عام طور پر سیل فون جیمرز کی تنصیب حساس مقامات یا وی آئی
پی قافلوں کی حفاظت کے لیے کی جاتی ہے- لیکن اب یہ موبائل فون جیمرز کشمیر
کی اکثر مساجد میں بھی نصب کیا جارہا ہے جس کا مقصد حفاظت نہیں بلکہ عبادات
کے دوران موبائل فون کے بجنے سے پیدا ہونے والے خلل کو روکنا ہے-
ماہ رمضان میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ عین
وقتِ نماز یا خطبے کے دوران موبائل فون کی گھنٹی بجنے کی وجہ سے اکثر لوگا
دھیان اپنے مقصد کی جانب سے ہٹ جاتا ہے۔ اس مسئلے کا حل سرینگر شہر کی بعض
مساجد نے کچھ یوں کیا ہے کہ منتظمین نے مسجد میں جیمر یعنی موبائل فون سگنل
جام کرنے والا آلہ نصب کر دیا ہے۔
|
|
یہ جیمرز اذان کے ساتھ ہی اپنا کام شروع کردیتے ہیں اور نماز کے بعد بند
ہوجاتے ہیں جس سے موبائل فون سگنلز واپس بحال ہوجاتے ہیں-
مساجد میں سیل فون جیمرز کا استعمال بعض شہریوں کے نزدیک انتہائی حیران کن
ہے۔ اور بیشتر نمازی اس بات سے لاعلم ہوتے ہیں کہ مسجد میں کوئی ایسا آلہ
بھی نصب ہے جو ان کے سیل فون کے سگنلز جام کردے گا۔
سرینگر کی ایک مرکزی مسجد کے امام و خطیب مولوی اخضر حسین جیمر کی تنصیب کے
حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’میں جب مدینہ میں تھا، تو اس وقت مسجد نبوی میں
نماز کے دوران کسی کا فون بج اٹھا۔ وہاں کے امام سیّد حذیفہ نے اسی وقت اس
کے تدارک کے احکامات صادر کیے۔ اگر ٹیکنالوجی نظم و ضبط قائم کرنے میں
معاون ہے تو اس میں کوئی شرعی رکاوٹ نہیں ہے۔‘
|
|
دینی عالم شوکت شاہین نے اس معاملے میں محتاط ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا
ہے: ’جیمر جس جگہ نصب کیا جائے اس کے پانچ سو میٹر کی حدود میں فون کے سگنل
جامد ہوجاتے ہیں۔ اس کی زد میں مسجد کے آس پڑوس کے لوگ بھی آتے ہیں۔ مسجد
میں نظم و ضبط کا نفاذ ترغیب سے ہونا چاہیے نہ کہ یکطرفہ پابندیوں سے۔ ایسی
پابندیوں سے عام لوگ متاثر ہوتے ہیں۔‘ |