سرکہ اور جو کی روٹی:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو سرکہ اور جو کی روٹی بہت پسند تھی۔ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم اکثر ان دونوں کا استعمال فرماتے۔ گوشت کدو اور جو کی روٹی
کو پسند فرماتے اور بڑی رغبت سے تناول فرماتے۔
زیتون اور اس کا تیل:
حضرت ابو رشید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم زیتون کا پھل کھاؤ اور اس کا تیل استعمال کرو
کیونکہ یہ بابرکت درخت ہے۔
ثرید:
ثرید اس کھانے کو کہا جاتا ہے جو شوربے یا پتلی دال میں بھگو کر تیار کیا
جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی
اللہ علیہ وسلم کا محبوب ترین کھانا ثرید تھا۔
کدو:
کدو ایک سبزی ہے جو ذائقہ میں لذیذ اور تاثیر میں زود ہضم ، صحت بخش اور
دماغی صلاحیتوں کو بڑھانے والا ہے۔ کدو مفرح قلب، جگر اور اعصاب کے لیے
مفید سبزی ہے۔ کدو ہمارے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت زیادہ
پسند تھا۔ پسندیدگی کا یہ عالم تھا کہ گوشت اور کدو کے سالن سے کدو کے قتلے
اٹھا اٹھا کر پہلے کھاتے تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک
درزی نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے پر بلایا ، میں آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔صاحب خانہ نے جو کی روٹی اور شوربہ پیش کیا۔ شوربہ
میں کدو گوشت تھا۔ پس میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کدو کے ٹکڑے
اٹھا اٹھا کر نکالتے تھے۔ اس دن سے میں بھی کدو کو پسند کرنے لگا۔
شہد:
شہد کے بارے میں یہ بات طے شدہ ہے کہ یہ بہت سے امراض میں مفید ہے۔ اور اس
کا استعمال جسم کو امراض سے محفوظ رکھتا ہے۔ تمام تر کاوشوں کے باوجود اب
تک شہد کا متبادل تلاش نہیں کیا جا سکا۔ شہد کی ایک خوبی اس کے رس کا جلد
اثر کرنا اور قدرتی انٹی بایوٹک (Anti Biotic) ہونا ہے۔ یہ حلق سے نیچے
اترتے ہی خون میں شامل ہو جاتا ہے۔ نوزائیدہ بچے سے لے کر جاں بلب مریض تک
سب کے لئے غذا اور دوا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد بہت پسند
تھا۔ اور اس کا بہت استعمال فرماتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت
ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شہد پسند فرماتےتھے۔ شہد کی شفا بخشی کا ذکر
قرآن میںبھی آیا ہے اور اسے موت کے علاوہ ہر مرض کا علاج قرار دیا گیا ہے۔
دودھ:
دودھ حضرت انسان کے لیے ایک مکمل غذا ہے اور اس سے بہتر غذا شاید ہی ہو۔
دودھ میں جسم کی ضرورت کے مطابق تمام اجزا موجود ہیں جن سے جسم صحت مند رہ
سکتا ہے اور اس کی نشونما صحیح ہو سکتی ہے۔ جن علاقوں کے لوگ دودھ استعمال
کرتے ہیں ان کی عمریں زیادہ ہوتی ہیں۔ اللہ کے فرستادہ پیغمبروںکی یہ
پسندیدہ غذا رہی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ بہت پسند تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر گائے اور بکری کا دودھ استعمال فرماتے۔ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: کوئی چیز ایسی نہیں جو طعام اور مشروب دونوں
کا کام دیتی ہو، سوائے دودھ کے۔ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ گائے کے دودھ کو اپنے لئے لازم
قرار دے دو، کیونکہ یہ شفا بخش ہے اور اس کا گھی دوا ہے۔
کھجور:
کھجور ایک مقوی غذا ہے۔ سب پھلوں میں سے زیادہ توانائی بخش ہے۔ جسم انسانی
کو جس قدر حیاتین کی ضرورت ہوتی ہے اسی قدر کھجور میںہے۔ کھجور جسم کو
فربہ کرتی ہے۔ صالح خون پیدا کرتی ہے۔ سینہ اور پھیپھڑوں کو قوت بخشنے کے
لیے اس سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ کھجور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی
مرغوب غذا رہی ہے۔ قرآن مجید میں بھی کھجور کا ذکر آیا ہے۔ کھجور کی ایک
قسم عجوہ ہے جو مدینہ منورہ میں ہوتی ہے۔ یہ امراض قلب میں مفید ہے۔
عجوہ کھجور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت پسند تھی۔رسول اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص روزانہ صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں
کھا لیا کرے اسے اس دن زہر اور جادو سے کوئی نقصان نہیںپہنچا سکتا۔ ایک
اور جگہ ارشاد ہے: عجوہ جنت کا پھل ہے۔ اس میں زہر سے شفا دینے کی تاثیر
ہے۔
حضرت عطیہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کی خدمت میں مکھن اور کھجوریں پیش کیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم
یہ پسند فرماتے تھے۔
گوشت:
گوشت جسم انسانی کی صحت و توانائی کے لئے بہت مفید قرار دیا جاتا ہے۔ اس
میں جسم کی طاقت و توانائی کے لئے اہم اجزا ہوتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم حلال جانوروں کا گوشت بہت شوق سے کھاتے تھے۔ بلکہ گوشت آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔ مرغ کا گوشت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم
پسند فرماتے۔ حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
نے فرمایا: دنیا و جنت دونوں جگہ سب کھانوں کا سردار گوشت ہے۔ اس کا مطلب
یہ ہے کہ گوشت دنیا و آخرت میں بہترین سالن ہے اور گوشت تمام کھانوں کا
سردار ہے۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آنحضرت
صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی شخص کے ہاں کھانے پر گیا۔ پس آنحضرت صلی
اللہ علیہ وسلم نے بکرے کا بازو بھوننے کا حکم دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ
وسلم اس میں سے کاٹ کاٹ کر مجھے دینے لگے- |