برطانوی اخبار کی صحافتی شرانگیزی

گذشتہ روز برطانیہ کے اخبارڈی انڈی پنڈنٹ نے 25 اگست کی اشاعت میں ایک فرضی خبر شائع کرکے پورے عالم اسلام میں ہلچل مچادی ہے ۔برطانیہ کے اخبار نے یہ خبر شائع کی تھی کہ سعودی حکومت مرقد رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو کسی نامعلوم مقام پہ منتقل کرنا چاہتی ہے ۔ اخبا رکی سرخی تھی’’ Saudis mayh risk Muslims dinision with proposel to move Muhammad,tomb‘‘۔ یہ خبر برطانیہ کے اخبار ڈی انڈیپنڈنٹ اور ڈی میل نے شائع کی تھی اس کے بعد دیگر تمام ممالک کے اخبارات میں یہاں سے لیکر یہ خبر شائع کی گئی ۔ ہندوستان کے انگریزی اخبار کے علاوہ اردو کے ایک اخبار نے بھی صفحہ اول پہ نمایاں کرکے یہ خبر شائع کی تھی ۔ اس خبر سے پورے عالم میں بے چینی سی پھیل گئی ۔ سعودی حکومت کے خلاف پورے عالم اسلام غم و غصہ لہر پید ا ہوگئی۔ سعودی انتظامیہ کو جیسے ہی اس کی اطلاع ملی انہوں تردید کی اور صاف لفظوں میں کہا کہ اس طرح کاکوئی منصوبہ حکومت کے زیر غورنہیں ہے اور نہ ہی کسی سعودی فرد نے حکومت کو اس طرح کی کوئی تجویز پیش کی ہے ۔مسجد حرام اور مسجد نبوی کے نگراں احمد المنصوری نے اپنے ایک بیان میں ڈو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ۔حجرہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی منتقلی کا کسی دوسری جگہ پر کوئی پروگرام نہیں بنا یاگیا ہے۔اورنہ ہی حکومت کی طرف اس طرح کی کوئی متنازعہ تجویزپیش کی گئی ہے ۔سعودی حکومت اسلام کی خادم اورالحرمین الشرفین کی کی حفاظت کی ذمہ دار ہے ۔اس طرح کی کوئی بھی خلاف حقیقت اور متنازعہ تجویز حکومت کے زیر غور نہیں ہوسکتی ہے۔

سعودی عرب کے ایک مشہور اخبار مکہ کے ڈپٹی ایڈیٹر انچیف نے برطانوی اخبار کی اس شر انگیز صحافت کا آپریشن کرتے ہوئے بدھ کے اداریہ میں لکھا ہے کہ ڈی انڈیپنڈینٹ نے ہمارے اخبار سے مواد چوری کرکے خلاف حقیقت یہ خبر شائع کی ہے ۔انہوں نے لکھا ہے کہ ہمارے ایک عربی صحافی عمر المضواحی نے سعودی کے پہلے ماہر تعلیم ڈاکٹر علی بن عبد العزیز کی مسجد نبوی او رمسجد حرام کے موضوع پر آنے والی دو کتا بوں پرایک اسٹوری لکھی تھی جس کا انہوں نے غلط ترجمہ کرکے عالم اسلام میں ایک ہیجان انگیز صورت حال پید اکیا ہے۔

برطانوی اس غیر تحقیقی صحافت سے بہت سے سوال پیدا ہوگئے ہیں ۔برطانیہ امریکہ اور یورپ نے ذرائع ابلاغ کا غلط استعمال کرکے ہمیشہ مسلمانوں میں اختلاف پید اکیا ہے تو کبھی ان کی دل آزاری کی ہے ۔یہ خبر بھی اسی سازش کی ایک کڑی ہے ۔اس طرح کے حساس مسئلہ پر تحقیق کئے بغیر حکومتی ذرائع سے معلومات حاصل کئے بغیر محض ترجمہ پہ اکتفا کرکے اس طرح کی خبریں شائع کرنا صحافت کی روح کے خلاف ہے ۔برطانوی اخبا ر کا یہ اقدام دراصل سعودی حکومت کے تئیں مسلمانوں میں نفرت پیدا کرنا ہے ۔عالم اسلام کو سعودی کے تئیں بھڑکانا اوراس اعتماد کو متزل زل کرنا ہے سعودی حکومت پس پردہ اسلا م دشمن ہے وہ شعائر سے کھلواڑ کررہی ہے ۔اپنے فریضے کو صیحیح انداز میں نہیں نبھارہی ہے ۔مجھے افسوس ہے کہ ہندوستان کے بھی ایک اہم اردو اخبار نے اس بے بنیاد خبر کو تحقیق کئے بغیر محض ترجمہ کے صفحہ اول کی پہلی سرخی بناکر شائع کی تہی جس سے مسلمانوں میں بے چینی اور اضطراب کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی ۔اور جب کل ہوکر تمام اس اخبار نے اس کی تردید شائع کی تو اس اخبار نے تردیدی خبر شائع کرنے میں ایچ پیچ سے کام لیا اور یہ سب ہیڈنگ بنائی کہ دوسال پہلے ایک عالم سعودی حکومت اس طرح کی تجویز پیش کی تھی مجھے نہیں معلوم کہ دوسال قبل کی یہ رپورٹ اس اخبار کو کہاں سے مل گئی جس کا نہ توبرطانوی اخبارمیں کوئی تذکرہ ہے اور نہ ہی سعوی حکام تردیدی رپورٹ میں اس طرح کا کوئی ذکر کیا ہے ۔

برطانوی اخبار نے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے اور سعوی حکومت کے تئیں ان کے اعتماد کو متزلزل کرنے کے لئے یہ فرضی خبر شائع کی ہے جو صحافت کی توہین ہے۔ وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا سے تقریبا 45 لاکھ عازمین حج فریضہ حج کی سعادت حاصل کرنے کے لئے مکہ مکرمہ کا رخ کررہے تھے۔ اور سعودی حکومت ان کی مہمان نوازی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ہے۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180668 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More