چند روز قبل شمالی روس کے جزیرہ نما یمل کے علاقے میں
پراسرار گڑھا دریافت کیا گیا تھا- یہ گڑھا ایک ہیلی کاپٹر پائلٹ نے دریافت
کیا- 262 فٹ چوڑے اس گڑھے وجود کچھ دنوں سے ایک راز بنا ہوا تھا لیکن اب
سائنسدان اس راز سے پردہ اٹھانے میں کامیاب ہوگئے ہیں-
روسی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کو اس دیو قامت گڑھے کی غیر معمولی تصاویر
دکھانے کے بعد انہیں تحقیقات کے لیے مذکورہ مقام کی طرف بھیجا گیا-
|
|
روسی سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ شمالی سربیا میں میں موجود اس دیوقامت گڑھے
کا وجود میں آنا علاقے میں درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے ہے نہ کہ کسی
شہاب ثاقب کے گرنے کی وجہ سے-
Andrei Plekhanov جو کہ آرکٹک کے سائنسی ریسرچ سینٹر کے ایک سینئیر محقق
ہیں کا کہنا ہے کہ گیس سے مالا مال اس علاقے میں ظاہر ہونے والا یہ پراسرار
گڑھا زیرِ زمین ضرورت سے زیادہ دباؤ کے نتیجے میں وجود میں آیا ہے- اور اس
دباؤ کی بنیادی وجہ خطے کے درجہ حرارت میں ہونے والی تبدیلیاں ہیں-
مسٹر Plekhanov کا کہنا ہے کہ ظاہر ہونے والا پراسرار گڑھا 80 فیصد تک برف
سے بنا ہوا تھا جبکہ اس مقام کسی دھماکے کے آثار نہیں پائے گئے-
|
|
اس گڑھے کے دریافت ہونے کے بعد کئی اقسام کی قیاس آرائیاں سامنے آئی جس میں
سے ایک یہ بھی تھی کہ یہ اڑن طشتری کی آمد کا ایک اشارہ ہے-
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ زمین کی تہہ سے ہونے والا گلوبل
وارمنگ کی گیسوں کا اخراج ہے-
ماہرین کے مطابق گڑھے کے جھلسے ہوئے اندرونی کنارے “ شدید جلنے “ یا “ آگ
لگنے “ کی جانب اشارہ کرتے ہیں-
جب یہ گڑھا دریافت کیا گیا تو اس وقت چند لوگوں کا کہنا تھا کہ
Yamalo-Nenets Autonomous خطے میں واقع یہ گڑھا شہاب ثاقت کے ٹکرانے کی وجہ
سے وجود میں آیا ہے- یہ مقام Bovanenkovo گیس فیلڈ سے تقریباً 20 میل کے
فاصلے پر واقع ہے-
|
|
ماہرین نے تجزیے کے لیے مذکورہ مقام سے مٹی ٬ ہوا اور پانی کے نمونے حاصل
کیے-
ماہرین کے مطابق یہ گیس برف میں بنتی رہی جس میں ریت اور ساتھ میں نمک بھی
شامل ہوگیا اور دباؤ بڑھنے کی وجہ سے یہ گڑھا وجود میں آیا-
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ علاقہ تقریباً 10 ہزار سال قبل سمندر ہوا
کرتا تھا-
یمل ایک بہت بڑا جزیرہ ہے اور یورپ کو گیس کی سپلائی کرنے والا اہم
پیداواری علاقہ بھی ہے-
|