ہوشیار، خبردار

اچھا اشتہار وہ ہوتا ہے جو ایک انتہائی گوری رنگت والے کو گورا رنگ کرنے والی کریم، ایک چھ فٹ کے انسان کو قد لمبا کرنے والی دوا ایک گنجے کو شیمپو ، ایک ماں کو مضر صحت غھا، کسی سر پھرے کو گھاٹے کا سودا کرکے کے یکمشت چھ آٹھ انعامی سکیمز ، کسی بے روزگار کو نیا موبائل، کسی گونگے کو موبائل سم، کسی ڈائٹ کا نشئس کو دو گنا کیلوریز والی 'ڈائٹ" کوک، کسی ڈائبیٹک کو میٹھے بسکٹس، کسی کو گھر بیٹھے اچھا بھلا فرنیچر بیچنے پر بھی مجبور کردے۔

اشتہارات اور انسان کا آج کے دور میں سم اور موبائل جتنا ساتھ ہے کیونکہ اگر دیکھا جائے تو موبائل سم کے بغیر نہیں چل سکتا اور انسان بھی آج کا اشتہارات کے زیر اثر آئے بغیر دو قدم نہیں بڑھا سکتا ان اشتہارات بازی نے انسان کو جتنا ستایا اور نچایا اشتہار کے اندر بھی اور اشتہار کے باہر بھی اتنا تو بیویاں اپنے مجازی خدا کو نہیں نچا سکتیں جتنا یہ اشتہارات شدید گرمی میں وہ بھی چھت پر اوپر سے چائے پیتے ہوئے ناچنے پر لگا سکتے ہیں۔ جس حساب سے اشتہارات میں ناچ کا اضافہ ہوا ہے اس حساب سے اگر ڈانس پر ٹیکس وصولی شروع کر دی جائے تو حکومت کو خاطر خواہ آمدنی اور خوشحالی مل سکتی ہے۔

اشتہارات اور بیوی کی قابلیت اگر پرکھنی ہو تو وہ اس بات سے پرکھی جاسکتی ہے کہ دونوں ہی کس عمدگی سے اپنا خیال آپ کے دماغ میں ڈال سکتے ہیں کہ آپ جہاں بھی جائیں ان کا فٹ کردہ خیال آپ کے سنگ سنگ چلے اور جب بھی اس سے متعلقہ کچھ سننے اور جاننے کا موقع ملے تو فورا سے ہی ان دونوں کے فٹ کردہ خیال کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاَئے اب یہ خیال جوتا خریدنے سے لیکر گھر فروخت کرنے تک کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ آخر کو دونوں پر اپنا خیال پیش کرنے اور فٹ بٹھانے کی کوئی روک ٹوک لگائی جاسکتی ہے۔

انسان کا دماغ اتنا پیچیدہ ہے کہ آپ اس میں کچھ بھی فٹ کریں وقتی طور پر زبان قبول کرے یا نہ کرے مگر کچھ وقت بعد یہ خیال لپک کر دماغ کے پاس واپس ضرور آتا ہے اور خاص طور پر تب جب آپ کوئی پرانے خیال سے متعلقہ کوئی نئی چیز دیکھتے ہیں تو پرانا خیال اور نیا خیال دونوں ہی مل کر ہم آہنگ ہو جاتے ہیں اور دماغ میں ہوئے خیال کی تشکیل آپ کے سامنے حقیقت بن جاتی ہے تو اس وقت محتاط رہتے ہوئے بھی آُ پ احتیاط کو کہیں چھوڑے جاتے ہیں۔ اشتہارات اور پراڈکٹس کا نتخاب اس سلسلے کی اہم کڑی اور مثال ہے۔ کیونکہ ہم جب بھی خریداری کر رہے ہوتے ہیں تو دماغ ان اشتہارات کی یاد کو تاز ضرور کرتا رہتا ہے جو کہ ہم نے جان بوجھ کر دیکھ رکھے ہوتے ہیں یا ہمیں زبردستی سکرین کے نیچے نچا نچا کر دکھائے گئے ہوتے ہیں۔

اشتہارات کا شعبہ صرف آج کے دور میں ہی نہیں بلکہ بیسویں صدی سے ہی خاصی اہمیت کا حامل ہے اور اربوں روپے کی انڈسٹری بن چکا ہے صارف کا ایک پراڈکٹ کے انتخاب کے لئے نفسیاتی رویہ، اشتہار کو قبول کرنے کا رجحان، اشتہار کی جانب پسندیدگی، پراڈکٹس کے درمیان موازنہ، اشتہار یا پراڈکٹ کے بارے میں اظہار خیال، اپنے آس پاس کے لوگوں سے اثر قبول کرنے کی صلاحیت یہ سب باتیں ایک کمپنی کو اشتہار بنانے اور چلانے سے پہلے بت ذیادہ تحقیقی جستجو اور غورور خوض پر مجبور کرتی ہیں اور وہ کمپنی بعد میں خرچ ہونے والا پیسہ ہم سے وصول بھی کر لیتی ہے۔

آج جب ہم ہاتھ تنگ ہونے کا رونا روتے ہیں اور ایسی کمپنیوں کی آمدنی کا موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور شیمپو، صابن، بسکٹ، بوتل، چاکلیٹ، موابئلز، پیکجز، فالتو میگزینز، فریج، اے سی، ایسی بہت سی چیزوں پر سرمایہ خرچ کرتے ہیں جس پر لگائے بغیر اور جن چیزوں کے بغیر اور سب سے بڑھ کر جن برانڈز کے بغیر گزارہ کرنا ممکن کے ساتھ ساتھ سہل بھی ہے۔ اشتہارات نے اپنا کامکرتے رہنا ہے، دماغ نے بھی اپنی ڈگر پر چلتے رہنا ہے ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم خود شعوری طور پر فیصلہ لینا اور عمل کرنے سے پہلے افادیت اور اپنی چادر کا جائزہ لینا شروع کریں۔

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293159 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More