تعلیمی ایمرجنسی

 کسی بھی معاشرے کی تعمیر وترقی میں تعلیم کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ‘تمام مذاہب خصوصاً اسلام نے تعلیم کو بنیادی اہمیت دی ہے‘اسلام نے زندگی گزرنے کے لیے علم و تعلیم کو ہر مرد و عورت پر فرض کیا ہے کہ ہرمرد و عورت اتنی تعلیم ضرورحاصل کریں جس پر وہ اپنی زندگی کے چو بیس گھنٹے گزار سکیں‘ ہمارے آقانبی ؐکے تعلیمات واحادیث ہمارے سامنے موجود ہے جس میں علم حاصل کر نے کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔ ماضی میں علم ہی کی بدولت مسلمان دنیا میں حکمران رہے لیکن افسوس کہ آج کے حکمران اپنی ماضی کوبھول چکے ہیں جس کی وجہ سے ہم در بدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ تعلیم کے بدولت مغرب نے ترقی کر لی اور ہم آج ہر میدان میں اُن کے مختاج ہے۔ آج ہمارے حکمرانوں نیلل تعلیم کو سب سے کم درجے پر رکھا ہے‘ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخل کرایا جاتا ہے لیکن غریب کے بچے آج بھی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہے‘ موجودہ و فاقی حکومت مسلم لیگ ن کی منشور کی بات کر یں تو اس میں لکھا تھا کہ ایجوکیشن کا بجٹ ہم 5فیصد کریں گے ہر بچے کو تعلیم دینا حکومت کی ذمہ داری ہو گی لیکن اس پر عمل آج تک نہیں ہوا‘ اب یہ کہا جارہاہے کہ چارسال میں تعلیمی بجٹ کودوگنا کر دیں گے یعنی چار فی ․صد۔اس طر ح خیبر پختونخوا میں پا کستان تحر یک انصاف کے منشور میں ایجوکیشن ایمرجنسی کی بات کی گئی تھی جس میں لکھا ہے کہ خود مختار پاکستانی کے لیے ایک ایجوکیشن سسٹم ہو گا جس میں تعلیمی بجٹ 2فی صد سے بڑھ کر پانچ سال میں 5فی صد کر یں گے جبکہ دوسرے صوبوں میں حکومتوں کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں ‘آج تعلیمی ایمرجنسی کی بات تو ہر صوبہ کر تا ہے لیکن عملی طور پر ہمیں تعلیمی ایمر جنسی نظر نہیں آتی ‘کچھ کام ضرور ہوئے ہیں ‘ تحر یک انصاف حکومت نے بچوں کو سکول میں داخل کرانے کامہم بھی چلایا ہے لیکن آج بھی بہت سے بچے سکول سے باہر محنت مزدوری کررہے ہیں جس کی وجہ صرف غربت ہے ‘ہر ماں کی خواہش ہے کہ ان کا بچہ سکول جائے لیکن یہ خواہش ہرماں کی پوری نہیں ہوتی ۔ سر کاری سکولوں میں داخلہ فیس بھی موجود ہے اور خیبر پختونخوا تعلیمی بورڈ زنے نائن اور ٹین جماعت کے بورڈ امتحانی فیس میں تقر یب300روپے اضافہ کیا ہے جو کہ غر یب والد ین کے لیے ادا کر نا مشکل ہے۔ صوبائی حکومت پہلی جماعت سے میٹر ک تک کتا بیں مفت فراہم کر رہی ہے لیکن دو مہینے گزرنے کے باوجود کچھ کتا بیں ابھی تک بچوں کو نہیں ملی ہے جس میں اسلامیات ، اُردواور سائنس کی کتابیں شامل ہیں۔تعلیمی ایمرجنسی کی بات کی جائے تو تین لاکھ بچوں کو سکول میں داخل کر ایا کیا ہے لیکن اب بھی بہت سے بچے سکول سے باہر ہے جبکہ بہت سے سکولوں میں اساتذہ کی کمی بھی ہیں خاص کرسائنس کے ٹیچر سکولوں میں انتہائی کم ہے ۔ وزیر تعلیم عاطف خان کے مطابق سرکاری سکولوں میں 14ہزار اساتذہ کی کمی تھی جس میں 8ہزار اساتذہ کو بھر تی کیا گیا ہے جب کہ 6ہزار اساتذہ کو بھی عنقریب بھرتی کیا جائے گا‘اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ تعلیمی بجٹ میں 23ارب کا اضافہ کیا گیا ہے اور اب یہ بجٹ 85ارب روپے ہو جائے گا۔ حکومتی اعداد وشمار کے مطابق 10ہزار سکول صاف پانی سے محروم ہے جبکہ 8ہزار سکولوں کے بونڈری وال یعنی دیواریں نہیں ہے اس طرح 7ہزار سکولز میں ٹائلٹ موجود نہیں جبکہ ہزاروں سکولوں میں فر نیچر بھی نہیں ہے۔ یہ وہ بنیادی ضروریات ہے جس سے ہمارے سکول آج تک محروم ہے‘ یہی وجہ تھی ․کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پا کستان تحر یک انصاف کو ووٹ دیا کہ ہمارے بنیادی مسائل حل ہو سکیں اب دیکھنا یہ ہے کہ تحر یک انصاف کی حکومت عوام کے ان بنیادی مسائل کو کب تک حل کر تی ہے ۔ آج بھی صوبے میں بہت سے ایسے سکول موجود ہے جس میں اساتذہ کی کمی نہیں لیکن وہاں پراساتذہ ڈ یوٹی نہیں دیتے ‘جس کی نشاندہی کر کے ان کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیے ۔تحر یک انصاف کی حکومت نے یکساں نصاب تعلیم کی بات بھی کی تھی کہ اس سال مارچ سے ہم یکساں نصاب تعلیم شروع کر یں گے ‘تمام سکولوں میں ایک ہی نصاب پڑ ھایا جائے گا لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود یکساں نصاب پرائیویٹ سکولوں میں شروع نہیں ہواصرف سر کاری سکولوں میں اس کا آغاز ہو چکا ہے جوکہ خوش آئنداقدام ہے۔یہ بھی یاد رہے کہ خود عمران خان صاحب نے الیکشن سے پہلے چھ نکاتی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا تھا جس میں ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینے کا وعدہ کیا تھا اور تمام سکولوں بشمول پر ائیویٹ سکولوں میں یکساں نصاب تعلیم پڑ ھائی جائے گی ۔ ایک سال گزرنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے مکمل طور پراپنے تعلیمی وعدوں کو توپورا نہیں کیا لیکن بہت حد تک تعلیمی اصلاحات اور بجٹ میں اضافہ کر دیا ہے جس کا درست اور میرٹ پر استعمال صوبے میں تعلیمی شرح میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے اور تعلیمی اداروں میں مجموعی پر حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔ آخرمیں روزنامہ آج کے تمام قارئین کا شکر یہ ادا کر تا ہوں جو میرے کالموں کو شوق سے نہ صرف پڑ ھتے ہیں بلکہ مجھے اپنی قیمتی آرا سے بھی آگاہ کر تے ہیں ۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 204084 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More