گوانتا ناموبے جیل - بھیانک حقیقت

گوانتا ناموبے جیل کا شمار دنیا کی خطرناک ترین جیلوں میں ہوتا ہے یہ جیل کیوبا کے ایک جزیرے گوانتانا مو میں واقع ہے جہاں امریکی قبضہ ہے۔ صدر بش کو گوانتا ناموبے جیل میں مسلمان قیدیوں کو قید کرنے کا مشورہ اس لئے دیا گیا تھا کہ یہاں بین الاقوامی اور امریکی قانون کا اطلاق نہیں ہوتا اس جیل کا مکمل کنڑول امریکی فوجیوں کے ہاتھ میں ہے وہ جس پر جسطرح چاہے تشدد کریں اور سزا دیں اور اس سزا کے خلاف اپیل کا کوئی حق نہیں۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں امریکی فوجی تفتیش کار ہیں فوجی ہی وکیل صفائی ، وکیل استغاثہ اور جج بھی فوجی ہیں اگر کسی قیدی کو سزائے موت دی جائے تو جلاد کا کام بھی امریکی فوجی سر انجام دیتے ہیں گویا یہ ایک جنگل ہے اور امریکی فوج اس جنگل کی بادشاہ ہے ۔یہ ایک ایسی جیل ہے جہاں پر بربریت کی ایسی کہانیاں رقم ہیں کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

جیل میں بننے ہوئے 6X6فٹ کے کمرے جس کی دیواریں فرش، چھت، پلنگ، ٹوائلٹ، واش بیسن سب لوہے کے ہیں۔یہاں کوئی کھڑکی نہیں جہاں سے سورج کی روشنی یا تازہ ہوا اندر آسکے یہ کمرہ نہیں گویا آہنی قبر ہے جس میں سینکڑوں مسلمان قید ہیں اور موت سے بد تر زندگی گزار رہے ہیں۔ اس جیل کی سیکورٹی اتنی سخت ہے جیسے کسی جوہری پلانٹ کی ہوتی ہے ۔یہاں مسلمان قیدیوں کے ساتھ اسطرح کا تشدد کیا جاتا ہے کہ جسے سن کر روح بھی کانپ اُٹھتی ہے ایک امریکی انسانی حقوق کی کارکن سنڈی شبہان نے اس جیل کے بارے میں یہ کہا کہ اگر امریکہ میں انسان تو انسان اگر جانوروں کے ساتھ بھی اس طرح کا برتاؤ کیا جائے جس طرح امریکی فوجی گوانتا ناموبے میں مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی، ظالمانہ اور وحشیانہ سلوک کر رہے ہیں تو یہ جانور بھی حکومت کے خلاف اُٹھ کھڑے ہونگے اور وہ بھی بغاوت پر اُتر آئیں گے ۔امریکہ کا دعویٰ ہے کہ گوانتاناموبے میں قید افراد جنگی قیدیوں کے زمرے میں نہیں آتے اس لئے ان کے ساتھ جنیوا کنونشن کے تحت سلوک نہیں کیا جاسکتااس لئے امریکہ نے ان قیدیوں کو غیر قانونی جنگجو دشمن قرار دیا ہے۔
 

بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنان اور رشتہ داروں کو قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔گوانتا ناموبے میں قیدیوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہوگا اس کا اندازہ امریکی بریگیڈیر جنرل جینس کارپنسکی کے اس اعتراف سے لگایا جاسکتا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ عراق کی ابو غریب جیل میں انہیں امریکی حکام بالا نے یہ ہدایت کی کہ ان قیدیوں کے ساتھ کتے کی طرح کا سلوک کرو جیسا کہ گوانتا نامو جیل میں کیا جاتا ہے۔ گوانتا ناموبے میں قید بیشتر افراد صدر بش کو صدر مشرف کا تحفہ ہیں اس وقت بھی 65پاکستانی گوانتا ناموبے میں قید ہیں جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
 

جیل سے رہا ہونے والے ایک قیدی شفیق رسول نے بتایا کہ ان کے ہاتھوں اور پیروں میں بیڑیاں باندھ کر انہیں پنجروں میں بند کردیا جاتا۔ انہیں رفع حاجت کیلئے جانے کی بھی اجازت نہیں تھی۔ کئی مرتبہ حاجت سے کپڑوں میں فراغت ہوجاتی امریکی فوجی قیدیوں کے سامنے اسلام اور قرآن کی تضحیک کرتے ہیں ۔ اگر جیل میں کوئی قرآن مجید کی با آوازِ بلند تلاوت کرے تو اسکا منہ ماسکنگ ٹیپ لگا کر بند کردیا جاتا ہے۔ یہاں پر ہونیوالے مظالم میں بجلی کے جھٹکے دینا ، پانی کے ٹینک میں ڈبو دینا، پانی اور خوراک سے محروم رکھنا، ہتھکڑیوں میں باندھ کر چھت پر لٹکا دیناعام ہے۔

ایک پاکستانی بزنس مین سعود میمن جسے امریکہ نے گوانتاناموبے جیل میں کئی سال قید رکھا اور اس پر بے پناہ تشدد کیا جب امریکیوں کو یقین ہوگیا کہ وہ چند دنوں کا مہمان ہے تو اسے ایک ڈھانچے کی شکل میں پاکستان بھیج دیا گیا جہاں کچھ عرصے بعد اسکی موت واقع ہوگئی۔ امریکی ان قیدیوں سے کہتے ہیں کہ بلاؤ اپنے خدا کو وہ تمہاری مدد کو کیوں نہیں آتا ۔زیر حراست قیدی قیدِ تنہائی میں رکھے جاتے ہیں ، انکی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوتی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے کو نہ دیکھ سکیں انہیں اجازت نہیں کہ وہ ایک دوسرے سے بات کرسکیں۔

YOU MAY ALSO LIKE: