیت ملک بھرمیں بدھ
تنظیموںکے حملوںسے مسلمانوں کے لاکھوں ڈالرزمالیت کے نقصانات ہوئے ہیں لیکن
اس کے باوجود انتہاپسندبدھ تنظیم نے اس قدرخوف وہراس کی فضاپیداکی ہے کہ
کوئی مسلمان اپنے نقصان کامقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس اسٹیشن جانے کی جرآت
نہیں کرسکتا۔ مارچ میں کولمبومیں ہونے والے واقعات کے بعدپولیس نے ثبوتوں
کے ساتھ حراست میں لیے جانے والے ملزمان کواس وجہ سے رہاکیاتھاکہ متاثرہ
مسلمانوں نے ان کے خلاف مقدمات درج کرنے سے انکارکیاتھا۔
سری لنکامیں مسلم ویلفیرایسوسی ایشن آف اسلامک ٹریڈرزکے صدرمحمدخلیل کے
مطابق مسلمان برادری بالخصوص کاروباری اورتاجر افرادموجودہ صورتحال کے باعث
خوفزدہ ہیں ۔واضح رہے کہ سری لنکاکی 20ملین آبادی ہے ۔ملک میں تین نسلی
گروپ ہیں ،سنہالی ،تامل اورمسلمان ۔سہنالی آبادی کاقریباً75فیصدہیں جن کی
اکثریت بدھ مت کی پیروکارہے جب کہ تامل 12,7فیصدہیں ان میں ہندواوربدھ مت
دونوں ہیں تاہم اکثریت ہندوکی ہے ۔مسلمان کل آبادی کا9,2فیصدہیں جو بدھ مت
کے بعد دوسرے بڑی برداری ہے ۔نیوزایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگرچہ سری لنکا
کے بدھوں کی اکثریت مسلمانوں کے ساتھ خوشگوارتعلقات کے فروغ کے خواہاں ہے
اوروہ کاروبارمیںمسلمانوں کی مہارت اورتجربے کودیکھ کران کے ساتھ مل کر
کاروباری شراکت بھی کرتے ہیں تاہم بنیاد پرست سنہالی قومیت پسندگروپوںنے
ملک کی اقلیتوں کے خلاف مخالفانہ جذبات کوہوادیناشروع کیاہے
۔میانماراورتھائی لینڈمیں شروع ہونے والی مسلمان مخالف مہم کے زیراثرآکر
بدھوں کامذہبی طبقہ قومیت پسندوں کاساتھ دے رہاہے اگرچہ اس کارروائی میں
عیسائیوں کے گرجاگھربھی نشانہ بنے تھے تاہم مذہبی افرادنے نفرت وتعصب کی اس
مہم پر حاوی ہوکر اسے سرتاسر مسلمان مخالف مہم بنادیاہے |