چار پروں والا ڈائناسور دریافت

ڈائنا سارز کے ڈھانچوں کا دریافت ہونا کوئی نئی یا غیر معمولی بات نہیں لیکن حال ہی میں چین میں دریافت ہونے والے ایک عجیب وغریب ڈائناسور کے آثار نے سائنسدانوں کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے- کیونکہ اس عجیب و غریب ڈائناسورز کے جسم چار پروں والے بازوؤں کی موجودگی کے بھی آثار ملے ہیں۔
 

image


سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ انہیں پرندے نما اس ڈائنا سور کے ذریعے پرندوں کی نسل کے آغاز کے بارے میں سراغ حاصل کرنے میں کامیابی مل سکے گی۔

اس عجیب الخلقت ڈائنا سور چانگیوریپٹر کی دریافت چین کے شمال مغربی صوبے لیاﺅننگ سے ہوئی اور اس کی تاریخ ایک کروڑ 25 لاکھ سال پرانی ہے جبکہ دریافت ہونے والے ڈھانچے کی جسامت کافی چھوٹی ہے-

لاس اینجلس کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے ماہر لوئس چیاپی کے مطابق ان ڈائناسور کی لمبائی تیس سینٹی میٹر تھی جبکہ اپنی حیرت انگیز پروں والی دم کے ساتھ یہ ڈائنا سور دیگر پروں والے ڈائنا سور سے زیادہ بڑے نہیں تھے۔
 

image

ڈائنا سور کے جسم پر موجود پروں کی لمبائی ایک اعشاریہ تین میٹر تھی، لیکن یہ اپنے پروں کو آسمانوں پر کس طرح استعمال کرتے تھے یہ بات ابھی تک ایک راز ہے۔

لوئس چیاپی کا کہنا ہے کہ ڈائنا سور کے ڈھانچوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہوا میں پرواز صرف چھوٹے جانوروں ہی نہیں بلکہ درمیانے سائز کے ڈائنا سور بھی کرسکتے تھے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Feathered dinosaurs may have learned to fly before the evolution of birds, a new fossil find suggests. The long tail feathers of the Changyuraptor, a 'four-winged' dinosaur from China, would have provided stability and speed control for a safe landing.