حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُرَیرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے
روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر،
سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ رحمت نشان
ہے :'' مجھ پر دُرُود شریف پڑھو، اﷲتعالیٰ تم پر رحمت بھیجے گا۔''(الکامل
في ضعفاء الرجال، رقم الترجمۃ ۱۱۴۱، ج۵، ص۵۰۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صَلَاۃکے معنی ہیں رحمت یا طلب ِرحمت، جب اس کا
فاعل(یعنی کرنے والا) ربّ (عَزَّوَجَلَّ) ہو تو (صَلَاۃ)بمعنی رحمت ہوتی ہے
اور فاعل جب بندے ہوں تو بمعنی طلبِ رحمت ۔ اسلام میں ایک نیکی کا بدلہ کم
از کم دس گنا ہےخیال رہے کہ بندہ اپنی حیثیت کے لائق درود شریف پڑھتا ہے
مگر رب تعالیٰ اپنی شان کے لائق اس پر رحمتیں اُتارتا ہے جو بندے کے خیال
وگمان سے وَرَاء(یعنی بُلند)ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج۲،ص۹۷،۹۹) |