آدورِ جدید میں انٹرنیٹ انسانی زندگی کا اہم حصہ بن چکا
ہے اورکاروبار، رابطے، اشتہارات، بینکاری، معلومات یا پھرمختلف اشیاء کا
فروغ تمام معاملات میں استعمال کیا جارہا ہے۔ٹیکنالوجی کی پیشرفت کے ساتھ
ساتھ سوشل میڈیا کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے جس کی بدولت زبانوں کو بھی
فروغ ملااور انٹرنیٹ کمیونٹی نے بھی جنم لیا جو ملکی سرحدوں سے آزد نظریاتی
اور جذباتی لگاؤ کے تحت منظم و مربوط ہے۔ برقی آموزش یعنی ای لرننگ کا نیا
دروازہ بھی انٹرنیٹ کے ذریعہ کھلا ہے جس نے طالب علم کو روایتی استاد سے بے
نیاز کردیا ہے۔ان تمام فوائد کے برعکس انٹرنیٹ کی بدولت معاشرے میں کتب
بینی کا رجحان کم ہو گیا ہے اور نوجوان نسل کے پاس کتاب پڑھنے کا وقت
نہیںالبتہ سوشل میڈیا پر رابطوں میں مہارت ضرور حاصل ہے جس کی وجہ سے کتب
بینی کا رجحان مفقود ہوتا جارہا ہے جس کیلئے فکرو شعور پیداکرنے اور مؤثر
پالیسی سازی کی ضرورت ہے کیونکہ کوئی معاشرہ کتاب کی ضرورت 'اہمیت اور
سہولت سے بے نیاز رہ کر ترقی نہیں کرسکتا۔انٹرنیٹ کو '' ای لائبریری'' کہا
جاتا ہے جہاں ہر قسم کی معلومات اور کتاب محفوظ ہے۔ انسان جب چاہے انٹرنیٹ
کے ذریعے کسی بھی کتاب کا مطالعہ کرسکتا ہے مگر یہ تمام باتیں پڑھنے لکھنے
اور آگاہی حاصل کرنے والوں کے لئے ہیں۔ آج کی نوجوان نسل میں بہت کم تعداد
ایسے لوگوں کی ہے جو ان تمام سہولیات کا فائدہ اٹھاتے ہیں کیونکہ انٹرنیٹ
پر مطالعہ کی سہولت ضرور موجود ہے مگریہ سہولت صرف انگریزی یا یورپی زبانوں
میں ہے جبکہ پاکستان کی قومی اور مقامی زبانوں میں انٹرنیٹ پر قابل مطالعہ
مواد اور معلومات موجودنہیں اردو میں کچھ مواد ضرور موجود ہے مگر وہ بھی
خال خال اور ادھورا و تشنہ سا ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ اس جانب توجہ دے اور
انٹرنیٹ پر مقامی زبانوں کے فروغ کیلئے کام کرتے ہوئے ان زبانوں میںمعلومات
سے انٹر نیٹ کومزین کرے تاکہ ہر فرد آسانی سے اپنی مادری اور قومی زبان میں
انٹرنیٹ پر مطالعہ کی سہولت سے استفادہ کرسکے ۔ |