انسانیت

تمام مخلوقات میں انسان کو اشرف المخلوقات بنایا گیا سوال پیدا ہوتا ہے آخر کس خوبی کی وجہ سے انسان کو یہ شرف عطا ہوا؟کہ اس کی اتنی تکریم کی گئی اسی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں ایک عقل بھی ہے اور علم بھی ہے اس کے علاوہ جو انسان میں محبت کا پہلو ہے چاہے وہ خالق سے ہو یا پھر اس کی مخلوق سے ہو یہ چیز ہی آدمی کو انسان بناتی ہے کیوں کہ ہر انسان ایک آدمی توہوتا ہے لیکن ضروری نہیں ہر آدمی ایک انسان بھی ہوآدمی سے انسان بننا کافی مشکل عمل ہے جیسے شاعرمشرق نے فرمایا تھا۔
فرشتوں سے بہتر ہے انسان بننا
مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ

جوآدمی انسان بن جاتاہے کا رتبہ بہت زیادہ ہو جاتاہے۔فرشتوں نے حضرت آدم کو سجدہ کیا تھا۔ حضرت آدم نے فرشتوں کو نہیں کیاتھا۔پتہ چلا رتبہ انسان کا زیادہ ہوا۔ اگر وہ انسان ہو تو۔ جو اچھا انسان ہوتاہے اس کے احسن اعمال سے انسانیت جنم لیتی ہے جیسے ہم اکثر پڑھتے رہتے ہیں کہ جس نے ایک انسان کو بچایا گویا اس نے پور ی انسانیت کو بچایا۔اور جس نے کسی ایک انسان کونا حق قتل کیا اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کیا۔ " انسان نیت" میں نیت کا بہت عمل دخل ہے۔ نیت کے بغیر " وہ بھی اچھی نیت" انسانیت جنم لے نہیں سکتی۔حدیث مبارکہ میں آتا ہے " عملوں کا درومدار نیت پر ہے" ایک اور جگہ پر آتاہے " مومن کی نیت مومن کے عمل سے بہتر ہے "کیوں کی جب انسان کسی اچھے کام کی دل سے نیت کر لیتا ہے اس کے نامہ اعمال میں اسی وقت ثواب لکھ دیا جاتاہے۔ حدیث مبارکہ میں جو تین پسندیدہ اعمال کاذکر آیاہے ان میں ایک وقت پر نماز پڑھنا ، دوسرا والدین سے حسن سلوک کرنا ہے اور تیسرا جہاد کا ذکر آیاہے۔ مطلب یہی کہ جب انسان " انسا نیت" کا مظاہرہ کرتاہے اور اپنے والدین سے محبت کر تا ہے تو گویا وہ پسندیدہ عمل سرانجام دے رہا ہو تا ہے ایک دفعہ ایک صحابی رسولﷺ نے جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو نبی پاکﷺ نے فرمایا کیا آپ کے والدین زندہ ہیں جواب ملا جی ہاں تو آپﷺ نے فرمایا والدین کے پاس جا اور ان سے اچھاسلوک کر۔ ایک اور جگہ فرمایا ۔" بڑی نیکی یہ ہے کہ کو ئی شخص اپنے والد کے دوستوں سے نیکی کرے" ایک اور روایت میں آتا ہے کہ جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ ایک اور حدیث مبارکہ میں آتا ہے " تحائف کی تقسیم میں اپنی اولاد میں برابری رکھو اور اگر میں کسی کو کسی پر فضیلت دیتا تو عورتوں ( بیٹیوں کو بیٹوں پر) فضیلت دیتا" ایک اور حدیث مبارکہ آتا ہے کہ " جس نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، انہیں ادب سکھایا۔انکی شادی کی اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کر تا رہا تو اس کے لئے جنت ہے اسی طرح تین بہنیں یا تین بیٹیاں، یا دو بہنیں یا دو بیٹیاں ہوں" نبی پاکﷺ نے فرمایا۔ " میں اور یتیم کی کفالت کر نے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور اپنی شہادت اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں کے درمیان کچھ فاصلہ رکھا"

ان تمام احادیث کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم اپنا محاسبہ کر یں تو پتہ چلے گا کہ ہم کیسے انسان ہیں؟ انسان ہیں یا پھر صرف آدمی ہیں۔ جب انسان مخلوق خدا سے پیار کرتا ہے تو پھر خداانسان سے پیارکرنے لگتاہے اور جب خدا کسی سے پیار کرتا ہے تو پھر مخلوق خودبخود اس انسان سے پیار کرنے لگتی ہے۔ رب ہمیں ایسی توفیق بخش دے کہ ہم انسان بن کر انسانیت یعنی " انسان نیت" کے دائرے میں داخل ہو جائیں۔پھر ہر طرف امن ہی امن ہوگا ۔ کسی عورت کو اپنے جوان بیٹے کے ناحق قتل کی خبر سننے کو نہیں ملے گی۔کسی کا سہاگ نہیں اجڑے گا۔ آخر میں یہی دعا ہے کہ یارب! ہمیں اچھا انسان بنادے۔۔۔(آمین)
MUHAMMAD IMRAN ZAFAR
About the Author: MUHAMMAD IMRAN ZAFAR Read More Articles by MUHAMMAD IMRAN ZAFAR: 29 Articles with 34969 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.