بوریت

بوریت کیا ہے، انسان بوریت کا شکار کیوں ہوتا ہے، بوریت سے نجات کا کیا طریقہ ہے، کیا دنیا کے تمام انسانوں کو بوریت کا سامنا رہتا ہے؟

بوریت ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں انسان کا دل کسی کام میں نہیں لگتا بلکہ کچھ کرنے کو دل ہی نہیں چاہتا بوریت میں انسان ایک ایسی عجیب قسم کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ نہ ہی اس کا دل کسی کام میں دل لگتا ہے نہ کسی سے کوئی بات کرنے کا دل کرتا ہے نہ کوئی تفریح پسند آتی ہے نہ موسیقی ہی دل لبھاتی ہے

آخر بوریت میں ایسا کیا ہے کہ انسان کچھ بھی کر لے لیکن بوریت ختم نہیں ہوتی بوریت میں وقت کی رفتار اس قدر سست محسوس ہوتی ہے گویا کہ وقت ایک مقام پر ٹھہر سا گیا ہے لیکن وقت رکنے یا ٹھہرنے والی شے نہیں بلکہ یہ تو صرف چلنے اور چلتے ہی رہنے والی شے کا نام ہے یہ محض بوریت کے شکار شخص کا احساس ہے کہ زندگی رک گئی ہے وقت ٹھہر گیا ہے کہ وقت تو بدستور چلتا ہی جا رہا ہے

بوریت ایک ایسا احساس ہے کہ جو انسان کو ہر چیز سے بیزار کر دیتا ہے انسان کا دل کسی نہ ہی مطالعے میں لگتا ہے نہ کھیل تفریح میں نہ کسی سے بات کرنے میں چہرے پر اداسی پریشانی اور مایوسی کے آثار دکھائی دیتے ہیں بوریت انسان کو تنہا کر دیتی ہے کیونکہ جو شخص جس وقت خود بوریت میں مبتلا ہوتا ہے وہ دوسروں کو بھی بور کرتا ہے کوئی چاہے بھی تو اسے بوریت کی کیفیت سے نکال نہیں سکتا بلکہ کسی بور شخص کو بوریت کی حالت سے نکالنے کی کوشش کرنے والے کو خود بھی بوریت محسوس ہونے لگتی ہے جب کسی کی بوریت دور کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے تو انسان دوسرے کی بوریت ختم کرتے کرتے خود بھی بور ہونے لگتا ہے کہ بوریت کی کیفیت کسی کے چاہنے سے ختم نہیں ہوا کرتی جب تک کہ بوریت میں مبتلا شخص خود کو اس کیفیت سے باہر نکالنے کی کوشش خود نہیں کرتا

جہاں تک بوریت کے پیدا ہونے کا تعلق ہے تو ہر بات کی ہر چیز کی اور ہر کیفیت کی کوئی نہ کوئی وجہ کوئی نہ کوئی سبب ضرور ہوتا ہے اسی طرح بوریت کے بھی کچھ ایسے عوامل ہیں جو انسانی کیفیات پر اثر انداز ہوتے ہیں جیسے غم اور خوشی ملنے کے بعد انسان پر مسرت و شادمانی یا افسردگی و پریشانی کی کیفیت طاری ہو جایا کرتی ہے بالکل اسی طرح کچھ ایسے عوامل ہیں جن کے باعث انسان کو بوریت جیسی بور کیفیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے

یہ درست نہیں کہ دنیا کا ہر انسان بوریت محسوس کرتا ہے لیکن کسی حد تک یہ درست بھی ہے بوریت کی کیفیت ایک تو اس وقت پیدا ہوتی ہے جب انسان طویل عرصہ بیمار رہنے کے بعد تندرست ہوتا ہے تو اسے کم از کم ایک سے دو دن تک بوریت کا سامنا رہتا ہے اسے اپنے ارد گرد کا ماحول معلق سا دکھائی دیتا ہے یوں لگتا ہے کہ جیسے زندگی میں کوئی رونق چہل پہل نہیں ہے یہ کیفیت بیماری کے دوران نہیں بلکہ بیماری سے تندرستی کے بعد کے وقت کی ہوتی ہے کہ جب انسان تندرست تو ہو جاتا ہے لیکن بیماری کے دوران کی بیزاری کی کیفیت کے اثرات ابھی قائم ہوتے ہیں نیز یہ کہ ابھی کمزوری کے باعث انسان کام کرنے کے قابل نہیں ہوتا کہ کام اور مصروفیت بوریت کا بہترین حل ہے جو لوگ اپنے آپ کو زیادہ تر کام میں مشغول رکھتے ہیں وہ کافی حد تک بوریت سے بچے رہتے ہیں اور سب سے زیادہ وہ لوگ اکثر و پیشتر بوریت محسوس کرتے ہیں جو زیادہ تر تفریحات میں وقت گزارنا پسند کرتے ہیں اگر انسان کام میں وقت گزارتا ہے تو کام کا وقت گزرنے کے بعد انسان پر ایک رخوشی سرشاری اور اطمینان کی کیفیت طاری رہتی ہے اور جہاں یہ کیفیت ہو تو وہاں بوریت نہیں رہتی جبکہ تفریح کا وقت گزرنے کے بعد کی کیفیت انسان کو بہت زیادہ بوریت میں مبتلا کرتی ہے چونکہ جب انسان تفریح کر رہا ہوتا ہے تو وہ دنیا اور دنیا کے دیگر امور کو وقتی طور پر بھلا کر خود کو مکمل طور پر اسی ماحول میں مگن رکھتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کے لئے تفریح کا وقت مختصر ہوتا ہے اور جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ہر وقت سیر تفریح موسیقی رقص یا اسی قسم کی دلچسپیوں میں مگن رہیں لیکن رہ نہیں پاتے ہیں تو اس کیفیت یا اس وقت کے گزر جانے کے بعد شدید قسم کی بوریت محسوس کرتے ہیں

