حضرت مولانا یحییٰ مدنیؒ کااعتدال

بلاشبہ خالقِ کائنات نے منجملہ تمام مخلوقات میں سے انسان کو اشرف المخلوقات کا اعزاز دے کر اسے ایک بہت بڑی فضیلت بخش دی ہے،پھر بنی نوعِ بشری میں مسلم وکافر،مطیع ونافرمان اور نیک وبد بن کر مختلف حصوں میں تقسیم ہوگئے،چنانچہ ان میں سب سے اعلیٰ وارفع حضرات، انبیاء علیہم السلام کی نفوسِ قدسیہ ہیں،پھر صدیقین ،صحابہؓ،اولیاء اور صالحین درجات بدرجات ہیں،انہی میں سے ایک سلسلہ علمائے دین کا ہے،جو اپنے گفتار وکردار ،علم وعرفان اور سلوک واحسان میں انبیاء علیہم السلام کے وارث کہلاتے ہیں۔

اسی سلسلے کی ایک کڑی ہمارے حضرت مولانا یحییٰ مدنی مرحوم ومغفور تھے،جو اخلاص واخلاق کے پیکراورشفقت وسخاوت کے سمندر ہونے کی وجہ سے حضرات ِانبیاء علیہم السلام کے سچے اور پاکباز جانشینوں اور ورثاء میں سے تھے،وہ جہاں اپنی دیگر صفات ِعالیہ کے ساتھ متصف تھے،وہیں ان میں صفتِ اعتدال اور میانہ روی امتیازی درجہ کی تھی،اسی وجہ سے وہ قومیت، لسانیت،رنگ، نسل،مسلک،مشرب میں تعصب کو پرے رکھکر راہِ اعتدال کے سالک تھے،ہر ایک سے محبت کرتے اور اسی وجہ سے ہر کوئی ان سے محبت کرتاتھا۔

عربی زبان وادب سے بے حد محبت کرتے تھے،خود اس میں راغب تھے،دوسروں کو بھی اس کی تعلیم،تعلم،نشرواشاعت کی ترغیب دیتے،ماہرینِ عربی زبان کا خوب اعزاز واکرام فرماتے تھے،بہت دفعہ مجھ سے فرمایا:’’میں چاہتاہوں کہ معہد الخلیل کی دفتری اور تدریسی زبان بنین وبنات میں عربی ہو‘‘،اور اس حوالے اقدامات بھی کئے، جن میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے،اﷲ کرے ان کے متوسلین ، متعلقین اور صاحبزادگان ِگرامی ان کے امنگوں کے صحیح ترجمان ہوں۔

وہ اپنے مزاج اور فطرت میں درحقیقت حضرت عمرؓ کے اس قول کے مصداق تھے:’’المؤمن لایَلدغ ولایُلدغ‘‘،مؤمن ڈستاہے نہ ہی ڈساجاسکتاہے،یعنی ’’لاضررَ ولاضرارَ‘‘کسی کو چھیڑتے نہ ہی چھیڑخانی کی اجازت دیتے، وہ انتہائی سادہ انسان تھے،نیک اعمال،اقوال اورافکار پر ڈٹے رہتے،بہت بڑے صاحبِ استقامت تھے،اور استقامت تو ہزاروں کرامتوں سے بہتر ہے۔

ہمارا اس وقت سے مدنی صاحب سے تعلق تھا،جب ہم وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے منسلک تھے،پھر ہم نے جب ’’المظفر ٹرسٹ انٹرنیشنل‘‘کی بنیاد رکھی،عربی کی نشر واشاعت کے لئے ’’جامعۃ العلوم العربیۃ المفتوحۃ‘‘ اور ’’جامعۃ المظفر العربیۃ المفتوحۃ‘‘ میں مالی مدد کی ضرورتیں پیش آئیں،تو وہ ہمارے ان اکابرمیں سے تھے جنہوں نے ہمہ وقت ہمارے سروں پر دستِ شفقت رکھا،خطیر رقوم کی تبرعات دیں،اﷲ تعالیٰ ان کو ہماری طرف سے اور پوری امت کی طرف سے خوب خوب جزائے خیر نصیب فرمائے۔

بہرحال اعتدال ،میانہ روی اور انصاف ان کی پاکیزہ شخصیت کا امتیازتھا، اﷲ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ ہم سب کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، ان کی مغفرتِ کاملہ وتامہ فرمائے،اور تمام پس ماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔
اﷲم لاتفتنّا بعدہ ولا تحرمناأجرہ
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877934 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More