زکٰوۃ کون لے سکتا ہے؟

شریعتِ مطہرہ نے زکٰوۃ کا حقدار ہونے کے لیے ایک مالی معیار مقرر کیا ہے۔جس میں حکمت یہ ہے کہ ان لوگوں کی اعانت ہو سکے جو انتہائی غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مستحقِ زکٰوۃ (شرعی فقیر) کے لیے ضروری ہے کہ وہ درج ذیل شرائط پر پورا اترتا ہو جبکہ وہ ہاشمی یا سید نہ ہو۔ قرض اور حاجت اصلیہ میں مشغول تمام اموال کو نکال کر درج ذیل باتیں اس میں پائی جاتی ہوں۔

۱) اس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا نہ ہو۔

۲) ساڑھے باون تولہ چاندی اس کی ملکیت میں نہ ہو۔

۳) ساڑھے باون تولہ چاندی کی جو رقم بنتی ہے وہ اس کے پاس نہ ہو۔ مثلاً ۱۳ شعبان المعظم ۱۴۳۲ھ مطابق ۱۶ جولائی ۲۰۱۱ء کو چاندی کی قیمت فی تولہ ۱۲۰۰ روپے کے اعتبار سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی رقم ۶۳۰۰۰ روپے بنتی ہے لہذا اتنی رقم بھی اس کے پاس نہ ہو۔

۴) ساڑھے باون تولہ چاندی کی مذکورہ قیمت کے برابر اس کے پاس کسی قسم کا مالِ نامی مثلاً مالِ تجارت، پرائز بانڈز وغیرہ نہ ہوں۔

۵) اتنی ہی قیمت کے برابر اس کے پاس ضروریات زندگی سے زائد اشیاء مثلاً اضافی فرنیچر، گھریلو ڈیکوریشن کا سامان نہ ہو۔

۶) سونا یا چاندی اگر اوپر بیان کردہ مقدار سے کم ہے لیکن سونے یا چاندی کے ساتھ ساتھ دیگر وہ چیزیں بھی اس کے پاس ہیں کہ مالکِ نصاب ہونے میں جن کا شمار کیا جاتا ہے تو اب سب کی قیمت ملا کر دیکھیں گے اگر تمام کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مذکورہ قیمت کے برابر آتی ہے تو ایسا شخص بھی زکٰوۃ کا مستحق نہیں۔ مثلاً ایک شخص کے پاس۱۰۰۰۰ روپے کے پرائز بانڈز، ۵۰۰۰روپے کیش اور ایک تولہ سونا تھا جس کی قیمت فی زمانہ تقریباً ۴۹۵۰۰بنتی ہے جب ان تمام کو ملایا گیا تو کُل ۶۴۵۰۰ روپے ہوئے اور اتنی مالیت کا حامل شخص زکٰوۃ کا مستحق نہیں لہذا ایسے کو بھی زکٰوۃ نہیں دے سکتے۔

اہم بات : جو خود زکٰوۃ کا مستحق نہ ہو لیکن اس کے بالغ بچے خواہ لڑکا ہو یا لڑکی مستحق زکٰوۃ ہوں یا اس کی بیوی زکٰوۃ کی مستحق ہو تو ان کو زکٰوۃ دی جا سکتی ہے۔
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193492 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More