بھارت خواتین کے لئے’’جہنم‘‘

برطانیہ بھارتی فضائیہ کو 42 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کے ہتھیار فراہم کرے گا۔ اس سلسلے میں بھارت کی لندن کے ملٹی نیشنل گروپ ایم بی ڈی اے کے ساتھ ڈیل طے پا گئی ہے۔ اس ڈیل کے نتیجے میں برطانیہ میں روزگار کے سینکڑوں مواقع پیدا ہوں گے۔ اس بات کا اعلان برطانوی وزیر خزانہ جارج اوسبورن نے ممبئی میں کیا۔ وہ وزیر خارجہ ولیم ہیگ کے ہمراہ دو روزہ دورے پر بھارت آئے ہیں۔ ممبئی میں بزنس لیڈرز سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نئی حکومت کے تحت اصلاحات کے ایک پرجوش سفر کا آغاز کررہا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس سفر میں برطانیہ سے بڑھ کر اس کا کوئی ساتھی نہیں ہوسکتا۔ بھارتی دواساز کمپنی ’’سپلا‘‘ برطانیہ میں 17 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جبکہ آٹو کمپنی مہندرا اینڈ مہندرا الیکٹرک کار کی ترقی میں 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔ بھارتی کمپنیاں برطانیہ میں بھاری سرمایہ کاری کررہی ہیں میں چاہتا ہوں کہ برطانیہ میں اس سے بھی زیادہ سرمایہ کاری کی جائے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ برطانیہ بنگلور ممبئی اکنامک کوریڈور جیسے انفراسٹرکچر کے منصوبوں کی ترقی میں بھارت کی بھرپور مدد کرے گا۔ اسی طرح بھارتی بانڈ مارکیٹس اور فنانشل سروسز میں بھی بھرپور تعاون کیا جائے گا۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ہیگ نے بھارتی طلباء کے لئے برطانیہ میں سکالرشپس بڑھانے کا اعلان کیا۔ نئی حکومت کو جو مینڈیٹ ملا ہے اس کے نتیجے میں بھارت میں موثر تبدیلی آئے گی۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ عالمی امور میں بھارت کی سیاسی اقتصادی اور ثقافتی حیثیت کو زیادہ شدت سے محسوس کیا جائے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ برطانیہ اور بھارت کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔ایک طرف بھارت اسلحے کی دوڑ میں سب سے آگے جانے کی کوشش کر رہا ہے تو دوسری طرف بھارت خواتین کے لئے غیر محفوظ ترین ملک بن چکا ہے،بھارت بھر میں ہر روز 93 خواتین کے ساتھ عصمت دری کی جاتی ہے بھارت میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا تشویشناک رجحان بڑھتا جا رہا نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے اعداد وشمار کے مطابق ملک کی کئی ریاستوں میں خواتین کو اپنے قریبی یا جان پہچان والوں کے ہاتھوں شکار ہو جاتی ہے کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق بھارت میں عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے تحت 2012ء میں 92324 کی وارداتیں سامنے آئیں جبکہ 2013ء میں 70733 عصمت دری کے واقعات پیش آئے اس کے باوجود کہ نربھیا دلی اجتماعی عصمت دری کے خلاف ملک بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے پھر بھی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں کمی دیکھنے کو نہیں ملی۔بھارت کی راجہ ہانی نئی دہلی میں ملک کی دوسری ریاستوں کے نسبت سب سے زیادہ عصمت دری کے واقعات پیش آتے ہیں اوردلی خواتین کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ریاست تصور کی جاتی ہے جہاں آئے روز خواتین کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتیوں کے واقعات پیش آرہے ہیں2012ء میں دلی میں 585 عصمت دری کے واقعات پیش آئے جبکہ 2013ء میں اس سے دو گنا واقعات رونما ہوئے جو 4411 تک پہنچ گئے تھے۔ممبئی میں 391، جائپورمیں 192، پونا میں 171 واقعات پیش آئے جو ملک کی دیگر ریاستوں کے نسبت سب سے زیادہ غیر محفوظ مانی جاتی ہے اس کے علاقہ مدھیہ پردیش سب سے زیادہ عصمت دری کے واقعات 2013ء میں 4335 درج کیے گئے ۔بھارت میں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات میں حالیہ مہینوں کے دوران اضافہ دیکھا گیا ہے۔