اذان ۔۔۔۔دعوتی مشن کا مکمل نمونہ !

دعوت و تبلیغ کے حوالہ سے پیغمبر اسلام کا یہ قول اپنی جگہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے کہ ,, میری ہر بات دوسروں تک پہنچادو اگر چہ ایک ہی لفظ ہو ،، (حدیث شریف) ارشاد نبوت کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر ہر دور میں اﷲ کے ایسے چنندہ بندے پیدا ہوتے رہے جنہوں نے اسلام کی دعوت کو کائنات کی وسعتوں میں پہنچانے کا بیڑا اٹھایا اور ساری زندگی اسلامی دعوت و تبلیغ کے میدان میں وقف کردی، اور یہیں سے با قاعدہ ان باتوں پر غور کیا جانے لگا ہے کہ ایک داعی کو کیسا ہونا چاہیے؟ دعوت کس طرح دی جایے؟ اور دعوت و تبلیغ کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کے لیے کن خوبیوں سے مزین ہونا چاہیے؟؟؟ اس موضوع پر سینکڑوں کتابیں لکھ دی گئیں جس کا سلسلہ آج بھی جاری ہے مگر ہم اگر غور سے دیکھیں تو ہمارے گرد و پیش میں گونجنے والی خدائی دعوت کی آواز یعنی,,اذان ،،اپنے اندر ان تمام پہلؤوں کو سمیٹے ہویے ہے جس کی ضرورت ایک اسلامی داعی کو پڑتی ہے در حقیقت اذان ایک خدائی دعوت ہے جو اپنے بندوں کو اپنی عبادت کی طرف بلاتی ہے جس کی نمائندگی بندوں کی زبان کے ذریعہ ہوتی ہے اگر اس حیثیت سے اذان کے الفاظ و کیفیات کا مطالعہ کر لیا جایے توو دعوت و تبلیغ کے وہ تمام اسالیب معلوم کیے جا سکتے ہیں جو ایک اسلامی داعی کے لئے ضروری ہوتے ہیں مندرجہ ذیل سطور میں ہم اذان کے اسی دعوتی پہلو پر گفتگو کریں گے !

