زرعی گریجویٹس کو زمینوں کی الاٹمنٹ حکومت پنجاب کا ایک
مستحسن اقدام ہے جس سے نہ صرف بے روزگار زرعی گریجویٹس اپنے پاؤں پر کھڑے
ہوسکیں گے بلکہ اس اقدام کی بدولت زرعی پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ منصوبہ
کے مطابق 1613 زرعی گریجویٹس کو 12.5 ایکڑ فی زرعی گریجویٹ زمین الاٹ کی
جائے گی تاکہ وہ اپنی قابلیت کے جوہر دکھاکر زرعی پیداوار میں اضافہ کرسکیں
۔ اس منصوبہ سے جو دیگر فوائد حاصل ہوں گے ان میں بے روزگاری کا خاتمہ ،
ماڈل فارمنگ اور مختلف اضلاع میں بنجر زمین کی آبادکاری ہے ۔ محکمہ زراعت
حکومت پنجاب کا یہ منصوبہ یقیناً قابل ستائش ہے مگر حکومت کو اس منصوبہ سے
متعلقہ چند اہم امور کو بھی ملحوظ خاطر لانا ہوگا جن میں وسائل کی فراہمی
سرفہرست ہے ۔ 12.5 ایکڑ زمین پر کاشتکاری کے لئے جو وسائل درکار ہوتے ہیں
وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا زرعی گریجویٹ کیسے اٹھا سکتا ۔ جن
علاقوں میں نہری نظام کی سہولت میسر نہیں وہاں پانی کی فراہمی کا مسئلہ تو
ایک طرف بیج ، کھاد اور دیگر زرعی ادویات کی خریداری کیلئے رقم کا بندوبست
بھی معمولی مسئلہ نہیں ہے ۔ اس بابت جہاں حکومت کو ایسے علاقوں میں پانی کی
فراہمی کو ممکن بنانا ضروری ہے وہیں حکومت کو چاہیے کہ زرعی گریجویٹس کو
قرض حسنہ کی سہولت بھی فراہم کی جائے تاکہ یہ زرعی گریجویٹس حکومتی تعاون
کے ساتھ مذکورہ منصوبہ سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے زرعی پیداوار میں اضافہ
کا باعث بنتے ہوئے ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں ۔
کچھ روز قبل تاندلیانوالہ کے محمد عمران صاحب نے مجھے ایک ای میل کی ہے جس
میں انہوں نے اپنا ایک مسئلہ بیان کیا ہے جس میں ایک غیر قانونی ہاؤسنگ
سوسائٹی کے عناصر کی طرف سے روا رکھے جانے والے سلوک کا ذکر کیا گیا ہے ۔
عمران صاحب لکھتے ہیں کہ مجھ سمیت اہل علاقہ نے چند سال قبل ایک نجی ہاؤسنگ
سکیم میں پلاٹ خرید کر مکان تعمیر کئے ۔ ہاؤسنگ سکیم کے مالک نے وعدہ کیا
تھا کہ ہاؤسنگ کالونی میں سیوریج سمیت چاردیواری جلد مکمل کردی جائے گی
تاہم کئی سال گزرجانے کے باوجود بھی مالک کا وعدہ وفا نہ ہوسکا ہے ۔ کالونی
کے مکین کئی بار اس مالک سے مل بھی چکے ہیں لیکن وہ ہر بار ٹال مٹول اور
وعدے وعید کرکے معاملہ کو دباتا رہا ہے ۔ ہاؤسنگ کالونی میں سیوریج کا نظام
نہ ہونے کی وجہ سے وبائی امراض خصوصاً ڈینگی کے پھیلنے کا اندیشہ بہت بڑھ
گیا ہے جو اہل علاقہ کے لئے بے حد تشویش کا باعث ہے ۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے
اہل علاقہ کو کچھ مداوا نہ دکھا تو انہوں نے ہاؤسنگ کالونی کے ڈویلپر کے
خلاف احتجاج کیا اور متعلقہ ڈی سی او سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بابت کاروائی
عمل میں لائیں ۔ جب ہاؤسنگ کالونی کے مالک کو اس عمل کا علم ہوا تو اس پر
سخت ردعمل دکھاتے ہوئے اس نے ڈنڈا بردار غنڈوں کے ایک گروہ کو کالونی پر
دھاوا بولنے کے لئے بھیج دیا جس سے کالونی کے 5 افراد شدید زخمی ہوگئے ۔
آج کل جعلی ہاؤسنگ سکیموں کی آڑ میں لوگوں کو ان کی جمع پونجی سے محروم
کرنے کا نیا سلسلہ چل پڑا ہے جس میں عوام کو ہاؤسنگ سکیم کی بے پناہ خوبیوں
کے سبز باغ دکھا کر ہزاروں روپے مالیت کی مرلہ زمین لاکھوں روپے میں فروخت
کی جارہی ہے ۔ ایسے عناصر اپنی سکیموں کی اس قدر موثر تشہیری مہم چلاتے ہیں
کہ لوگ از خود ان کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں جبکہ درحقیقت ہاؤسنگ سکیم ان
تمام سہولیات سے محروم ہوتی ہے جن کا ذکر تشہیری مہم میں کیا جاتا ہے ۔
حکومت نے ایسی تمام جعلی ہاؤسنگ سکیموں کی خریدوفروخت پر پابندی لگارکھی ہے
تاہم ایسی سکیموں کے ڈویلپرز ملی بھگت کرکے ٹی ایم ایز یا بلدیہ سے این او
سی حاصل کرلیتے ہیں اور این او سی کی آڑ میں سادہ لوح افراد کے سرمائے کا
ضیاع کرتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں
لائی جائے اور ان افسران کا بھی قبلہ درست کیا جائے جو ایسی جعلی سکیموں کو
این او سی جاری کرتے ہیں تاکہ غریب عوام کے ساتھ اس کھلوار کو ختم کیا
جاسکے ۔ |