جسم کا سب سے اہم جزو

کہیں ایک کہانی پڑھی تھی جسے پڑھ کر احساس ہوا کہ اس دنیا میں انسان کے آنے کا مقصد کیا ہے۔ آج وہ کہانی آپ سب کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گی۔

میری والدہ اکثر مجھ سے پوچھتی تھیں کہ بتاؤ جسم کا سب سے اہم حصہ یا جزو کون سا ہے۔ بہت سالوں تک میں اس سوال کا صحیح جواب دینے کی کوشش کرتی رہی مگر کبھی کامیاب نہیں ہو سکی۔ ایک بار میں نے سوچا کہ انسان کے لیے آوازیں بہت اہمیت رکھتی ہیں اس لئے کان ہی جسم کا سب سے اہم حصہ ہوں گے۔ جب میں نے اپنی والدہ کو اپنا جواب دیا تو انہوں نے کہا’’نہیں! بہت سے لوگ بہرے ہوتے ہیں وہ سن نہیں سکتے مگر زندگی کے سارے کام کرتے ہیں۔ تمہارا یہ جواب تو درست نہیںلیکن مزید سوچو میں تم سے دوبارہ پوچھوں گی۔ بہت عرصے بعد ماں نے ایک بار اپنا سوال دوہرایا۔ا س مرتبہ میں درست جواب دینا چاہتی تھی اور میں نے کہا کہ نظر سب کے لیے اہم ہوتی ہے۔ اس لیے آنکھیں جسم کا سب سے اہم حصہ ہیں تو میری ماں نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور بولیں تم بہت تیزی سے سیکھ رہی ہو مگر تمہارا یہ جواب بھی درست نہیں ہے کیونکہ بہت سے لوگ اندھے ہوتے ہیں وہ دیکھ نہیں پاتے تو یہ کس طرح جسم کا سب سے اہم حصہ ہو سکتی ہیں۔ میں نے اپنے علم کو ہر بار آزمانے کی کوشش کی مگر جواب مجھے ’’نہیں‘‘ کی صورت میں ملا۔ پچھلے سال میرے نانا کی وفات ہوگئی ہر فردرو رہا تھا اور اداس تھا۔ میرے والد بھی رو رہے تھے۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب نانا جان کا ہم نے آخری دیدار کرنا تھا اور پھر وہ ہمیں دوبارہ کبھی دکھائی نہ دینے تھے کہ اچانک میری ماں نے مجھ سے پوچھا ’’بیٹا! تمہیں پتہ چلا کہ جسم کا سب سے اہم حصہ کون سا ہے؟ میں ماں کے اس موقع پراس سوال پر حیران رہ گئی۔ میں سمجھتی تھی کہ یہ سوال میری والدہ اور میرے درمیان ایک کھیل ہے۔ انہوں نے میری اُلجھن کو بھانپتے ہوئے کہا: یہ سوال بہت اہم ہے اور اس کا جواب ظاہر کرتا ہے کہ تم زندگی کو کس طرح جیو گے‘۔ تم نے اپنے بہت سے جوابات مجھے دیئے لیکن وہ جوابات کیوں غلط تھے اورمیں نے تمہیں ہر بار واضح کیا لیکن آج تمہیں وہ اہم سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے مجھے بہت پیار سے دیکھا اور میں ان کی آنکھوں میں آنسو تیرتے دیکھ سکتی تھی اور وہ مجھ سے بولیں:میرے بچے! جسم کا سب سے اہم حصہ تمہارا کندھا ہے۔ میں نے ان سے کہاکیونکہ اس نے میرے سرکا بوجھ اٹھا رکھا ہے اس لیے؟۔ ’نہیں‘، والدہ نے جواب دیا’ کیونکہ یہ اس سر کا بوجھ اٹھا سکتا ہے جو تمہارے دوست یا عزیز کا ہو جب وہ کسی پریشانی میں ہو یا رو رہا ہو۔ یہ تمہارے دوست یا عزیز کے غم کا بوجھ اٹھا سکتا ہے۔ جب اُسے تمہاری ضرورت پڑے۔‘‘ ’میری دعا ہے تمہاری زندگی میں اتنا پیار ہو کہ جب تمہیں کسی کندھے کی ضرورت پڑے تو تم اکیلے نہ ہو‘۔ اس لمحہ میں میں نے یہ سیکھا کہ جسم کا سب سے قیمتی حصہ کبھی بھی خود غرض نہیں ہو سکتا۔ یہ ہمیشہ وہی ہوگا جودوسروں کے غم میں شریک ہو اور ہمدرد ہو۔ ہمارا دین بھی ہمیں ایک جسم کی مانند خیال کرتا ہے۔ ہم اس جسم کے حصے ہیں۔ اگر ہم ایک دوسرے کے غم خوار اور ہمدرد نہیں بنیں گے تو کیا فائدہ ہے اس خود غرض زندگی کا، اور یہ ہی وہ سبق ہے جو ہر دور میں ہر مذہب نے اس دنیا کو دیا ہے۔ (زندگی کے انمول سبق) ٭…٭
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 257597 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More