اترپردیش کے ضلع مراد آباد میں ایک 16 سالہ لڑکی کی درخت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے اور اس کے والدین نے الزام عائد کیا ہے کہ اسے جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔مذکورہ لڑکی راجپورہ نامی گاؤں سے بدھ کی شام لاپتا ہوگئی تھی اور اس کے والدین ٹھاکردوارہ کے پولیس اسٹیشن میں رپورٹ درج کروانے جارہے تھے کہ انھیں اطلاع ملی کہ ان کی بیٹی کی لاش ایک درخت سے لٹکی ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق نامعلوم افراد کے خلاف اس واقعے کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔گزشتہ ماہ بھی اتر پردیش کے ایک گاؤں میں 12 اور 14 سال کی دو لڑکیوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی ملی تھیں جنہیں جنسی زیادتی کے بعد ہلاک کیا گیا۔ اترپردیش ہی میں ایک اور خاتون نے الزام عائد کیا کہ چار پولیس اہلکاروں نے اسے اس وقت اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جب حوالات میں قید اپنے شوہر سے ملنے تھانے گئی۔خاتون کا کہنا تھا کہ پولیس والوں نے اس سے رشوت طلب کی لیکن رقم نہ ہونے پر ایک سب انسپکٹر نے اسے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔پولیس کے مطابق خاتون کی رپورٹ پر مقدمہ درج کر لیا گیا جب کہ سب انسپکٹر کو معطل کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔بھارت میں کئی ملکی اور غیر ملکی خواتین وہاں زیادتی کا نشانہ بنیں۔ایک امریکی طالبہ نے تو بھارت کو خواتین کے لیے جہنم قرار دیا ہے۔ بھارت سیاحوں کے لیے جنت ،پر خواتین کے لیے جہنم۔۔۔یہ الفاظ ہیں ایک امریکی طالبہ کے، جس نے یہ جملے بھارت کا دورہ کرنے کے بعد لکھے۔ Cross Michaela جو خود مغربی تہزیب کے سائے میں پلی بڑھی۔ اس کے لیے بحیثیت خاتون بھارت جانے کا تجربہ کتنا تلخ رہا۔اس کا انداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ وہاں سے ذہنی مریضہ بن کر لوٹی ہے اور اسکول سے غیر حاضر ہے۔اسٹڈی ٹور پر وہاں جانے والی مشعلا کے لئے بھارت اب ایک ڈراونا خواب ہے۔ وہاں گزرے 3 مہینوں کے بارے میں وہ بتاتی ہے کہ وہاں اس کے ساتھ 2 دن کے دوران2 بار زیادتی کی کوشش کی گئی۔ بازاروں میں لوگ اسے چھونے اور ٹکرانے کی کوشش کرتے رہے اور کچھ مرد تو گھنٹوں بری نظروں سے اسے گھورتے رہے۔ فیسٹیولز کے دوران لڑکے اس کی وڈیو بناتے رہے اور اس پر فقرے کستے رہے۔امریکی طالبہ کے مطابق جب صورتحال برداشت سے باہر ہوئی تو وہ واپس لوٹ گئی۔امریکی طالبہ ہی نہیں بھارتی خواتین خود بھی اس حرص وحوس کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ دلی میں چلتی بس میں خاتون کے ساتھ زیادتی اور غیرملکی خواتین کے گینگ ریپ نے پوری دنیا میں ہلچل مچائی۔اس طرح کے واقعات نے بھارت میں خواتین کی سیکیورٹی پر کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں۔دو نوجوان بھارتی خواتین نے بھارت میں خواتین کے خلاف زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر مشترکہ طور پر نئی قسم کی برقی آلات سے مزین جینز ڈیزائن کی ہے۔اس جینز کی تیاری نے مقامی پولیس کو پریشان کن اشارے دیے ہیں۔ جنسی زیادتی سے بچاؤ کے لیے بطور خاص بھارتی خواتین کے لیے تیار کی گئی اس جینز کو سکشا پتھاک اور انجالی سری واستوا نے مل کر ڈیزائن کیا ہے۔پتھاک کا کہنا ہے کہ م اس 'دفاعی ہتھیار' کو طویل مدت کے لیے قابل استعمال رکھنے کے نکتہ نگاہ سے تیار کرنا چاہتے ہیں۔ پتھاک ایک سائنس سٹوڈنٹ ہیں اور ٹیکسی ڈرائیور کی بیٹی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ، حالیہ اجتماعی زیادتی کے خوفناک واقعات نے مجھے اور میری ساتھی کو سخت صدمے سے دوچار کیا ہے، ہم امید رکھتی ہیں کہ ہماری تیار کردہ جینز پہننے سے کسی اور بھارتی عورت کو اس ظلم کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔بھارتی خواتین کو بھارتی مردوں کی اندھی جنسی زیادتیوں کا شکار ہونے سے بچانے کیلیے ان دو خواتین کی طرف سے تیار کی گئی اس خصوصی جینز پر چار ڈالر لاگت آئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس جینز میں ایسے برقی آلات لگائے ہیں جو جنسی زیادتی کی کسی کوشش کی صورت میں قریبی پولیس تھانے کو الارم کر دیں گے۔یہ برقی آلات ٹریکر کی صورت میں کام کریں گے۔ سگنل ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ کی طرف دوڑ سکے گی۔ اب تک تقریبا دو سو تھانوں کے ساتھ ان برقی آلات کو منسلک کیا گیا ہے۔اس جنسی زیادتی مخالف جینز کے تجربے کی کامیابی کی صورت میں اسے پورے بھارت میں پھیلا دیا جائے گا۔

Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197380 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.