ماہ صیام اپنی خشگوار و بابرکت رحمتوں کے ہمراہ ایک مرتبہ
پھر سے چلا آیا ہے۔ اس مبارک مہینے میں رحمتوں اور برکتوں کے انگنت عیاں
اور نہاں نگینے و خزینے اترتے ہیں۔
رمضان کریم کے بے حد و شمار خوبصورت پیغامات ہیں سب پر عمل کی اشد ضرورت ہے
اس سلسلے میں ہمیں اپنے ہر ہر عمل و عبادت میں نبی کریم صلی للہ علیہ وسلم
کی ذاتِ اقدس کو حدف تقلید رکھنا چاہیے۔ آپ سرکار صلی للہ علیہ وسلم نے اس
ماہِ مقدس میں جو عمل جس طرح کرنے کی تلقین فرمائی ہو با ہو ویسے ہی بجا
لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
روزے دار کے لئے آپ صلی للہ علیہ وسلم کی بے بہا اور خوبصورت احدیث ہیں۔
جن میں سے ایک یہ ہے کہ رمضان مبارک میں آپ صلی للہ علیہ وسلم صدقات و
خیرات کو بہت زیادہ بڑھاوا دیتے تھے یعنی اس مقدس ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ
وسلم خیرات و صدقات کی کثرت باقی مہینوں کی نسبت زیادہ کیا کرتے تھے۔
لحاظہ ہمیں بھی چاہیے کہ اس رمضان میں دل کھول کر صداقات و خیرات دیں خاص
الخاص ان تنظیموں کو جو کہ شمالی وزیرستان کے پاکستانیوں کی بحالی میں دن
رات کوشاں ہیں۔ جو آئی ڈی پیز آج ہجرت کرکے خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسرے
صوبوں میں آۓ ہیں اس کڑے وقت میں رمضان کی رحمت سے وہ بھی ہماری طرح اپنے
گھروں میں ہی مستفید ہوسکتے تھے مگر شر پسندوں کے خلاف آپریشن کے کارن وہ
غیرتمند پاکستانی آج ملکی بقاء کی خاطر بے گھر ہوکر مہاجر بنے بیٹھے ہیں اس
صورت ِحال میں ہمیں بھرپور بھائی چارے کا مظاہرہ کرنا چائیے۔ اور ان
پاکستانیوں کو احساس دلانا چاہیے کہ اس مشکل گھڑی میں وہ تنہا نہیں ہیں
تمام پاکستان ان کے ہمراہ ہے اور آزمائش کی اس گھڑی میں ہم ان کے کرب و
مصائب سمجھ سکتے ہیں اور ان کے تدارک کیلئے ہم ہر ممکنا تعاون کو تیار ہیں۔
اور تعاون کرین گے بھی۔
اسی نقطہ فقر پر شاعرِ مشرق کے شاندار کلام سے بھی انتخاب ملاحظہ ہو
؎ ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
نام معلوم نہیں پر کسی بہت اچھے شاعر کا یوں بھی کہنا ہے
؎ زندہ ہیں وہ جو مر گئے اوروں کیلئے
اپنے لئے جئے تو پھر کیا خاک ہم جئے
اللہ تمام پاکستان کو امن اماں کا گہوارے بنادے اور ہمیں آپس میں صلح جوئی،
ایک دوسرے کے دکھ درد سمجھنے و کم کرننے کی کوشش کرنے، پیار، محبت اور
اتفاق سے رہنے کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین |