الله کے ولی

الله کے ولی ۔۔۔۔۔
بد قسمتی سے ہمارے ہاں برصغیر پاک ہند میں مسلمانوں میں سادہ لوگ ایک خاص وضع قطع کے افراد کو اولیا ء الله تسلیم کرتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ نیک لوگوں اور الله کے قرب الہی چاہنے والوں سے د عا کروانا بھی ہماری شریعت میں ایک مستحسن عمل ہے -لیکن ہمیں اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں وہ کون لوگ ہیں جو حقیقی طو ر پر الله کے ولی ہیں اور ولی کہلانے کے لائق ہیں -تا کہ ان مسلمانوں کو مزید گمراہی سے بچایا جا سکے۔ چند روز قبل میں نے ایک مضمون جعلی پیروں ، جعلی اولیا کے عنوان سے لکھا تھا آج الله کے سچے اولیا پر کچھ لکھنا چاہتا ہوں، میرا مزاج مناظرانہ ہے جسکی جھلک آپ میری تحریر و تقریر میں دیکھ سکتے ہیں لیکن آج ایک دوست کے ساتھ گپ شپ ہوئی تو دوست نے میرے ایک سوال کے جواب میں فرمایا کہ کسی کو رگڑا لگائے بغیر بھی لکھا جا سکتا ہے جس سے میں نے اتفاق کیا اور آج کے مضمون کی حد تک کوشیش کروں گا کہ کسی کو رگڑا نہ لگاؤں اور الیاء الله کی خدمت میں عقیدت کے پھول نچھاور کروں۔ سلسلہ نبوت جناب آدم علیہ سلام سے شروع ہوا اور میرے آقا و مولا سیدالمرسلین، خاتم النبیین، راحت العاشقین، مراد المشتاقین، سرآج السالکین، مصباح المقربین، محبوب رب المشرقین و رب المغربین، جدالحسن والحسین محمد ابن عبدالله صلی الله علیہ وعالہ وسلم پر ختم ہوا۔ آپ صلی الله علیہ وعالہ وسلم کے بعد کسی نئے نبی نے آنا نہیں تھا۔ لیکن رشد و ہدائیت کا سلسلہ تو قیامت تک چلنا تھا اور شیطان کو بھی الله نے قیامت تک کی مہلت دے رکھی ہے اس لئیے انسانوں کی راہنمائی کے لئیے خالق کائنات نے جنکی ڈیوٹی لگائی انھیں ہم الیاءالله کے نام سے جانتے ہیں جنھوں نے اسلام کی حقانیت کو مخلوق خدا کے سامنے اپنے اخلاق وکردار کے ساتھ پیش کیا اور پھر چشم فلک نے لوگوں کا جوق در جوق اسلام میں داخل ہونا دیکھا۔ آج کچھ لوگوں کو توحید کا خمار کچھ زیادہ ہی چڑھ گیا ہے اور وہ دن رات توحید کی رٹ لگاتے ہیں، رب کعبہ کی قسم اگر داتا علی ہجویری راوی کے کنارے الله کے فضل وکرم سے آکر نہ بیٹھتے تو آج پنجاب کی اکثریت توحید سے آشنا نہ ہوتی۔ یہ میں نہیں شاعر مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال کہتا ہے کہ خاک پنجاب از دم او زندہ شد ، مرقد او پیر سنجر را حرم۔ یعنی الله نے پنجاب کی دھرتی کو علی ہجویری کے دم قدم سے زندگی بخش دی، اسی طرح سرزمین ہند پر حضرت خواجہ اجمیری کی خدمات سے کون واقف نہیں۔ حضرت حسن بصری و جنید بغدادی سے لیکر محبوب سبحانی تک ، آپ سے لیکر بابا فرید، مجددالف ثانی، ابوالحسن خرقانی، شاہ نقشبند، عثمان مروندی، غریب نواز، نظام الدین اولیاء ، پیر مہر علی شاہ اور پیر جماعت علی شاہ تک جس الله کے ولی کی زندگی کا مطالعہ کریں تو وہ تن تنہا اپنے اندر ایک انجمن وجماعت تھے تمام الله کے ولی گلشن بتول کے مہکتے پھول تھے۔ ہر پھول اپنی اپنی جدا مہک رکھتا تھا۔ کبھی بھی یہ دھرتی اولیا کے وجود سے خالی نہیں رہی آج بھی الله کے بندے موجود ہیں پر وہ اپنی تشہیر نہیں کرتے انھیں تلاش کرنا پڑتا ہے۔ کھوٹے و کھرے کی پہچان کریں، نوسرباز اور روپے پیسے کے پجاریوں سے بچیں جنکو رگڑا میں گذشتہ مضمون میں لگا چکا ہوں آج رگڑا نہیں چند اولیا الله کی نشانیا قرآن سے بیان کرتا ہوں تاکہ آپ اصل اور نقل کی تمیز کر سکیں۔ قرآن کی رو سے الله کے اصل ولیوں کی صفات یہ ہیں - وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا سوره الفرقان ٦٣ اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام -وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا اور وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدہ میں اور کھڑے ہوکر رات گزارتے ہیں۔

