شرم تم کو مگر نہیں آتی

اس وقت دنیا کی آبادی 7ارب کے قریب پہنچ چکی ہے جس میں سے 1ارب 60کروڑ کے لگ بھگ آبادی مسلمانوں کی ہے ۔دنیا کی آبادی کا 25فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے یعنی دنیا کا ہر چوتھا فرد مسلمان ہے ۔عالمی سطح پر اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔ دنیا کے 200سے زائد ممالک میں سے 55کے لگ بھگ مسلمان ممالک ہیں جب کہ 60کے قریب ممالک میں مسلمان اقلیت کے طور پر رہتے ہیں ۔دنیا کے مختلف اداروں کی جانب سے کیے جانے والے شماریاتی سروے کے مطابق مسلمانوں کی آبادی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور یہ تاثر قائم کیا جارہا ہے کہ آئندہ 20برس میں دنیا میں مسلمانوں کی آبادی میں 35فیصد تک اضافہ ہو جائے گااور 2030تک دنیا میں مسلمانوں کی آبادی 3ارب تک پہنچ جائے گی۔

براعظم افریقہ میں مسلمانوں کی آبادی 52.41فی صد ہے ،براعظم ایشیا ء میں تقریباً 32فی صد،یورپ میں 7.6فی صد،شمالی امریکہ میں لگ بھگ 2فی صد اور 1فی صد جنوبی امریکہ میں آباد ہیں۔امریکہ میں اس وقت مسلمانوں کی آبادی 30لاکھ سے زیادہ ہے جو 2030تک بڑھ کر ساڑھے60لاکھ تک ہو جائے گی۔شمالی امریکہ میں 1990سے 2010تک مسلمانوں کی آبادی میں 91فی صد کی رفتار سے اضافہ ہوا اور مسلم افراد کی تعداد 10لاکھ 80ہزار سے بڑھ کر30لاکھ 50ہزار تک پہنچ گئی جب کہ آنے والے بیس سالوں میں شمالی امریکہ میں مسلم افراد کی تعداد میں 151فی صد اضافہ ہو جائے گا اور ان کی تعداد 80لاکھ 90ہزار ہونے کا امکان ہے ۔

سال 2010تک یورپ میں مسلمانوں کی آبادی 5کروڑ کے قریب تھی جو 2030تک بڑھ کر 6کروڑ کے قریب پہنچ جائے گی ، برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی 20لاکھ 30ہزار سے بڑھ کر 50لاکھ 60ہزار اور فرانس میں 40لاکھ 70ہزار سے بڑھ کر 60لاکھ 90ہزار کے قریب پہنچ جائے گی جب کہ فرانس میں اس وقت بھی مساجد کی تعداد کیتھولک چرچ سے زیادہ ہے ۔حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 25کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے جب کہ پاکستان میں 2030تک مسلمانوں کی آبادی دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیاسے زیادہ ہو جائے گی جو دنیا کے لیے حیران کن امر ہے ۔

دنیا بھر کے تجزیہ کار اور عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ اپنے آباؤ اجداد کے مذہب کو ترک کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور اب تک دنیا بھر میں سیکڑوں عالمی شہرت رکھنے والے غیر مسلم افراد مسلمان ہو چکے ہیں ۔

مذکورہ بالا رپورٹس ان کے لیے پریشانی کا باعث ہیں جو اسلام اور مسلمانوں کے ازل سے دشمن ہیں اور ابد تک دشمن رہیں گے ۔ ایسی رپورٹس کو پڑھ کر یہ اسلام دشمن پریشانی اور اضطراب میں جب کچھ نہیں کر سکتے تو کہیں مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیتے ہیں تو کہیں مسلمانوں کے لیے میر صادق و میر جعفر جیسے لوگوں سے مدد لے کر مسلمانوں اور دین اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر انھیں شاید یہ ادراک نہیں کہ آخر کار غلبہ اسلام کا ہی ہونا ہے ۔

غالباً اسی بڑھتی ہوئی مسلمانوں کی آبادی سے پریشان کو کر بھارت میں اذان پر پابندی لگانے کے لیے مظاہرہ کیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق آر ایس ایس (راشٹریہ سیوک سنگھ ) کے درجنوں کارکنوں نے ریاست کرناٹک کے ساحلی شہر مینگور میں ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی مظاہر کیا اور حکومت سے بھارت بھر کی مساجد میں فجر کی اذان پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ فجر کی اذان سے ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے ۔ ہندوانتہا پسندوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو لوگ اذان فجر کے ذریعے لوگوں کی نیندیں خراب کرتے ہیں انھیں گرفتار کیا جانا چاہیے ۔ایک اور انتہا پسند تنظیم بھارت کرانتی سینا کے سربراہ پرانا ونندا نے کہا ہے کہ جب تک اذان فجر پر پابندی عائد نہیں کی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔

آر ایس ایس اور کرانتی سینا کی تو نیندیں اس رپورٹ کوپڑھ کر اڑنی چاہیے جو پچھلے ماہ نئی دہلی پولیس نے عورتوں کے بارے میں پیش کی ۔ اس رپورٹ کے مطابق دہلی شہر عورتوں کے لیے بالکل محفوظ نہیں ہے سال 2014کے پہلے چار ماہ کے دوران لیے گئے اعدادو شمار کے مطابق ہر روز چھے لڑکیا ں جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں ۔جنوری سے اپریل 616زیادتی کیس اور چھیڑ چھاڑ کے 1336واقعات رپورٹ ہوئے ۔

اسی طرح آر ایس ایس اور کرانتی سینا کو اس بات پر شرم کرنی چاہیے کہ انھی کا شہری 35سالہ روہت شرما عدالتی طور پر یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ وہ ملک کے ایک بڑے بااثر سیاسی شخصیت کی ناجائز اولاد ہے ۔یہ تو وہاں کے معاشرے کی شاید عام سی بات ہو جس پریہ انتہا پسند تنظیمیں پریشان نہیں ہوں گی مگر ان کی نیندیں شاید یہ سن کر اڑ گئی ہوں کہ بے شمار لوگ روہت شرما جیسے کیسز لے کر عدالتوں میں گئے اور عام تاثر بھی یہی ہے کہ ان کیسز میں اضافہ ہو گالیکن شاید ان کی نیندیں ان رپورٹس اور کیسز سے نہیں اڑی ہوں گی کیوں کہ ان کی نیندیں تو فلاح کی طرف بلانے والی دعوت سے اڑتی ہیں۔
Nusrat Aziz
About the Author: Nusrat Aziz Read More Articles by Nusrat Aziz: 100 Articles with 86121 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.