جس طرح اذان کے الفاظ اپنے اندر بے پناہ معانی و مفاہیم لیے ہویے ہیں وہیں ان الفاظ کی ترتیب بھی کسی حکمت سے خالی نہیں ہے لوگوں کو نماز کی دعوت دینے والا (مؤذن) سب سے پہلے جن الفاظ کو ادا کرتا ہے وہ ہیں ,, اﷲ اکبر ، اﷲ اکبر ،، یعنی اﷲ سب سے بڑاہے، اذان کے ان ابتدائی الفاظ کے پیچھے دنیا کے تمام داعی کے لیے ایک عظیم اور بنیادی پیغام چھپا ہوا ہے اور وہ یہ کہ داعی اور مبلغ اپنی دعوتی اور تبلیغی جدو جہدمیں اپنے ذاتی مفاد اور دنیوی شہرت کی نیت نہ رکھے بلکہ وہ صرف اورصٖرف اﷲ کی رضا اور خوشنودی کے لیے نکلا ہے اس کا مقصد لوگوں کو اپنی عزت کی طرف بلانے کے بجایے خدا کے راستہ کی طرف بلانا ہو اور ہر وقت وہ اپنے ذہن و قلب میں اس بات کو رکھے کہ اﷲ سب سے بڑا ہے اور ساری دینا کی آخری امید کا مرکز صرف اسی کی ذات ہے لہذا اسی کی طرف لوگوں کو جھکانے کی نیت ہو نہ کہ دعوت کی آڑ میں اپنی آؤ بھگت کی نیت ، اس کے بعد شہادت یعنی وحدانیت اور رسالت کی گواہی کا مرحلہ آتا ہے اور مؤذن یعنی اﷲ کا داعی پورے وثوق کے ساتھ کہتا ہے کہ میں اﷲ کے ایک ہونے اور سرکار مدینہ صلہ اﷲ علیہ و سلم کے رسول ہونے کی قلبی اور لسانی گواہی دیتا ہوں یہ شہادت کے کلمات اپنے اندر دعی کے لئے ایک خوبصورت تعلیم چھپائے ہوئے ہیں کہ داعی کو چاہئے کہ وہ جس چیز کی دعوت دے اور جس چیز کی تبلیغ کرے اس میں وہ خود یقین کی اس منزل پر ہو جہاں اسے تزلزل نہ چھو سکے جس فکر کی تشہیر کے یے وہ نکلا ہے اس کی حقانیت دلائل کی روشنی میں اس قدر واضح ہونا چاہئے کہ وہ شہادت کی منزل پر پہنچ جائے اور شک وشبہ کا شائبہ تک باقی نہ رہے بصورت دیگر اگر وہ اپنی پیش کردہ فکر میں خود نا پختہ ہے تو وہ ایک کامیاب داعی کبھی نہیں بن سکتا ہے ، اور جب اسے اپنے دعوتی کاموں کی حقانیت پرپورا یقین محکم ہو جائے تو اب وہ لوگوں کو بلائے جس طرح اﷲ کا داعی بلاتا ہے ,, حیً علی الصلوۃ ، حیً علی الفلاح ،، آؤ نماز کی طرف آؤ کامیابی کی طرف ،، اذان کے یہ دو لفظ ساری دعوت کی روح کی حیثیت رکھتے ہیں ,,حیً علی الصلوۃ ،، کے بعد ,, حیً علی الفلاح،، کے ترتیب واضح طور پر یہ اشارہ کر رہی ہے کہ داعیوں کو چاہئے کہ وہ لوگوں کو صرف احکام ، فرائض اور مذہبی رسوم کے بارے میں نہ بتاتے رہیں بلکہ اسی کے ساتھ ساتھ انہیں دعوت پر عمل کرنے کے اخروی اور دنیوی دونوں فوائدبھی بتائیں تاکہ جس چیز کی طرف انہیں بلایا جا رہا ہے اس کا افادی پس منظر ان میں مزید دل چسپی پیدا کرے جبکہ نفسیات کا مطالعہ بتاتا ہے کہ اگر عوام کو صرف چند احکام کی تلقین کی جائے مگر اس کے متعلق فوائد کو نہ بتایا جائے تو خواہی نہ خواہی لوگوں کی توجہ ان امور سے کم ہونے لگتی ہے اور یہی چیز داعی کو ناکام بنا دیتی ہے یہاں یہ بات اور بھی اہمیت کی حامل ہے کہ ان کلمات کی ادائیگی کے وقت دائیں اور بائیں منھ پھیرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک داعی کو دعوت کے وقت اپنی توجہ ہر فرد مدعو پر برابر رکھنا چاہئے اور کسی کو یہ احساس نہ ہو کہ توجہ میں کسی طرح کی تمیز برتی جا رہی ہے اور آخر میں پھر اﷲ اکبر کہلا کر دنیا بھر کے دعاۃ اور مبلغین کو پھر اس بات کی یاد دہانی کرائی جا رہی ہے کہ ان کی تبلیغ کا مقصد اول سے آخر تک صرف اور صرف ذات خداوندی ہو اور اسی پاک پروردگار کی بارگاہ میں سجدہ ریزی کی دعوت ہو اپنے نفس کا شائبہ بھی اس درمیان نہ آنے پائے -

حاصل کلام یہ کہ اذان اگر چہ ہمارے کانوں سے ٹکرانے والی ایک مسجد کے بوڑھے مؤذن کے کپکپاتی آواز ہے مگر ․غور و فکر کیا جاے تو وہ اپنے اندر عالمی دعوت کے وہ تمام اصول اور طریقے سمیٹے ہوئے ہے جو دین کی راہ میں نکلنے والوں کو کامیاب داعی بنانے کی ضمانت رکھتے ہیں-
Abid Chishti
About the Author: Abid Chishti Read More Articles by Abid Chishti: 5 Articles with 6668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.