تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حذب اﷲ
مجاہد
انار کلی اکبر بادشاہ کے دربار میں ایک کنیز تھی جب اکبر بادشاہ کو شک ہوا
کہ انارکلی کے افعال کی وجہ سے شہزادہ سلیم کے اخلاق بگڑنے کا خدشہ ہے تو
اکبر نے انارکلی کو دیوار میں چنوایا(اس پر کچھ مورخین کو اختلاف ہے کہ
انار کلی کو دیوار وں میں نہیں چنا گیا تھا بلکہ انہیں زندہ جلادیا تھایا
کچھ لکھتے ہیں کہ انہیں کال کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا تھا بعد میں وہاں سے
بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے تھے مگر وہ ایک الگ بحث ہے) لیکن ایک بات واضح ہے
کہ اگراکبر بادشاہ کے زمانے میں پرنٹ یا الیکٹرونک میڈیا ہوتی تو یقینا
انار کلی کے بچنے کے امکانات ہوتے یا پھر انار کلی اکیلے تو رگڑے میں نہیں
آتی کیونکہ کسی بھی معاشرے کے اندر نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت میں میڈیا
کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے ہاں اس بات کا انحصار میڈیا پر ہوتا ہے کہ وہ
نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت مثبت پہلو میں کرتی ہے یا منفی۔ اگر اکبر کے
زمانے میں میڈیا ہوتی اور اس کا کردار منفی ہوتا تو اکبر کو صرف انار کلی
کے افعال سے شہزادہ سلیم کے اخلاق بگڑنے کا خدشہ نہ ہوتا بلکہ پورے میڈیا
کو بھی اکبر کو دیواروں میں چنوانی پڑجاتی جو کہ ناممکنات میں شمار ہوتا ہے
اس طرح انارکلی بچ جاتی اور ہاں اگر اس وقت کے میڈیا کا کردار مثبت ہوتا تو
انار کلی چاہے جو کچھ بھی کرتی مگر اکبر بادشاہ کو یقین ہوتا کہ میڈیا
شہزادہ سلیم کے اخلاق کو مثبت طریقے سے سنوارے گی اور انار کلی کے افعال کا
اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا تو انار کلی بچ جاتی۔
خیر چھوڑئیے جو انارکلی کے ساتھ ہونی تھی ہوگئی جو اکبر بادشاہ کو کرنا تھا
اس نے کرلیا مگر یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ آج اکیسویں صدی کے میڈیا کا کردار
کیا ہے؟؟ کیا ہمارا میڈیا ہمارے نوجوان نسل اور نئی نسل کا اخلاق سنوار رہا
ہے؟؟
گذشتہ دنوں ڈاکٹر شائستہ لودھی اور وینا ملک کی طرف سے جو پروگرام پیش کی
گئی یا ماضی میں اس طرح کے جو پروگرامیں پیش کئے گئے ہیں ان پروگراموں کو
کس کیٹگری میں شامل کیا جائے؟؟ مثبت یا منفی۔۔۔۔؟؟؟ان پروگراموں کا نوجوان
نسل پر کیا اخلاق پڑے گا ؟ مثبت یا منفی۔۔۔۔؟؟ْ
خیر جانے دیں سب کو پتہ ہے کہ مورننگ شوز میں غیراخلاقی حرکات ہوتے ہیں تو
دیکھتے کیوں ہیں؟؟ گھر میں مورننگ شوز دیکھنے پر پابندی لگا کر نئی نسل کے
اخلاق کو بچایا جا سکتا ہے۔ ہاں جو پرہیز نہیں کرے پھر اس کا ذمہ دار میڈیا
تو نہیں ہے نا۔۔۔
لیکن وہاں کیا کیا جائے جب ہیڈ لائنز میں بھی شیلا کی جوانی یا میرا کی
کہانی ہو اور اس ہیڈ لائن یعنی شیلا کی جوانی اور میرا کی کہانی کو کس
کیٹگری میں شامل کیا جائے؟؟ منفی یا مثبت۔۔۔۔؟؟
ہاں اس کا بھی حل ہے کہ اگر ہیڈلائنز دیکھتے وقت بچوں اور نوجوانوں کو ٹی
وی اسکرین سے دور رکھ کر بزرگ حضرات اپنے دل و دماغ کو صاف کر کے ہیڈلائنز
دیکھیں تو نئی نسل کو ان ہیڈلائنز کے مضر اثرات سے بچایا جا سکتا ہے۔۔
لیکن وہ بزرگ اس وقت کیا کریں جب رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں افطاری
کے دسترخوان پر بیٹھ کر کسی بھی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن دیکھ رہے ہوں اور
اس خصوصی پروگرام کے میزبان کے ساتھ ساتھ یہ بزرگ بھی بچوں سے رمضان
المبارک اور افطاری کے وقت کے فضائل بیان کر رہے ہوں کہ عین اسی وقت کسی
کمرشل بریک میں کترینہ کیف سلائس(Slice)کی بوتل تھامے نمودار ہوجائے تو وہ
بزرگ اس بچے کو کیا جواب دیں۔۔۔؟؟اگر وہ بزرگ خاموش رہیں تو اس بچے کے ذہن
میں کیا سوال پیدا ہوں گے اور ان سوالات کے اثرات کیا ہونگے۔۔۔؟؟؟
اکبرکو تو صرف خدشہ تھا کہ شہزادہ سلیم کا اخلاق بگڑسکتا ہے تو اس نے
انارکلی کو دیواروں میں چنوایاتھالیکن یہاں صرف خدشہ نہیں بلکہ مکمل یقین
کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ آج کا میڈیا ہماری نوجوان نسل کا اخلاق بگاڑ رہا
ہے۔۔۔ تو یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ کیوں آخر آج کے اکبر کو نوجوان نسل کی
فکر لاحق نہیں ہے۔۔؟؟ کیا آج کا اکبر آج کے نوجوان کو اپنا شہزادہ سلیم
نہیں سمجھتا۔۔۔۔؟؟؟؟ |