ایک حکایت ایک سبق

 مولانا جلال الدین رومی اپنی شہرۂ آفاق مثنوی میں حکایت بیان فرماتے ہیں کہ ایک مال دار شخص اپنے غلام کے ہمراہ بازار سے گزر رہا تھا کہ آذان سنائ دی ،رئیس دولت کے نشے رب کو بھلاۓ بیٹھا تھا ،اس نے آذان کی صدا کو نظر انداز کر کے اپنا سفر جاری رکھا ،مگر اس کا غلام نہایت دین دار تھا ، اس نے کہا "ملک اگر اجازت ہو تو فرض رکعتیں پڑھ لوں "- مالک نے کہا "جاؤ ، مگر جلدی واپس آنا ، میں تمہارا انتظار کر رہا ہوں" - اب مالک بیٹھا انتظار کر رہا ہے اور غلام مسجد سے نکلتا ہی نہیں - تمام نمازی باہر آگۓ ، مگر غلام باہر نہ ایا - تنگ آکر مالک نے مسجد کے دروازے سے صدا لگائی "اے بندۂ خدا ! نماز ختم ہو گئ ، تم اندر کیا کر رہے ہو ، تمہیں کیا وہاں کسی نے پکڑ کر رکھا ہے ؟" غلام نے کہا "بالکل یہی بات ہے ، اسی نے ، جس طرح کسی نے تمہیں باہر پکڑ رکھا ہے کہ تم مسجد میں داخل نہ ہو سکو ، اسی طرح مجھے بھی یہاں کسی نے جکڑ لیا ہے " اس حکایت میں یہ سبق پوشیدہ ہے کہ نیک انسان نیکی پر اسی طرح مجبور ہوتا ہے جس طرح ہر برا انسان بدی پر مجبور ہوتا ہے - مولانا رومی رح فر ما تے کہ بس یوں سمجھیں کہ ایک کو اللہ تعالٰی نے پکڑ رکھا ہے اور دوسرے کو شیطان نے - عربی کا مقولہ ہے " العاد‏‏ۃ طبیعۃ ثانیۃ (عادت طبیعت ثانیہ بن جا تی ہے ) کسی کی سیرت اچھی ہو یا بری ، راسخ عادتیں انسان کو مخصوص اعمال میں باندھ لیتی ہیں - غلام نمازی تھا تو وہی اس کی فطرت بن گئ - مولانا جلال الدین رومی رح فرماتے ہیں کہ اگر بری عادتیں وقت پر نہ بد لیں تو پھر وہ ضرورت بن جاتی ، لہذا جتنی جلد ممکن ہو انہیں بدل ڈالنا چاہیۓ کیونکہ انسان کی کوئ عادت معمول کا حصہ بن جاۓ اور اس میں پختگی آ جاۓ تو انسان اس کا اسیر بن کر رہ جاتا ہے مگر یاد رہے کہ نیت سچی ہو تو عادت بد کو نیک عادت میں بدلا جا سکتا ہے البتہ جن لوگوں کی فطرت ہی بد ہو ،جن کے قلوب پر مہر لگ چکی ہو وہ خود کو تبدیل نہیں کر سکتے - وہ گمراہی پر ہی قائم رہتے ہیں ،جب تک اللہ تعالی انہیں راہ راست پر نہ لاۓ-۔
Shameela Nadeem
About the Author: Shameela Nadeem Read More Articles by Shameela Nadeem: 3 Articles with 6750 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.