چقندر بھی شلجم کی مانند ایک مشہور سبزی ہے٬ یہ باہر اور
اندر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس کے پتے پالک کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں۔ چقندر کا
ذائقہ گاجر کی مانند شیریں ہوتا ہے۔ چقندر کو بھارت، پاکستان، شمالی افریقہ
اور یورپ میں کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی جنگلی قسم بھی ہے مگر
ان کو خوراک اور علاج دونوں کیلئے بیکار سمجھا جاتا ہے۔
چقندر کی پھولی ہوئی جڑ اور پتے خوراک میں استعمال ہوتے ہیں۔ چقندر کو سلاد
کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اسے ابال کر کھاتے ہیں۔ گوشت کے ساتھ
سالن کے طور پر بھی پکایا جاتا ہے اور اس کا اچار بھی ڈالا جاتا ہے۔
|
|
چقندر سے جگر اور تلی کی بیماریوں کا علاج
چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور یہ تلی کی سوزش کو کم کرتا ہے۔
چقندر کے پانی کو شہد کے ساتھ پیا جائے تو بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے
اور جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے۔ شہد اور چقندر کا پانی
نہ صرف یرقان میں مفید ہے بلکہ صفرا کی نالیوں میں پتھری یا دوسرے اسباب سے
پیدا ہونے والی رکاوٹوں کا علاج بھی ہے۔
چقندر کی کیمیاوی ہئیت پر غور کریں تو اہم ترین بات جو سامنے آتی ہے، وہ اس
میں شکر کی موجودگی ہے۔ عام طور پر یہ مقدار 24 فیصدی کے لگ بھگ ہوتی ہے۔
یہ عام بات ہے کہ لوگ بیماری کے دوران یا اس کے بعد کی کمزوری کے لئے
گلوکوز دیتے ہیں۔ شکر اور نشاستہ کی قسم خواہ کوئی ہو، جسم کے اندر جا کر
ایک مختصر سے عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے چقندر کے
دیگر اجزاء سے قطع نظر بھی کریں تو شکر کی موجودگی کمزوری کے لئے یقیناً
فائدہ مند ہوگی۔ سبزی اور پھل جیسے بھی ہوں، ان میں ناقابل ہضم مادہ کثیر
مقدار میں ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔
|
|
درد سر اور درد دانت اور آنکھوں کی سوزش کا
علاج
چقندر کی جڑوں کا جوس نکال کر اگر اس کو ناک میں ٹپکایا جائے تو سر درد اور
دانت درد فوراً دور ہوجاتا ہے۔ اسے اگر اس کے اطراف میں لگایا جائے تو
آنکھوں کی سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ چقندر کے پانی کو روغن زیتون میں ملا
کر جلے ہوئے مقام پر لگانا مفید ہے۔ سفید چقندر کا پانی جگر کی بیماریوں
میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔
چقندر کے بواسیر اور قبض پر اثرات
چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتہ سے ایک
گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی قبض جاتی رہتی ہے اور بواسیر کی شدت میں کمی آ
جاتی ہے۔ یورپ اور ایشیاء میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے
ساتھ سلاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
|
|
امراض جلد میں چقندر کے فوائد
جلد کے زخموں، بفہ اور خشک خارش میں چقندر کے قتلوں کو پانی اور سرکہ میں
ابال کر لگانا مفید ہے۔ اس مرکب کو دور چار مرتبہ لگانے سے سر کی خشکی غائب
ہو جاتی ہے۔ چقندر ایک مفید اور مقوی غذا اور خارش کی متعدد قسموں کے لئے
مقامی استعمال کی قابل اعتماد دوا ہے۔
کینسر سے بچاؤ
چقندر جسم سے فاسد مادوں کو نکالنے میں مدد دیتا ہے اور یوں چقندر کینسر سے
بچاؤ میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے اور دیگر ایسی کئی بیماریوں سے بھی تحفظ
دیتا ہے جو فاسد مادوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں-
|
|
چقندر کے دیگر فوائد
چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا اور اسے مسوڑھوں پر ملنے سے
دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔ بعض اطباء کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آئندہ
درد نہیں ہوتا۔ سر کے بال کم ہوں تو چقندر کے پانی سے دھونا مفید ہے- چقندر
کے اجزاء دست آور ہیں جبکہ اس کا پانی دستوں کو بند کرتا ہے۔ سرخ قسم کو
پکا کر کھانا کمزوری اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ اسے کافی دنوں تک کھانے سے
درد گردہ و مثانہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہی ترکیب مرگی کی
شدت کو کم کرنے میں مفید ہے۔ منہ کی کسی بھی بیماری کے لئے چقندر کے رس کا
ایک کپ (جو 5 سو ایم جی نائٹریٹ پر مشتمل ہوتا ہے) نہایت فائدہ مند ہے۔
مزید برآں چقندر کے جوس کا ایک کپ پینے سے بلڈ پریشر کو 10ملی لیٹر تک کم
کیا جا سکتا ہے جبکہ بعض افراد میں یہ جوس کا کپ بلڈپریشر کو نارمل سطح پر
بھی لے آتا ہے۔ ماہرین کے مطابق چقندر میں موجود نائٹریٹ خون کی نالیوں کو
کھلا کرتا ہے اور بہاﺅ کو بڑھاتا ہے جبکہ انجائنا میں مبتلا بہت سے مریضوں
کو نائٹریٹ والی ادویات کی ہی ضرورت پڑتی ہے۔ واضح رہے کہ بلڈ پریشر ایک
ایسی بیماری ہے، جس پر کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا
باعث بن سکتی ہے۔
( چند پیراگراف الشفا ہربل - چقندر کے فوائد سے اخد
شدہ ہیں) |