کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کل کو ہونے والی بات جانتے تھے؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسروق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، مفہوم: (امی) کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: ’’ تیری اس بات پر تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ تین باتیں کیا تو سمجھ نہیں سکتا جو شخص تجھ سے وہ بیان کرے وہ جھوٹا ہے۔ جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پروردگار کو دیکھا تھا۔ اس نے جھوٹ بولا۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی:

﴿لَّا تُدْرِ‌كُهُ الْأَبْصَارُ‌ وَهُوَ يُدْرِ‌كُ الْأَبْصَارَ‌ ۖ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ‌ (١٠٣)﴾ [انعام)

مفہوم:
اس کو تو کسی کی نگاه محیط نہیں ہوسکتی اور وه سب نگاہوں کو محیط ہو جاتا ہے اور وہی بڑا باریک بین باخبر ہے

﴿وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ‌ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّـهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَ‌اءِ حِجَابٍ (٥١)﴾
(الشوریٰ)

مفہوم:
ناممکن ہے کہ کسی بنده سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے

اور جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کل کو ہونے والی بات جانتے تھے اس نے بھی جھوٹ بولا۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی:

﴿وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ (٣٤)﴾ (لقمان)

مفہوم:
کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟

اور جو شخص تجھ سے یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وحی سے کچھ چھپا رکھا وہ بھی جھوٹا ہے۔ پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی:

﴿ يَا أَيُّهَا الرَّ‌سُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّ‌بِّكَ ۖ ﴾

بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل علیہ السلام کو ان کی اصلی صورت میں دوبار دیکھا تھا۔‘‘

( بخاری, کتاب التفسیر سورۃ النجم ح:۴۸۵۵ ، مسلم کتاب الایمان باب معنی قول اللہ (وَلَقَدْ رَاٰہُ نَزْلَۃً أُخْرٰی ) ح:۱۷۷)

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448926 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.