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا اور جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں۔

وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد و ں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے ۔ أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلہ میں جنت کے بالا خانے دیے جائیں گے اور ان کا وہاں دعا اور سلام سے استقبال کیا جائے گا ۔

لَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿٦٢﴾ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴿٦٣﴾ لَهُمُ الْبُشْرَىٰ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۚ لَا تَبْدِيلَ لِكَلِمَاتِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ یاد رکھو! اللہ تعالیٰ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ آزردہ خاطر ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور تقویٰ کی زندگی بسر کرتے رہے۔ ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتیں بدلتی نہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔

ان قرانی آیات سے بات واضح ہے کہ الله کے حقیقی ولی اوپر دیے گئے اوصاف کے حامل ہوتے ہیں - نہ کہ وہ لوگ جو خاص وضع قطع کے حامل ہوں -چہرے پر رعب دبدبہ ہو -عورتوں کی عزت سےکھیلنے والے یا تنہائی میں ان سے غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والے ہوں -شرک و بدعت کی تعلیم دیتے ہوں۔ یہ سب طاغوت کی قسم ہیں -ان سے بچنا ہم سب مسلمانوں پر لازم بلکہ واجب ہے - لہذا کسی کو اولیا ء الله قرار دینے سے پہلے اس کو قرآن میں دیے گئے اوصاف کے مطابق پرکھیں اور پھر اس سے اپنے لئے د عا کی درخواست بھی کر سکتے ہیں - گلدستہ ولایت کے ایک پھول حضرت معین الدین چشتی اجمیری کا کچھ تذکرہ کرکے مضمون کو سمیٹتا ہوں کیونکہ آپ کا عرس حال ہی میں گذرا ہے لیکن اس عرس پر بھی بہت لوگوں کو اعتراض ہوگا اور وہ جو سوال کریں گے وہ بھی میرے ذہن میں گردش کر رہے ہیں اور انگلیاں ان سوالات کو بمعہ جوابات کے تحریر کرنے پر مچل رہی ہیں لیکن جوابات رگڑے کے بغیر مجھ سے درج نہیں ہوں گے اور رگڑے کے میں موڈ میں نہیں ہوں لہذا وآپس ٹریک پر آتا ہوں۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ بہت بلند پایہ کے ولی کامل تھے، آپ نے ہندوستان میں اسلام کو پھیلانے میں کلیدی کردار ادا کیا، آپ حضرت عثمان ہارونی سے بیعت تھے، آپ ۱۱۶۱ء میں حضرت علی بن عثمان داتا گنج بخش کی مزارِ اقدس پر تشریف لانے کے بعد پہلی فرصت میں چلہ کشی فرمائی اور روحانی فیض حاصل کئے، بعد ازاں آپ نے حضرتا میراں حسین زنجانی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار مقدس پر بھی چلہ کشی فرمائی، مختلف شہروں کا مشاہدہ کرتے ہوئے آپ نے ۱۲۰۶ء اجمیر کو رونق بحشنے کا مصمم ارادہ کرلیا، اجمیر اس وقت راجہ پرتھوی راج کا دار الحکومت تھا اور ایک طرح سے تمام ہندوستان کے ہندوؤں کا مرکز تھا اور اسی وجہ سے یہاں عام طور پر اسلام کی تبلیغ کو مشکل کام سمجھا جاتا تھا۔ آپ نے شدید مزاحمت کے باوجودتبلیغ دین کا کام جاری رکھا اور کچھ ہی سالوں میں لوگ جو ق در جوق مسلمان ہوگئے، آپ کےمریدین بھی بڑے بلند پایہ اولیاء تھے، جن میں حضرت قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ علیہ بھی شامل ہیں۔ سُلطان الہند حضرت خواجہ سیّد محمد معین الدین چشتی اجمیری جنوبی ایشیاء میں تصوّف کے سب سے بڑے سلسلۂ چشتیہ کے بانی ہیں اور حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، حضرت بابا فرید الدین گنج شکر اور حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء جیسے عظیم الشان پیرانِ طریقت کے مرشد ہیں۔ غریبوں کی بندہ پروری کرنے کے عوض عوام نے آپ کو غریب نواز کا لقب دیا جو آج بھی زبان زدِ عام ہے۔ایک اور روایت کےمطابق حضرت عثمان ہرونی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو لے کر مکہ معظمہ حاضر ہوئے۔ خانہ کعبہ کا طواف کرنے کے بعد آپ نے بلند آواز میں فرمایا۔ الٰہی!معین الدین حاضر ہے اپنےاس عاجز بندے کو شرف قبولیت عطا فرما۔ جواب میں ندائےغیبی سنائی دی۔ ”ہم نےاسے قبول کیا۔ بےشک! یہ معین الدین ہے۔

پھر مکہ معظمہ کے بعد مدینہمنورہ تشریف لے گیے۔ پھر جیسے ہی سرورِ کائنات کی قربت حاصل ہوئی حضرت عثمان ہرونی نے خواجہ معین الدین چشتی کو حکم دیا۔”معین الدین! آقائے کائنات کے حضور سلام پیش کرو۔حضرت خواجہ معین الدین چشتی نےگداز قلب کےساتھ لرزتی ہوئی آواز میں کہا۔ ”السلام علیکم یا سید المرسلین۔“ وہاں موجود تمام لوگوں نے سنا۔ روضہ رسول ا سے جواب آیا۔ ”وعلیکم السلام یا سلطان الہند“

اس کے بعد مرشد نے حضرت خواجہ کو مبارکباد دیتے ہوئے فرمایا معین الدین! تم خوش نصیب ہو کہ تمہیں دونوں مقامات پر قبولیت کی سند عطا ہوئی آئندہ بت خانہ ہند تمہاری سرگرمیوں کامرکز ہو گا۔ اگرچہ وہاں کفر کی گہری تاریکی پھیلی ہوئی ہے لیکن تم وہاں اسلام کی شمع روشن کرنے میں کامیاب ہو جاؤ گے۔ اس وسیع و عریض ملک میں صرف تم ہی سلطان کہلائو گے جسے دربار رسالت سے تاج سلطانی عطا ہوا ہے وہ ہندوستان کےتمام بادشاہوں پر غالب آکر رہےگا۔ آخر میں آپ کے لازوال و بے مثال ملفوظات دیکھئے‘ اور آپ کا شجرہ طریقت ۔ (۱) نماز مومن کی معراج ہے، قرب الٰہی کے لئے نماز ہی ذریعہ ہے۔ (۲) سن لو کہ کوئی گناہ اس قدر نقصان نہیں پہنچاتا جتنا کسی مسلمان کو ذلیل اور بے عزت کرنا پہنچاتا ہے۔ (۳) عذاب جنہم سے بچنا چاہتے ہو تو بے بسوں کی مدد کرو، مجبوروں اور لا چاروں کی حاجت روائی کرو اور بھوکوں کو کھانا کھلاؤ۔ (۴) درویش و ہے کہ کسی کو محروم نہ کرے۔ (۵) لوگوں سے مدد کی امید نہ رکھنا اور حرف شکایت زبان پر نہ لانا ہی توکل ہے۔ (۶) اللہ کے عارفین سورج کی طرح پوری دنیا کو معرفت کی روشنی سے چمکاتے ہیں۔ (٧) اے دنیا والو اللہ کے سواء کسی اور کو لائقِ عبادت مت سمجھو۔ (٨) اللہ کا عاشق وہ ہے جو ابتدائے عشق میں ہی فناء ہوجائے۔ (٩) قرب حق حاصل کرنے کے لئے دریا جیسی سعادت، آفتاب جیسی شفقت اور زمین جیسی تواضع کی ضروری ہے۔ (١٠) توبہ کی امید پر گناہ کرنے والا بدترین ہے۔ (١١) لوگوں سے اپنی پریشانیاں بیان کرتے پھرنا توکل نہیں۔ آپ کے اقوال حکمت و دانائی پر کئی مضامین تحریر کیے جا سکتے ہیں طوالت کے ڈر سے چند پر اکتفا کرتے ہوئے آپ کا شجرہ مبارک درج کر کے اختتام کرتا ہوں اس دعا کے ساتھ کہ الله ہمیں اولیاء کے ساتھ وابسطہ رکھے اور ہمارا حشر بھی انہی انعام یافتہ لوگوں کے ساتھ کرے آمین۔ شجرہ طریقت خواجہ معین الدین چشتی۔۔۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
حضرت علی علیہ السلام
حضرت خواجہ حسن بصری
حضرت خواجہ عبدالواحد بن زید
حضرت خواجہ فضیل ابن عیاض
حضرت خواجہ ابراھیم بن ادھم البلخیؒ
حضرت خواجہ حذیفہ مرعشی
حضرت خواجہ ابو ہبیرہ بصری
حضرت خواجہ ممشاد علوی دینوریؒ
خواجہ ابو اسحاق شامی رحمت ﷲ علیہ
خواجہ ابو احمد ابدال رحمت ﷲ علیہ
خواجہ ابو محمد چشتی رحمت ﷲ علیہ
خواجہ ابو یوسف چشتی رحمت ﷲ علیہ
خواجہ قطب الدین مودود چشتی رحمت ﷲ علیہ
خواجہ شریف زندنی رحمت ﷲ علیہ
خواجہ عثمان ہارون رحمت ﷲ علیہ
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمت ﷲ علیہ
 

Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186438 views System analyst, writer. .. View More