اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا
اپنی جانوں پر ظلم کریں اﷲ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں اور
گناہ کون بخشے سوا اﷲ کے اور اپنے کئے پر جان بوجھ کر اَڑ نہ جائیں
(سورت آل عمران آیت ١٣٥)
تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں جو ان میں کھلی ہیں اور
جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ کہ اﷲ کا شریک کرو جس کی اس نے
سند نہ اتاری اور یہ کہ اﷲ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے
(سور ت الاعراف آیت ٣٣ )
یہ خِطاب مشرکین سے ہے جو بَرہنہ ہو کر خانۂ کعبہ کا طواف کرتے تھے اور اﷲ
تعالیٰ کی حلال کی ہوئی پاک چیزوں کو حرام کر لیتے تھے، ان سے فرمایا جاتا
ہے کہ اﷲ نے یہ چیزیں حرام نہیں کیں اور ان سے اپنے بندوں کو نہیں روکا، جن
چیزوں کو اس نے حرام فرمایا وہ یہ ہیں جو اﷲ تعالٰی بیان فرماتا ہے ان میں
سے بےحیائیاں ہیں جو کھلی ہوئی ہوں یا چھپی ہوئی، قولی ہوں یا فعلی ۔
تفسیر خزائن العرفان
عراق کے مشہور شہر بصرہ میں ایک بزرگ گزرے ہیں جنہیں لوگ حضرت مِسکی (رحمتہ
اللہ علیہ) کے نام سے پکارا کرتے تھے مسکی عربی لفظ ہے جسکے لغوی معنی ہیں
مُشک والا مشکبار یعنی مُشک کی خوشبو میں بسا ہوا اور آپکا نام مِسکی مشہور
ہونے کی وجہ صرف یہی بیان کی جاتی ہے کہ آپ سے ہر وقت مشک کی خوشبو آیا
کرتی تھی حتیٰ کہ آپ جس راستے سے گزر جاتے وہ راستہ بھی مہک جاتا آپ علیہ
الرحمہ جب مسجد تشریف لے جاتے تو لوگوں کو خوشبو کی مہک سے ہی معلوم ہوجاتا
کہ حضرت مِسکی علیہ الرحمہ تشریف لا چکے ہیں
ایک مرتبہ کسی نے دریافت کیا حضور آپکو خوشبو پر کثیر رقم خرچ کرنی پڑتی
ہوگی آپ نے مُسکرا کر جواب دیا نہ ہی میں نے کبھی خوشبو خریدی اور نہ ہی
کبھی لگائی ہے مجھ سے جو ہر وقت مُشک کی خوشبو آتی ہے یہ ایک عجیب و غریب
واقعہ ہے مزید استفسار پر آپ نے یہ واقعہ سُنایا کہ میں بغداد شریف کے ایک
خوشحال گھر میں پیدا ہوا اور میری بھی تعلیم و تربیت اُمرا کے بچوں کے ساتھ
ہوئی میں نہایت خوبصورت اور باحیا تھا میری شرم وحیا کو دیکھ کر کسی نے
میرے والد کو مشورہ دیا کہ اِسے بازار میں بِٹھاؤ تاکہ اسکی حیا کچھ کم ہو
اور اس طرح یہ لوگوں کیساتھ گُھل مِل کے رہنا بھی سیکھ جائے گا چناچہ میرے
والد نے مجھے ایک (بَزَار) کپڑے کے تاجر کی دُکان پر بِٹھا دیا ایک دِن ایک
بُڑھیا نے کچھ قیمتی کپڑے نِکلوائے پھر بَزَار سے کہنے لگی
میرے ساتھ کسی کو بھیج دو تاکہ جو پسند ہوں اُنہیں لینے کے بعد قیمت اور
بقیہ کپڑے واپس لے آئے چناچہ دکاندار نے مجھے بھیج دیا بڑھیا مجھے ایک عظیم
الشان محل میں لے گئی اور مجھے ایک آراستہ کمرے میں بھیج دیا جہاں پر
زیورات سے آراستہ خوش لباس جوان لڑکی تخت پر بیٹھی ہوئی تھی یہ کمرہ اتنا
حسین اور سجا ہوا تھا کہ اس سے قبل میری آنکھوں نے نہ دیکھا تھا مجھے
دیکھتے ہی اُس لڑکی پر شیطان غالب آگیا وہ میرے قریب آکر مجھ سے چھیڑ خانی
کرنے لگی اور مجھے گناہ کی دعوت دینے لگی میں نے گھبرا کر کہا اللہ عزوجل
سے ڈر۔ مگر شیطان اُس لڑکی پر پوری طرح مُسلط تھا وہ نہ مانی۔
جب میں نے اُسکی ضد دیکھی تو میرے دِل میں گناہ سے بچنے کی ایک تدبیر آئی
اور میں نے اُس لڑکی سے کہا کہ مجھے استنجا کی حاجت محسوس ہورہی ہے اُس کی
آواز پر بیشمار کنیزیں حاضرہو گئیں اُس نے کہا اپنے آقا کو بیت الخلا لے
جاؤ۔ میں جب بیت الخلا پہنچا تو فرار کی کوئی راہ نہ ملی اور مجھے اُس عورت
کے ساتھ بدکاری کرتے ہوئے اپنے رب عزوجل سے حیا آرہی تھی چُناچہ مجھے ایک
ہی رستہ سمجھ آیا اور میں نے استنجا خانے کی غلاظت سے اپنے ہاتھ منہ اور
جسم بھر لئے اور کنیزوں کو خود سے ڈرانے لگا اور دیوانوں کی طرح چیخنے
چلانے لگا کنیزیں خوفزدہ ہو کر پاگل پاگل چِلانے لگیں تمام کنیزوں نے مِل
کر مجھے ایک ٹاٹ میں لپیٹا اور مجھے ایک باغ میں پھینک دیا گیا جب مجھے
یقین ہوگیا کہ سب جاچُکے ہیں تب میں اُٹھا اور اپنے جسم اور کپڑوں کو دھو
کر پاک کیااور اپنے گھر خاموشی سے چلا گیا اور اِس بات کا کسی سے تذکرہ
نہیں کیا اُسی رات میں نے خواب میں ایک بُزرگ کو خواب میں دیکھا اُنہوں نے
مجھ سے پوچھا کیا تُم مجھے جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا نہیں اُنہوں نے کہا ـ
میں جبرایئل ( علیہ السلام ) ہوں اُسکے بعد اُنہوں نے میرے منہ اور جسم پر
ہاتھ پھیرا اور اُس وقت سے میرے جسم سے مُشک کی بہترین خوشبو آنے لگی ۔ یہ
سیدنا جبرایئل علیہ السلام کے دست مُبارک کی خوشبو ہے
حوالہ ۔روض الریاحین
یا رب عزوجل ہمیں بھی اپنے پیارے محبوب ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی حیا
دار چشمان کرم کے صدقے حیا کی دولت عطا فرما اور بے حیائی سے بچا - آمین
بجاہِ نبی الامین وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم |