اُف!!! یہ چُھٹیاں۔۔۔۔

 بچے نہال۔۔ مائیں پریشان
(ذرا سی سمجھ داری کا مُظاہرہ کرکے اِن چُھٹیوں کا کار آمد بنائیے۔)

اُفوہ! جون آگیاہے اور اب تو بچوں کی چھٹیاں بھی ہونے والی ہیں ، یہ چھٹیاں کیوں ہوتی ہیں ؟ میرا بس چلے تو بچوں کو ان چھٹیوں میں بھی سمر کیمپ یا کسی اسکول میں داخل کروا دوں مگر اس کی فیسیں اور آج کل کی مہنگائی اس بات کی اجازت نہیں دیتی۔

لو جی! بچوں کی چھٹیاں شروع ہونے والی ہیں اب تو سارے کام چوپٹ ہو جائیں گے ہر وقت ان کے جھگڑے نمٹاتے رہو اور فرمائشیں پوری کرتے رہو۔

جی ہاں! آج کل آپ کی سماعتوں سے یہ جملے بار ہا ٹکراتے ہوں گے %۹۰ مائیں بچوں کی موسمِ گرما کی ان طویل چھٹیوں سے بے حد پریشان رہتی ہیں ، کیونکہ اُن کے خیال میں روز مرہّ کا روٹین بگڑ جاتا ہے، اپنے لئے وقت ہی نہیں رہتا ، ہر وقت کچن کی نظر ہو جاتا ہے یا ان کے آپس کے جھگڑے سُلجھانے میں گُزر جاتا ہے ۔ یہ چھٹیاں جہاں بچوں کے لئے خوشی کا پیغام لاتی ہیں وہیں ماؤں کی فکر مندی بھی خاصی حد 1تک بڑھ جاتی ہے ۔ مگر ذرا سی منصوبہ بندی کر لی جائے تو یقیناً یہ چھٹیاں سُنہرے دِنوں میں تبدیل کی جا سکتی ہیں۔ اس میں نہ صرف ہر کام کا وقت مل سکتا ہے بلکہ بہترین طریقے سے تمام کام نمٹائے جا سکتے ہیں ۔

۱۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ چھٹیوں میں بچے رات گئے تک ٹی۔وی دیکھتے ہیں نتیجتاًدِن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں اور سارے کام تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں ۔آپ بچوں کو دوپہر میں سونے مت دیں یہ وقت اُن کی کسی تخلیق کی نظر کیجیئے۔مثلاً کوئی آرٹ کا کام ، لکھائی کا مقابلہ یا پڑھنے کی مہارت کا مقابلہ ، اس طرح دوپہر میں نہ سونے سے بچے رات کو جلدی اور اپنے وقت پر سوئیں گے اور صُبح جلدی اُٹھیں گے۔

۲۔بچوں کے کاموں کا ٹائم ٹیبل بنائیے ، یہ نہ ہو کہ وہ صرف اسکول سے دیا گیا کام ہی کرتے رہیں ۔ بلکہ آپ بھی کچھ وقت اِن کو پڑھائیے،ٹائم ٹیبل میں ہر کام کے اوقات تحریر کیجیئے کہ ناشتے کے بعد کتنی دیر اسکول کا کام کرنا ہے اور کتنی دیر پڑھنا ہے ۔ٹائم ٹیبل بھی ان ہی سے بنوائیے۔

۳۔ ہر ہفتے ان کا ایک چھوٹا سا ٹیسٹ بھی رکھئیے ، اور اچھے ٹیسٹ پر اِن کو چھوٹا موٹا تحفہ بھی دیجیئے۔اس طرح اسکول کُھلنے پر نہ صرف کام مکمل ہو گا بلکہ سب یاد بھی ہو گا۔

۴۔پڑھائی کے بعد گھر کے چھوٹے موٹے کام بھی ان سے ہی کروائیے مثلاًاُن کی کتابوں اور کپڑوں کی الماری صاف کروانااور کمرے کی سجاوٹ وغیرہ۔

۵۔ہر ہفتہ یا دو ہفتہ کے بعد تفریح کا پروگرام بھی بچوں سے پوچھ کر طے کیجیئے تاکہ وہ بھی خوش ہوں ۔
۶۔ہر روز کوئی ایک چھوٹی چیز ان کی پسند کی مینیو میں ضرور شامل کیجیئے اور اس کے لئے اُن کو اپنی مدد کے لئے ساتھ رکھیں۔

آپ اپنی ذرا سی توجہ اور عقل مندی سے اِن چُھٹیوں کو کار آمد بنا سکتی ہیں اور یہ چُھٹیاں مُدتوں آپ اور آپ کے بچوں کو یاد رہیں گی اور وہ اور آپ ہر سال ایسی ہی چُھٹیوں کاانتظار کریں گے۔
Rubina Ahsan
About the Author: Rubina Ahsan Read More Articles by Rubina Ahsan: 18 Articles with 24300 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.