کچھ عرصہ پہلے ایک اشتہار آن ائر آتا تھا
جس میں ایک خاتون آئل کا پیکٹ کاٹنے کی کوشش کرتی ہیں اور وہ ہاتھ میں پکڑے
آئل کے پیکٹ اور قینچی کے درمیان توازن نہیں رکھ پاتیں اور تیل بوتل میں
جانے کی بجائے گر جاتا ہے اور وہ خاتون اداسی سے منہ بنا کر کہتی ہیں کہ
اگر تیسرا ہاتھ ہوتا تو بچا لیتی۔ انسانوں کے عمومی روئے پر غور کیا جائے
انسان خواہ کسی طبقے، جنس، رنگ، نسل، قومیت عمر کا ہو خواہش فریاد اور تمنا
کہیں نہ کہیں تیسرا ہاتھ رکھنے کی ضرور کرتا ہے۔
اگر تیسرا ہاتھ(من مرضی یا ہر شے پر اختیار) مل جاتا تو آج اپنی تعلیم و
علم، کاروبار، رشتہ دار،گھر بار، رہن سہن، لین دین، رہنے سہنے، کھانے پینے،
ہاتھ بٹانے، جذبات ، تعلقات، اختیارات، میں ایک انقلاب کا سیلاب لانا ممکن
اور یقین محکم عمل پیہم تھا۔ یہ خواہش انسان کبھی بھی کہیں بھی کسی بھی رنگ
ڈھنگ میں کرتا رہتا ہے۔ کتنا ہی بااختیار، باعلم، باعمل اور با شعور فرد ہو
اس کو ایکSupernatural
سا ہاتھ رکھنے کا خیال ضرور آتا ہے۔
آج اگر انسان واقعی میں اتنا صاحب اختیار ہو کہ قدرت کی مرضی نہ ہوتی اور
ہر زندگی کے پہلو پر اپنی عرضی ہوتی تو انسان نے معاشرے کا ستیاناس اور سوا
ستیاناس ہونا یقینی تھا۔ نہ کوئی فلم سٹوری میں رکاوٹ آتی اور ظالم سماج کا
دور دور تک نام و نشاں نہ ہوتا۔ نہ امتحانات ہوتے نہ ٹیوٹرز کا نام و مقاں
ہوتا۔ نہ کمانے کا جھمیلا ہوتا نہ لٹنے کا خطرہ دھیلا ہوتا۔ نہ بیماری کا
وجود ہوتا نہ عطائیوں کا کلینک کرنا عبور ہوتا۔ نہ انساں عمر رسیدہ ہوتا نہ
زنگی کا ملیدہ ہوتا۔ ہونے کو تو بہت سے کام نہ ہو تے ہیں مگر کیا کیجئے کہ
کرنا سبھی کچھ پڑے رواں زندگی کے لئے۔
انسان کو بے اختیار زندگی کے بہت سے پہلوؤں پررکھا گیا ہے انسان کبھی بھی
اپنے ماں باپ اپنا گھرانہ اپنا چہرہ اپنا شجرہ نسب خود نہیں چن سکتا مگر
ہاں انسان کو بااختیار رکھا گیا ہے کہ انسان اپنا رویہ تعلیم صحت کام کاج
اور لائف پارٹنر کود چن سکتا ہے اور خود بنا اور بگاڑ سکتا ہے۔ مگر انسان
کا زور عموماُ تیسرے ہاتھ کی خواہش کرنے پر ہی لگا رہتا ہے اور یہی وجہ ہے
کہ آج تکدنیا میں جتنے لوگ ہوئے ان میں سے بہت تھوڑے دو ہاتھوں کا اس طرح
استعمال کرسکے کہ آج وہ دو ہاتھ سو ہاتھوں جتنا فائدہ دے رہے ہیں۔
مار دھاڑ، جلاؤگھیراؤ، احتجاج دھرنے، چوری چکاری، گالم گلوچ، کام چور،
زبان درازی، نکما پن، شلوے شکایات، چیخ و پکار، بے جا امیدیں، توقعات،
خوشامد، جھوٹ، دو نمبری آج دو طاقتور ہاتھوں کو بھی ناکارہ کئے ہوئے ہیں۔
|