اس کا یہی ایک حل ہے کہ انسان اپنے آپ کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولے زندگی کے مقصد کو نہ بھولے بیماری کی حالت ہو یا تفریح کا وقت کی کیفیت اسے اپنے اعصاب پر سوار نہ رکھے بلکہ اس حالت میں بھی اپنے روز مرہ معمولات کے متعلق سوچتا رہے یعنی خود کو اس ماحول کا مستقل حصہ نہ سمجھے یہ نہ سوچے کہ وہ اس وقت جس قسم کی کیفیت یا ماحول میں زندگی گزار رہا ہے وہ مستقل ہے اور اس نے گزر جانا ہے مجھے پھر سے اپنی دنیا میں رہ کر وہی کچھ کرنا ہے جو میرے لئے ضروری ہیں جو میرے روزمرہ فرائض میں شامل ہیں تو انسان اپنی بیماری یا تفریح کے ماحول سے نکلنے کے بعد بھی بوریت محسوس نہیں کرتا بلکہ اپنے روز مرہ امور کو زیادہ تندہی اور چستی سے سرانجام دیتے ہوئے خود کو ہمیشہ کے لئے بوریت سے محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن یہ بوریت زیادہ دیر برقرار نہیں رہتی مختصر کہ کسی بھی قسم کے ماحول کو خود پر طاری نہیں ہونے دینا چاہئیے بلکہ اپنے خاص مقاصد یعنی اپنے فرائض و ذمہ داریوں کی انجام دہی کے عمل کو ہر حال میں اور ہر قسم کے ماحو میں پیش نظر رکھنا چاہیے میری دانست میں یہی اس کا یہی بوریت سے بچنے کا بہترین حال ہے

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کیا دنیا کے تمام انسان بوریت محسوس کرتے ہیں تو یہ حتمی طور پر تو نہیں کہا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ بالکل ہی بور نہیں ہوتے لیکن یہ بھی درست ہے کہ بہت کم سہی لیکن ایسا ممکن ضرور ہے کہ چند لوگ ایسے بھی ہو سکتے ہیں جو بالکل بور نہیں ہوتے کہ انسان کی کیفیات حالات و واقعات کے مطابق انسان کا طرز فکر تبدیل ہوتا رہتا ہے اور یہی چیز انسان کا مزاج اور کیفیات تشکیل دیتا ہے لیکن وہ لوگ جو اپنی پہچان رکھتے ہیں جو خود آگاہی اور خدا شناسی رکھتے ہیں جن کی ہمہ تن اپنے منصب اور اپنے منصب کے مناسب حال اپنے مقاصد پر نظر رکھتے ہیں اور ان مقاصد کی تکمیل کے لئے دل و جان سے ہمہ تن مصروف عمل رہتے ہیں میرے خیال میں یہی لوگ ہوں گے جو بوریت محسوس نہیں کرتے باقی ہر چیز کا بہترین علم صرف اللہ تعالٰی کو ہے

اس کے علاوہ یہ بھی سچ ہے کہ انسان کوشش کرے تو ہر چیز پر غالب آسکتا ہے ہر کیفیت پر قابو پا سکتا ہے سو کوشش کریں نتائج خود بخود سامنے آ جائیں گے حقیقت خود بخود منکشف ہو جائے گی مگر چاہنا اور کوشش کرنا آپ کا کام ہے۔۔۔
uzma ahmad
About the Author: uzma ahmad Read More Articles by uzma ahmad: 265 Articles with 488734 views Pakistani Muslim
.. View More