ضرب عضب پر بلا جواز امریکی اعتراضات

پاک فوج کا شمالی وزیرستان میں د ہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور شمالی وزیرستان کے لاکھوں بے گھر افراد کی مدد کے لیے قومی سطح پر خصوصی مہم چلائے جانے کی اشد ضرورت ہے ایسے وقت میں ملک کی سیاسی قیادت بیرون ملک روانہ ہو گئی ہے حکومت اور اپوزیشن کی اعلٰی قیادت پاکستان میں موجود نہیں ۔ وزیراعظم نواز شریف، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں مو جود ہیں، جہاں وہ رمضان کا آخری عشرہ گزاریں گے۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال پہلے ہی اعتکاف میں بیٹھنے کے لیے سعودی عرب جاچکے ہیں۔سابق صدر آصف علی زرداری اپنے بچوں کے ساتھ دبئی میں ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے حالیہ دنوں میں باقاعدگی کے ساتھ لندن کے دورے کیے ہیں اور 2دن قبل ہی ہاکستان لوٹے ہیں۔عمران خان اپنی فلاحی اداروں کے لیے چندہ جمع کرنے اور چند دیگر تقریبات میں شرکت کے لیے برطانیہ گئے تھے۔جے یو آئی ایف کے مولانا فضل الرحمان بھی سعودی عرب چلے گئے ہیں۔حزبِ اختلاف کے رہنما اپنی غیرموجودگی کے حوالے سے خود کو اس تنقید سے کیسے دور رکھ سکتے ہیں، اگرچہ جمہوریت مستحکم ہے، تاہم ان کے لیے وضاحت کرنا مشکل ہوگا کہ جب ملک کوبحرانی کیفیت کا سامنا کرنا پڑرہا تھا تو وہ منظر سے غائب تھے۔وزیراعظم کے میڈیا آفس کے مطابق سعودی عرب میں چھ راتیں قیام کریں گے۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن شروع ہونے کے بعد پاکستان آج تغیر پذیر حالات کا سامنا کررہا ہے۔ اس آپریشن کے نتیجے میں دس لاکھ کے قریب لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ایسا لگتا ہے کہ سویلین حکومت نے آپریشن ضربِ عضب کے سلسلے میں سب کچھ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔تا ملک میں سیکیورٹی کے بحران کو دیکھتے ہوئے اس سال وزیراعظم کو ملک میں رہنے کو ترجیح دینی چاہیے تھی۔افغانستان کے لیے نئے امریکی فوجی کمانڈر جنرل جوزف ڈینفرڈ نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج کے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن سے امریکی توقعات پوری نہیں ہوئی ہیں کیونکہ وہاں موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف یہ آپریشن کارگر ثابت نہیں ہوا۔امریکی کانگریس میں بیان دیتے ہوئے جنرل جوزف ڈینفرڈ نے کہا کہ پاکستان نے شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کر دیا ہے اور وہ کئی سالوں سے ایسا کرنا چاہ رہے تھے۔ہماری معلومات کے مطابق انھیں پاکستانی طالبان اور ازبک شدت پسندوں کے خلاف کچھ حد تک کامیابی بھی ملی ہے، تاہم حقانی نیٹ ورک کے خلاف وہ کامیابی نہیں ملی جو ہم دیکھنا چاہتے تھے۔ لیکن حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں میں اس حد تک ضرور خلل پڑا ہے کہ ان کو میران شاہ میں اپنے ٹھکانوں سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔امریکہ آج بھی حقانی نیٹ ورک کو مہلک قوت تصور کرتا ہے۔افغانستان نے بھی شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کوناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اس آپریشن میں حقانی نیٹ ورک کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے اور یہ آپریشن ضرب عضب صرف پاکستانی طالبان کے خلاف استعمال ہورہا ہے، بلاتفریق کارروائی کی جائے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے امریکا پر واضح کر دیا کہ شمالی وزیرستان آپریشن بلا امتیاز کیا جا رہا ہے پاکستان ایک متحد اور مستحکم افغانستان دیکھنے کا خواہاں ہے پاکستان افغان معاملات پر کوئی رائے نہیں دے سکتا ۔ شمالی وزیرستان آپریشن میں کسی قسم کی تفریق نہیں ہر دہشت گرد چاہے اس کی کوئی بھی شناخت ہو یا کوئی بھی قومیت ہو انہیں فوجی آپریشن میں نشانہ بنایا جائے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا ایساف ، نیٹو اور افغان فورسز بارڈر کی دوسری طرف بھی اس قسم کی کارروائی کریں گی۔شمالی وزیرستان میں افواج پاکستان کا دہشت گر دوں کے خلاف جاری آپریشن میں ان تک 500سے زائد دہشت گر دوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ اس دوران پاک فوج کے 34 جوانوں نے بھی جام شہادت نو ش کیا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران تیس دہشتگردوں نے خود کو قانون کے حوالے کیا ہے۔ مسلح افواج نے ارض پاک کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز پندرہ جون کو کیا تھا جیٹ طیاروں کی بمباری اور زمینی کارروائیوں میں اب تک پانچ سو سے زائد دہشتگرد مارے جا چکے ہیں جبکہ آپریشن ضرب عضب کے دوران چونتیس جوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ مسلح افواج کی طرف سے جاری بیالیس روز سے جاری کارروائیوں کے دوران میران شاہ سے متعدد بارودی فیکٹریاں پکڑی گئیں جبکہ دہشتگردوں کے سیکڑوں ٹھکانے بھی نیست و نابود کر دیئے گئے ہیں افواج پاکستان میران شاہ ، دیگان اور بویا کو کلیئر کرا چکی ہیں ، میر علی میں دہشتگردوں کا محاصرہ جاری ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے دوران تیس دہشتگردوں نے خود کو قانون کے حوالے کیا۔ زمینی آپریشن کے دوران پاک فوج کو بعض مقامات پر مزاحمت کا سمان بھی کر نا پڑا تاہم جونوں نے اس دوران اپنی تمام تر پیشہ وارانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کر تے ہو ئے توقع سے زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔ بنوں میں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی آمد سے مقامی سطح پر سہولیات کی کمی نے صورت حال کو گھمبیر بنا دیا۔ بنوں کی 12 لاکھ کی آبادی میں لاکھوں افراد کے اضافے سے صحت کے شعبے پر بوجھ بڑھ گیا۔ 9 لاکھ 92 ہزار 649 نے شمالی وزیرستان سے ملک کے مختلف اضلاع میں نقل مکانی کی ہے لیکن 80 فیصد بے گھر افراد بنوں میں رہائش پذیر ہیں جس سے مقامی سطح پر مختلف سہولیات کے حوالے سے بوجھ بڑھ گیا ہے ہزاروں کے تعداد میں خاندان طبی سہولیات کے حوالے سے سرکاری ہسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں کیونکہ حکومت کی طرف سے اعلان کر دیا گیا ہے کہ آئی ڈی پیز سرکاری ہسپتالوں میں علاج و معالجے کے لئے رابطہ کر سکتے ہیں سرکاری سطح پر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی تعداد میں اضافے کے باوجود سہولیات انتہائی کم ہیں دوسری جانب وبائی امراض سے بچاؤ کے لئے بھی سرکاری سطح پر ویکسینیشن جبکہ پولیو سے بچاؤ کے قطرے بھی پلائے جا چکے ہیں عالمی ادارہ صحت کی طرف سے 3 لاکھ 24 ہزار افراد کے لئے ادویات فراہم کی جا چکی ہیں۔صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے عمائدین نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی عوام کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کریں، تاکہ بے گھر ہونے والے افراد جلد از جلد اپنے آبائی علاقے کو واپس جا سکیں۔قبائلی عمائدین نے ایک جرگے کے دوران یہ مطالبہ کیا۔جرگے میں اتمانزئی وزیر، داور، موساکئی، ہسو خیل، درپاخیل، زراکی اور شمالی وزیرستان کے دیگر قبائل کے عمائدین نے شرکت کی۔ قبائلی عوام عزت دار لوگ ہیں اور ان کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا جانا چاہیے۔ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ وہ بے گھر ہونے والی خواتین کو امدادی سامان دینے کے لیے علیحدہ سے انتظامات کرے گی،لیکن وہ اپنے وعدے کی پاسداری میں ناکام رہی ہے۔جماعۃ الدعوۃ کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے وزیرستان متاثرین میں سروے کے بعد بیوگان کی مالی امداد شروع کر دی،متاثرین کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کے لئے بچوں میں کپڑے بھی تقسیم کئے گئے۔بنوں لاری اڈہ و دیگر مقامات پر جماعۃ الدعوۃ کے دسترخوان پر ہزاروں متاثرین کے لئے سحری و افطاری کا انتظام کیا جاتا ہے ۔متاثرہ خاندانوں میں خشک راشن کی تقسیم کا سلسلہ بھی جاری ہے،جماعۃ الدعوۃ کے رضاکاروں نے متاثرہ خاندانوں کی سروے کے بعد لسٹیں بنائی ہیں ان لسٹوں کے ذریعہ امدادی سامان تقسیم کیا جا رہا ہے،گزشتہ روز بنوں میں20بیوگان میں پانچ پانچ ہزار روپے نقد تقسیم کئے گئے جبکہ اس سلسلہ کو مزید بڑھایا جائے گا۔بچوں کے لئے آٹھ لاکھ روپے مالیت کے سلے ہوئے کپڑے تقسیم کئے گئے جبکہ انتہائی غریب خاندانوں میں ضروری برتن بھی تقسیم کئے گئے،بنوں میں مرکزی ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ کے رضاکار خدمت انسانیت کے جذبے سے سرشار چوبیس گھنٹے امدادی کاموں میں مصروف عمل ہیں۔ پاک فوج کی انجینئرنگ ڈویڑن کے جی او سی میجر جنرل اختر جمیل را نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان سے نقلِ مکانی کرنے والے آئی ڈی پیز کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے گئے ہیں۔ ضلع بنوں میں قائم کیمپوں میں چھ لاکھ کے قریب متاثرہ افراد آئے ہیں اور ان میں سے کوئی ایک بھی بھوکا نہیں سویا۔ آئی ڈی پیز میں شامل بچوں کے لیے اسکول بھی قائم کیے جارہے ہیں، جبکہ کیمپوں میں موجود آئی ڈی پیز مطمئن ہیں۔ آئی ڈی پیز کے کیمپ میں سیوریج کی سہولت فراہم کی جارہی ہیں۔ آئی ڈی پیز کی حفاظت کے لئے ضلع بنوں میں تقریبا ایک ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب کی تکمیل کے بعد شمالی وزیرستان میں تعمیرِ نو کی جائے گی۔
Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 197221 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.