رمضان المبارک مسلمانوں کے لئے
بہت ہی رحمت اور بر کت والا مہینہ ہے۔اس مہینے شیاطین جکڑ دیئے جاتے
ہیں۔اور مساجد آباد ہو جاتی ہیں۔کل امت مسلہ پر اﷲ رب العزت کی رحمتیں نازل
ہوتی رہتیں ہیں۔ہر کام کا ثواب دوگنا ہو جاتا ہے۔اﷲ تعالیٰ نے جس مقصد کے
لئے انسان کو پیدا کیا ہے وہ مقصد صرف اس مہینے میں ہی مسلمان پاتا ہے ۔مسلمان
اپنے نفس کو قابو میں رکھتا ہے سنت نبویﷺ پر عمل پیرا ہوتا ہے ۔اور گناہوں
سے ایسے بچنے کی کوشش کرتا ہے جیسے راستے میں پڑی گندگی سے بچ کر گزرنے کی
کوشش کرتا ہے۔
رمضان المبارک کے روزوں کے متعلق رب کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے،
’’اور تم میں سے جو اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے‘‘(سورۂ البقرہ آیت
نمبر ۱۸۵)
یعنی اگر ہم اس مہینے کو پاتے ہیں تو یہ روزے رکھنا ہم پر فرض ہیں۔لہذا
ہمیں چاہئے کہ ہم رمضان کے پورے روزے رکھیں۔روزے کا اصل مقصد تقویٰ کا حصول
ہے جسے ایک روزے دار رمضان میں روزہ رکھ کر ہر گناہ سے بچ کر پاتا ہے۔ایک
اور جگہ رب کریم نے ارشاد فرمایا،ــ’’تم پر روزے فرض کئے گئے بالکل ایسے
جیسے تم سے پہلے امتوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم متقی ہو جاؤ‘‘(سورۂ
البقرہ آیت نمبر ۱۸۳)
ہمارے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا۔
’’جو شخص روزہ رکھے اور جھوٹ بولے اور اس پر عمل کرے تو اﷲ تعالیٰ کو اس سے
کوئی غرض نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑ دے (بخاری شریف)
یعنی روزہ رکھنا ہی مقصد نہیں ہے بلکہ اصل مقصد متقی ہونا اور تقویٰ حاصل
کرنا ہے ۔اپنے نفس پر قابو رکھنا ہے۔برائیوں سے بچنا ہے۔
حضورﷺ نے مزید فرمایا۔
’’جو شخص بغیر کسی شرعی عذر کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑے (مرض اور سفر کے
بغیر)پھر پوری مدت العمری اس کی تلافی میں روزے رکھے تو تب بھی ایک روزے کی
کمی پوری نہ ہو گیــ‘‘(ترمذی ، ابو داؤد)
رمضان کی آمد ہونے والی ہے لہذا ہم سب کو چاہئے کے اس مہینے کو اگر پائیں
تو پورے روزے رکھیں ۔اوراﷲ رب العزت کی رحمتیں حاصل کریں۔تقویٰ اختیار کریں
۔اﷲ ہم سب کو یہ توفیق عطا کرے آمین۔ |