حال ہی میں سائنس دانوں نے ایک حیرت انگیز انکشتاف کیا ہے
کہ اکثر مریضوں کو ٹائپ 2 ذیابیطس کے لیے دی جانے والی ادویات کے نقصانات
زیادہ اور فوائد کم ہوتے ہیں۔
جرنل آف امیریکن میڈیسن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں کہا
گیا ہے کہ ان ادویات کا سب سے کم فائدہ عمر رسیدہ افراد کو پہنچتا ہے۔
|
|
یونیورسٹی کالج لندن کی ٹیم نے ڈاکٹروں پر زور دیا ہے کہ وہ ذیابیطس کے
مریضوں سے اس بیماری کے خطرات کے بارے میں کھل کر بات کریں۔
ذیابیطس کی ٹائپ 2 کے حامل مریض میں خون میں شکر کی مقدار قابو سے باہر ہو
جاتی ہے اور اس کا سبب خوراک اور موٹاپا بنتے ہیں۔ اور اس سب سے سے دل کی
بیماری، گردوں کو نقصان، اعصاب کی خرابی یہاں تک کہ بینائی بھی متاثر ہو
سکتی ہے۔
اس مرض کے علاج کے لیے میٹ فورمن جیسی ادویات منتخب کی جاتی ہیں جو خون میں
شکر کی مقدار کو کم کرنے کے علاوہ مرض کے دیگر اثرات کو بھی روکنے کی
صلاحیت رکھتی ہیں۔
جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق 45 سال کے افراد اگر اپنے خون
میں شکر کی مقدار ایک فیصد کم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو وہ دس ماہ تک
صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، لیکن اس کے برعکس یہی عمل کوئی 75 سالہ شخص
کرے تو اسے صحت مند زندگی کے صرف تین ہفتے میسر آئیں گے۔
|
|
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زندگی بھر ادویات لینے کے اپنے مسائل ہیں
جن میں شوگر چیک کرنے کے لیے روزانہ خون کے ٹیسٹ، ادویات کے مضر اثرات، اور
انسولین سے خون میں شکر کی مقدار میں خطرناک حد تک کمی واقع ہونا شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس رپورٹ کے نتائج ٹائپ 1 ذیابیطس کے مریضوں پر لاگو نہیں
ہوتے۔ |