جب ہم جانتے ہیں کہ ہماری نجات
اور کامیابی کا راز احکامت الہی کی پابندی پر، تعلیات قرآنی پر عمل کرنے
اور اطاعت رسول صلی ااﷲ علیہ وآلہ وسلم میں ہی پوشیدہ ہے تو پھر ہم اپنی
زندگیاں خالص اسلامی اصولوں کے مطابق کیوں بسر نہیں کرتے ہم ایک ہونے کہ
باوجود ایک کیوں نہیں ہو پاتے جبکہ رب تعالیٰ نے کلام پاک میں صاف ارشاد
فرمایا ہے کہ “ اللہ کی رسی مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو“ کہ
تفرقہ ہی ہلاکت و تباہی کی سب سے بڑی وجہ بنتا ہے
زبان سے ہم ضرور اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہم ایک اللہ کے، ایک نبی کے
اور ایک کتاب کے ماننے والے ہیں لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے وہ اس لئے کے
ہم بہت سی جماعتوں فرقوں تنظیموں گروہوں اور طبقات میں منقسم ہیں اور اسی
طبقاتی تفریق نے ہمیں متحد نہیں رہنے دیا یہی وجہ ہے کہ آج ہم مسلمان اس
خطہ زمین پر اس مقام پر مسند آرا نہیں جس پر ایک مسلمان قوم کو ہونا چاہیے
اس مسلمان قوم کا جس کا ایک نعرہ یعنی نعرہء تکبیر "اللہ اکبر" ہے جس کا
ایک کلمہ یعنی کلمہ طیبہ "لا الہ الاللہ محمد الرسول اللہ" پے جس کا ایک
نبی نبی پاک "حضرت محمد صلی اللہ علیہ آلہ وسلم" جس کی ایک کتاب کلام پاک
یعنی "قرآن مجید فرقان حمید" ہے اور جس کا ایک رب "اللہ جل شانہ" ہے اور
یہی قوم وہ قوم ہے جو دنیا میں سب سے معتبر و اعلیٰ ہے اگر واقعتاً مسلمان
قوم ہے تو نہ کوئی طاقت اس پر حاوی آسکتی ہے نہ کوئی مشکل یا مجبوری اسے
راہ راست سے بھٹکا سکتی ہے
لیکن آج یہی مسلمان قوم خطہ ارض کے بیشتر مقامات پر کسمپرسی کی حالت سے
دوچار ہے ظلم و بربریت کا شکار ہے آخر کیوں۔۔۔؟ کیوں مسلمان کی یہ حالت زار
ہے اس کی صرف ایک ہی وجہ ہو سکتی ہے اور وہ یہ کہ جب بھی کوئی مسلمان اسلام
کا راستہ ترک کرتا ہے اور گمراہی کی راہ اختیار کرتا ہے تو وہ تباہ و برباد
ہو جاتا ہے نہ صرف مسلمان بلکہ کوئی بھی انسان کہ اسلام سچائی نیکی خیر اور
کل انسانیت کے لئے بھلائی کا راستہ ہے اور جو کوئی بھی حق اور سچائی کا
راستہ اختیار کرے گا وہی دنیا میں فلاح اور کامیابی پاتا ہے وہی کامیاب
رپہتا ہے وہی عزت و قدر حاصل کرتا ہے اور وہی اپنا اور اپنی قوم کا بیڑہ
پار لگاتا ہے اس رحمان کی مدد سے اس مہربان کی مدد سے اس پروردگار کی مدد
سے جو تمام انسانوں کا پیدا کرنے والا اور سب کو پالنے والا ہے کائنات کی
ہر شے کا یک و تنہا مالک و مختار جس نے انسان کو پیدا کیا اسے علم دیا
انسان کو عقل عنایت کر کے زمین پر دنیا آباد کرنے کے لئے بھیج دیا کہ جاؤ
اور اپنی زندگی گزارو ایسی زندگی جو تمہیں ہمیشہ کے لئے امر کر دے
انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے ہر زمانے میں اپنے رسول بھیجے اپنا کلام
نازل کیا اور انسان کو وہ روشنی دکھائی جو انہیں درست سمت لی جانے والی ہے
کہ رب تعالیٰ اپنے بندوں سے بہت محبت رکھتا ہے اور رب کی یہ عنایات اپنے
بندوں سے محبت کے سبب ہی ہیں تو رب کے وہ بندے جنہوں نے ہدایت کا اور سچائی
کا راستی اختیار کیا انہوں نے فلاح پائی وہ دنیا میں بھی کامیاب رہے مسند
توقیر پائی اور اپنے رب کے حضور بھی اپنے رب کے مقبول اور محبوب دوست ہونے
کے حقدار قرار پائے
لیکن جب اسی انسان نے ضد اور ہٹ دھرمی دکھائی اپنے رب کی طرف سے ملنے والی
ہدایت کا راستہ ترک کیا اور گمراہی کی راہ اپنائی اسے نہ ہی یہ دنیا راس
آئی اور نہ ہی اس نے اپنی عاقبت ہی بنائی لب لباب یہ ہے کہ اگر ہم آج بھی
اسلامی احکامات پر ایسے ہی عمل کریں جیسا کہ حق ہے اپنی زندگی کے تمام امور
و معاملات کا حل قرآن کریم کی روشنی میں دریافت کریں تعلیمات قرآنی کو عام
کریں اور خالصتاً اسلامی اقدار کو اختیار کریں اپنے معمولات زندگی کی
ادائیگی میں اسوہء حسنہ رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پیش نظر
رکھیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم استبداد زمانہ کے شکنجے سے نجات نہ پا سکیں
وہ مقام جو ہم نے حاصل کر کے کھو دیا کوئی وجہ نہیں کہ پھر سے نہ پا سکیں
کہ اسلامی تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھ کر ہی ہم خود کو زندہ رکھ سکتے ہیں
اسلام کو زندہ رکھ سکتے ہیں مسلمان کو زندہ رکھ سکتے ہیں اور انسانیت و
انسان کو زندہ رکھ سکتے ہیں
اور یہ سب اسی وقت ممکن ہے کہ تمام مسلمان متحد ہو جائیں اللہ کی رسی کو
تھام لیں یعنی اللہ کے ان احکامات کی پیروی کریں جو رب نے اپنے پیارے نبی
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے ہم تک پہنچائے ہیں ان پر متحد
ہو کر متفق ہو کر ایک جان ایک قوم بن جائیں اور آپس کے خود ساختہ اختلافات
ختم کر دیں اور ایک متحد اور مضبوط قوم بن جائیں تب ہی ہماری قوم دنیا کے
نقشے ایسی پر شان و شوکت اور آب و تاب کے ساتھ اس طرح سے ابھرے گی کے تمام
دنیا ہماری قوم کے تابع ہو جائے گی اسلام کی سچائی کو مان جائے گی (انشاءاللہ
العزیز) حق آئے گا اور باطل مٹ جائے گا کہ حق آنے کے لئے اور باطل مٹ جانے
کے لئے ہے |