سناہے کل ترے درپہ ہجوم عاشقاں ہوگا

اسلام کی عمارت جن ستونوں پر قائم ہے ان میں ایک اہم فریضہ حج ہے ۔بلکہ عبادات کی تکمیل اسی فریضہ سے ہوتی ہے۔ترتیب کے لحاظ سے اس کا نمبربعد میں ضرور ہے ،مگریہ تمام عبادات کامجموعہ اورکشید کیاہواعطرہے۔حج اﷲ کے چند محبوبوں کی اداؤں کی ادائیگی کانام ہے ۔یہ عبادت تمام عبادتو ں کی جامع ہے ۔مثال کے طورپرنماز ہے، جس میں صرف وقت صرف ہوتاہے،روزہ ہے جس میں جسمانی مشقت اٹھانی ہوتی ہے ،زکوٰۃ ہے صرف مال خرچ ہوتاہے مگرحج کہ اس میں جان ،مال اوروقت تینوں صرف ہوتے ہیں اورنماز،روزہ صدقہ اورقربانی سب کی ادائیگی کی جاتی ہے۔چنانچہ جب کوئی شخص ،حج بیت اﷲ کوجانے کا ارادہ کرتاہے،توپہلے رقم خرچ کرتاہے،پھرجب وہ منزل مقصود پر پہونچ جاتاہے توحج کی ادائیگی کیلئے اسے مسلسل پانچ دنو ں تک محنت کرنی پڑتی ہے۔جیسے منیٰ،مزدلفہ اورعرفات میں جانا،شیطانوں کوکنکریاں مارنا،قربانی کرنا،طواف زیارت وغیرہ۔اسی طرح آج کی مصروف ترین زندگی میں تقریباایک مہینہ کا وقت بھی خرچ ہوتاہے ۔گویایہ عبادت ایسی ہے جس میں جان ،مال اوروقت کی زبردست قربانیاں دینی پڑتی ہیں جنہیں ایک حاجی عشق خداوندی میں ڈوب کرانجام دیتاہے۔ حاجی پر اﷲ کی محبت اوراﷲ کے عشق کی ایسی دیوانگی سوار ہوتی ہے کہ اس کو عبادت میں اﷲ کے سوا اور کچھ نظر ہی نہیں آتاہے ۔وہ اٹھتے، بیٹھتے،سوتے جاگتے ،ہمہ دم اﷲ کا ذکر کرتاہے۔یہ عبادت ایسی ہے جس میں انسان کی عقل بڑھتی ہے ،ذہن کھلتے ہیں ۔خیالات وسیع ہوتے ہیں اورفکرونظر کازاویہ بدلتاہے۔اس سے بڑھ کرمساوات کی تعلیم کسی بھی عبادت میں نظرنہیں آتی ہے۔لوگوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرہوتاہے جن میں بادشاہ ،وزراء ،امراء ،رؤساء،غرباء،علماء،جہلاء،کالے ،گورے ،ناٹے ،موٹے ،سینکڑو ں زبانیں ،ہزارو ں بولیاں ،مزاج ومذاق کاکھلافرق ،جداگانہ طرزمعاشرت رکھنے والے لوگ ۔کوئی تکلف نہیں ،کوئی تعصب نہیں ،کوئی اختلاف نہیں ۔سب بھائی بھائی کوئی الگ نہیں ۔’’ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود وایاز نہ رہاکوئی بندہ ،نہ کوئی بندہ نواز‘ ‘ کامظاہرہ ہوتاہے۔

یہ بات حالانکہ نماز میں بھی پائی جاتی ہے ،مگر اتنی مقدار میں نہیں جتنی کہ حج میں پائی جاتی ہے۔اسی طرح عشق خداوندی کااظہارجس طرح حج میں ہوتاہے روزہ میں دیوانگی کی وہ کیفیت ہلکی ہوتی ہے برخلاف حج کے ،کہ اس میں آدمی عشق خداوندی میں دیوانہ ہوجاتاہے ،زیب تن ملبوس کی جگہ کفن کا کپڑاپہنتاہے ،کنگھانہیں کرتا،سرکھلارکھتاہے۔گویاوارفتگی ودیوانگی کی ایک عجیب کیفیت اس پر طاری ہوتی ہے ۔ دوسری عبادتیں تو باربارفرض ہوتی ہیں مثلانماز ہے تو دن بھر میں پانچ مرتبہ ،روزہ ہرسال ایک مہینہ،زکوۃ سال میں ایک بار۔لیکن حج ،زندگی میں ایک بارہی فرض ہے اس لئے کہ نماز،محبوب کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کودہراتے رہنے اوراس سے ہمکلام ہونے کانام ہے ۔روزہ،محبوب کی یاد میں بھوکے پیاسے رہنے کانام ہے ۔زکوۃ،محبوب کی راہ میں مال خرچ کرنے کانام ہے اورحج، محبوب تک پہونچ جانے کانام ہے اورجب وصال محبوب ہوچکاتواب عشق کی تکمیل ہوگئی اورعشق پوراہوگیا۔راہ عشق میں اس سے آگے کاکوئی مرحلہ نہیں۔اسی لئے حج زندگی میں ایک ہی بار فرض کیاگیا ۔ خداوندقدوس ہمیں بھی اپنے عاشقوں کے مجمع میں پہونچادے ۔

اجازت ہوتومیں بھی آکران میں شامل ہوجاؤ ں سناہے، کل ترے در پہ ہجوم عاشقاں ہوگا
Md Sharib Zia Rahmani
About the Author: Md Sharib Zia Rahmani Read More Articles by Md Sharib Zia Rahmani: 43 Articles with 33391 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.